بٹگرام: (تحسین اللہ تاثیر) خیبرپختونخوا کی تحصیل الائی میں چیئرلفٹ واقعے کو سال پورا ہونے کو ہے لیکن اس کے بعد بھی دیگر متعدد بند چئیر لفٹس سے متعلق تاحال کوئی فیصلہ نہیں ہو سکا۔
گزشتہ سال 22 اگست کی صبح الائی میں چئیر لفٹ پھنسنے کا واقعہ پیش آیا تھا جس میں 7 طلبا اور ایک مقامی شہری 16 گھنٹے تک پھنسے رہے ۔ اس دوران دن بھر کی کوششوں کے بعد تمام افراد کو رات گئے بچا لیا گیاتھا۔
اس واقعے نے حکومت اور انتظامیہ کو جھنجوڑ کر رکھ دیا اور ہزارہ ڈویژن میں 55 چئیر لفٹس فوری بندش کے احکامات جاری کئے گئے۔ جس کے بعد مقامی لوگوں کو سفر کرنے میں مشکلات پیدا ہوگئیں۔
مقامی لوگوں کا کہناہے کہ ہزارہ ڈویژن بھر کے پہاڑی علاقوں کے عوام کیلئے دیگر مواصلاتی نظام، سڑکوں اور پلوں کی تعمیر کا کوئی بندوبست نہیں، جس کی وجہ سے چند منٹوں کا سفر کرنے میں کئی گھنٹے لگتے ہیں،اس سے بچنے کیلئے مقامی لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت چئیر لفٹس لگادئیے تھے،جس کے ذریعے لوگ راشن کی سپلائی،بچوں کو سکول اور مریضوں کو ہسپتال لے جانے کیلئے استعمال کرتے تھے۔
لیکن الائی حادثے کے بعد ہزارہ ڈویژن کے پہاڑی علاقوں میں اب تک درجنوں چیئر لفٹس بند ہیں،جس سے مقامی لوگوں کو سفر کرنے میں شدید مشکلات ہیں۔انہوں نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ فوری طور پر چیئر لفٹس کیلئے ایس او پیز جاری کر کے عوام کو ان مشکلات سے نکالا جائے ۔