تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے بھتہ خوری میں سرگرم گروہ کے گرفتار ارکان نے کچھ چونکا دینے والے انکشافات کیے ہیں۔ ان مشتبہ افراد کو خفیہ اطلاع پر گرفتار کیا گیا۔ انہوں نے بھتہ وصولی کے طریقہ کار کے بارے میں اہم معلومات کا انکشاف کیا۔
گرفتار ملزمان کئی سالوں سے گروپ کی جانب سے بھتہ وصول کر کے ٹی ٹی پی کو مدد فراہم کر رہے تھے۔ انہوں نے مبینہ طور پر ٹی ٹی پی کمانڈروں کی افغانستان میں موجودگی کی بھی تصدیق کی۔
گرفتار ملزمان میں سے ایک نے انکشاف کیا کہ افغانستان میں ٹی ٹی پی کا کمانڈر عبدالرازق انہیں واٹس ایپ کے ذریعے ہدایات جاری کرتا تھا۔ ایک مشتبہ شخص نے دعویٰ کیا کہ ٹی ٹی پی کمانڈر لوگوں کے گھروں اور دکانوں کی تصاویر اور ویڈیوز مانگتا اور انہیں افغانستان سے بھتہ کی کالیں کرتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ادائیگی نہ کرنے کی صورت میں، ٹی ٹی پی کمانڈر متاثرین کو قتل یا اغوا کرنے کی دھمکیاں دیتا تھا۔
قانون نافذ کرنے والے ادارے عوام کے تحفظ کے لیے بھرپور اقدامات کر رہے ہیں۔ سیکورٹی فورسز بھتہ خور مافیا کے خلاف کریک ڈاؤن میں نمایاں کامیابیاں حاصل کر رہی ہیں۔
علما اور عوام کے مطابق ٹی ٹی پی کے دہشت گرد فساد کا ایسا ذریعہ ہیں جو نہ صرف شدت پسند کاروائیوں میں ملوث ہیں بلکہ عوام کیلئے معاشی مسائل کا بھی باعث بن رہے ہیں۔ ٹی ٹی پی کے خوارج اکثر ترقیاتی منصوبوں پر کام کرنے والے کانٹیکٹرز سے پیسے ہتھیانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ علاقے کے رئیس افراد، سیاست دانوں، سرکاری ملازمین اور صنعتکاروں سے بھی دھمکیوں کے ذریعے پیسے وصول کرتے ہیں۔ یہ خوارج ماضی میں کراچی میں رہائش پذیر قبائلی افراد کو بھی ڈرانے دھمکانے سے باز نہیں آئے۔ علما کا کہنا ہے کہ اسلام کے نام پر کی جانے والی ان کاروائیوں اور ان کے مرتکب افراد کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں اور یہ خوارج اسلام کے نام پر ایک دھبہ ہیں۔ ان خوارج کا مقصد صرف فساد فی الارض ہے جس کی 1800 علماء پیغام پاکستان کے فتوے کے ذریعے تصدیق کر چکے ہیں۔