سیاسی جماعتوں کی طرف سے ردعمل آنے کے بعد وزیر اعظم آفس نے آپریشن عزم استحکام پر وضاحتی بیان کو جاری کردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ آپریشنز سے موازنہ کر کے ‘عزم استحکام’ کو غلط سمجھا جارہا ہے
وزیر اعظم آفس کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہےکہ پائیدار امن اور استحکام کے لئے حال ہی میں کئے گئےاعلان کے مطابق اس ویژن کا نام عزم استحکام رکھا گیا ہے، جبکہ اس آپریشن عزم استحکام کو مکمل طور پر غلط سمجھا جا رہا ہے، اس آپریشن عزم استحکام کا موازنہ گزشتہ مسلح آپریشنز جیسے ضرب عضب، راہ نجات وغیرہ سے کیا جا رہا ہے۔
وزیر اعظم آفس کے بیان کے مطابق گزشتہ مسلح آپریشنز نوگو علاقوں اور ریاست کی رٹ کو چیلنج کرنے والے علاقوں میں کیا گیا تھا، جبکہ ملک میں اس وقت ایسے کوئی نوگو ایریاز نہیں ہیں، اس لئے کسی ایسے فوجی آپریشن پر غور نہیں کیا جا رہا ہے جدھر آبادی کی نقل مکانی کی ضرورت ہو گی۔
جاری کردہ اعلامیے میں مزید کہا گیا ہےکہ عزم استحکام کا بنیادی مقصد نظرثانی شدہ قومی ایکشن پلان کے جاری نفاذ میں ایک نئی روح پیدا کرنا ہے، پاکستان میں عزم استحکام پائیدار امن اور استحکام کے لئےایک کثیر جہتی، مختلف سکیورٹی اداروں کے تعاون اور اس کے ساتھ ہی پورے ریاستی نظام کا مجموعی قومی ویژن ہے۔
وزیر اعظم آفس کے مطابق قومی ایکشن پلان کو سیاسی میدان میں قومی اتفاق رائے کے بعد ہی شروع کیا گیا تھا، جبکہ عزم استحکام کے ذریعے پہلے سے جاری کردہ انٹیلی جنس کی بنیاد پر مسلح کارروائیوں کو مزید متحرک کرنا ہے، دہشتگردوں،جرائم اور ان کے سہولت کاروں کو ملک سے باہر نکالا جائے گا۔
اعلامیے کے مطابق عزم استحکام سے ملک کی معاشی ترقی اور خوشحالی کے لئے مجموعی طور پر محفوظ ماحول کو یقینی بنایا جا سکے گا، عزم استحکام آپریشن میں تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے پہلے سے جاری کارروائیوں کے علاوہ سیاسی، سفارتی، قانونی اور معلوماتی پہلو بھی شامل ہوں گے۔
مزید وزیر اعظم آفس نے کہا ہے کہ ہم سب کو ملکی استحکام اور قومی سلامتی کیلئے مجموعی دانش اور سیاسی اتفاقِ رائے سے شروع کئے گئے اس مثبت آپریشن کی پذیرائی کرنئ چاہے۔اس کے ساتھ ہی تمام غلط فہمیوں کو دور بھی کرنا چاہے۔اگر اس موضوع پر غیر ضروری بحث کو بھی ختم کردیا جائے تو یہ ہم سب کے حق میں بہتر ہوگا۔