سول سوسائٹی تنظیموں کاصوبائی حکومت سے ای سگریٹ اور ویپ پر پابندی عائد کرنیکا مطالبہ
پشاور پریس کلب میں سماجی تنظیم بلو وینز اور تمباکو کے منفی اثرات کی روک تھام کیلئے کام کرنے والے سماجی تنظیموں کے اتحاد کے نمائندوں بلیو وینز کے پروگرام منیجر قمر نسیم ، صوبائی ڈاکٹر ایسوسی ایشن کے چیئرمین قاضی شہباز اور معروف ماہر امراض سینہ ڈاکٹر احتشام نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ حال ہی میں عالمی ادارہ صحت نے دنیا بھر کے ممالک سے استدعا کی ہے کہ مختلف ذائقوں کے حامل ویپ پر پابندی عائد کر دی جائے کیونکہ یہ صحت کیلئے بڑے خطرے کے طور پر سامنے آرہے ہیں
لہذا تمباکو کی طرز پر اس کی تیاری اور خرید و فروخت پر کڑی نگرانی کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ موجودہ دستیاب اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں 55 ملین افراد ویپ کا استعمال کر رہے ہیں اور اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ 2023 کے اختتام تک الیکٹرانک سگریٹ کی انڈسٹری 40 بلین ڈالر تک جا پہنچے گی امریکہ کے نیشنل انسٹیٹیوٹ فار ہیلتھ کے مطابق پاکستان میں 23.9 ملین افراد سگریٹ نوشی کی لت میں مبتلا ہیں جبکہ 6.2 فیصد افراد ویب کا استعمال کر رہے ہیں۔
سول سوسائٹی تنظیموں کے رہنماں نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ عالمی ادارے صحت کے بیان کے بعد پڑوسی ممالک کی طرز پر ماہرین صحت کے ای سگریٹ اور ویب سے متعلقہ کسی بھی ریسرچ پر شمولیت اختیار کرنے پر پابندی عائد کی ،مرکزی اور صوبائی حکومتیں شہریوں کی صحت اور ان کے بہترین مفاد کی خاطر ویب پر فوری پابندی عائد کریں اور اس حوالے سے قانون سازی ترتیب دی جائے۔