Latest Urdu news from Pakistan - Peshawar, Lahore, Islamabad

نواز شریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت کی درخواست منظور

اسلام آباد: ہائیکورٹ نے نوازشریف کی العزیزیہ اسٹیل ملز کیس میں طبی بنیادوں پر سزا معطلی اور ضمانت پر رہائی کی درخواست منظور کرلی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل بینچ درخواست پر سماعت کررہا ہے، عدالت نے ہفتے کے روز اسی کیس میں نوازشریف کی منگل تک عبوری ضمانت منظور کی تھی۔

اس سلسلے میں عدالت کے طلب کیے جانے پر وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار عدالت میں پیش ہوئے. سماعت کے آغاز پر وزیراعلیٰ پنجاب نے عدالت کو نوازشریف کی صحت سے متعلق رپورٹ پیش کی اور  ساتھ ہی بتایا کہ میں نے ایک سال میں 8 بارجیلوں کا دورہ کیا اور ساڑھے 4 ہزار قیدیوں کو فائدہ دیا جب کہ 600 قیدیوں کے جرمانے ادا کیے ہیں۔

عثمان بزدار عدالت میں رپورٹ پیش کرنے کے بعد واپس روانہ ہوگئے جس کے بعد نوازشریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان نے روسٹرم پر آکر عدالت کو سابق وزیراعظم کی صحت سے آگاہ کیا۔

خواجہ حارث نے اپنے دلائل میں کہا کہ نوازشریف کے انجائنا کی وجہ سے تمام بیماریوں کا علاج بیک وقت ممکن نہیں، 26 اکتوبر کی رپورٹ کے مطابق نوازشریف کا دل مکمل طور پر خون پمپ نہیں کررہا، ان کو ایک چھت کے نیچے تمام میڈیکل سہولیات ملنا ضروری ہیں، ہمیں ڈاکٹرز کی نیت و قابلیت پر شبہ نہیں مگر نتائج سے بورڈ خود مطمئن نہیں۔

انہوں نے کہا کہ سزا پر عملدرآمد کرانا ہے تو اس کے لیے نوازشریف کا صحت مند ہونا ضروری ہے لہٰذا انہیں ان کی مرضی کے ڈاکٹرز سے علاج کرانے کی اجازت ملنی چاہیے، نوازشریف کی حالت بہتر ہوگئی تو وہ دوبارہ قید کی سزا کاٹ سکتے ہیں۔

خواجہ حارث کے دلائل کے بعد ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نیب جہانزیب بھروانہ نے اپنے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے علاج کے لیے 6 ہفتوں کے لیے سزا معطل کی تھی اور اس وقت کچھ پیرامیٹرز طے کیے تھے، عدالت نے واضح کیا تھا کہ نوازشریف ان 6 ہفتوں میں ملک سے باہر نہیں جاسکتے، 6 ہفتوں میں پاکستان میں اپنی مرضی کا علاج کرانے کا کہا گیا تھا۔

ایڈیشنل نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ کسی ڈاکٹر نے نہیں کہا کہ نواز شریف کا علاج پاکستان میں ممکن نہیں، وفاقی حکومت بیرون ملک سے ڈاکٹر کی سہولت دینے کی بھی پیشکش کر چکی ہے۔

خواجہ حارث نے مؤقف اپنایا کہ ہم پانچ یا سات سال کے لیے سزا معطلی نہیں مانگ رہے۔

جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس میں کہا کہ عدالت کے سامنے اس وقت چار آپشنز ہیں، معاملہ ایگزیکٹو کو بھجوائیں یا نیب کی تجویز پر ٹائم فریم کے تحت سزا معطل کریں، آپ کی مان لیں یا درخواست خارج کر دیں، شفا اللہ کے ہاتھ میں ہے، ڈاکٹرز بھی صرف اپنی کوشش ہی کرتے ہیں۔ نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے ضمانت کا معاملہ ایگزیکٹو کو بھجوانے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو یہ معاملہ بھجوانا جو ہماری شدید مخالف ہے زیادہ مناسب نہ ہو گا۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.