بلوچستان کے مزدوروں کےلیے رہائشی اورتعلیمی منصوبہ شروع کر دیا گیا ہے
وفاقی حکومت کی جانب سے بلوچستان میں محنت کشوں کی فلاح و بہبود اور ان کے مسائل کے پیش نظر ایک نیا تعلیمی اور رہائشی منصوبہ مزدوروں کے لیے شروع کردیا ہے۔اعلامیہ کے مطابق رقبے کے لحاظ سے بلوچستان ملک کا سب سے بڑا صوبہ ہے،یہاں کی عوام مگر کئی مسائل کا شکار ہیں جن میں بچوں کی تعلیم اور رہائش کے مسائل سرفہرست ہیں۔
مختلف منصوبوں پر کام کرنے والے مزدوں کیلئے صوبے میں نہ ہی کوئی مستقل رہائش ہے اور ان کے بچوں کو نہ ہی تعلیم کی سہولیات میسر ہیں۔نگران وفاقی حکومت نے تاہم بھرپور ان دونو ں مسائل پر توجہ دی ہے۔نگران وفاقی حکومت کی جانب سے محنت کشوں کی فلاح و بہبود اور ان کے مسائل کو دیکھتے ہوئے ایک نیا تعلیمی اور رہائشی منصوبہ مزدوروں کے لیےشروع کردیا گیا ہے۔سبی شہر میں اس منصوبے کے تحت گرلز ہائی سکول اور قلعہ سیف اللہ کے قصبے مسلم باغ میں 100 رہائشی یونٹس کی تعمیر شامل ہے۔
گھروں کی تعمیر کے لیے نگران حکومت نے 5 ایکڑ زمین مختص کی تھی جبکہ ایک نئے ہائی سکول کا سنگ بنیاد لڑکیوں کے لیے بھی رکھا گیا ہے۔ جس سے قصبے کے 5,605 مزدور خاندان مستفید ہو گئے۔منصوبے کے تحت 63 ہزار مربع فٹ پر محیط 700 ملین روپے کی سرمایہ کاری سے یہ سکول مزدوروں کے بچوں کی تعلیم کیلئے ایک اہم اقدام ہے۔24 ماہ کی قلیل مدت میں جسے مکمل کرنے پر زور دیا گیا ہے۔
سبی بلوچستان میں بھی نگران وفاقی حکومت کی جانب سے ایک تعلیمی منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچا دیا گیا ہے اور سکول کے دروازے وہاں کے 4 ہزار مزدوروں کے بچوں کیلئے کھول دیئے گئے ہیں۔نگران حکومت کی کوششوں کو بلوچستان کے مزدوروں کی جانب سے صوبے کے مزدوروں کی طرز زندگی کو بہتر بنانے کے لئے ان کو سراہا گیا ہے اور رہائشی و تعلیمی منصوبوں پر اظہار تشکر بھی کیا گیا ہے۔