اسلام آباد(ڈیسک رپورٹ)خیبرپختونخوا میں صوبائی وزیر شکیل احمد کے استعفے اور کرپشن کی خبروں کے بعد سیاسی اختلافات میں مزید شدت آگئی ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ اور پی ٹی آئی کے صوبائی رہنماؤں کے درمیان اختلافات کی خبریں اس وقت مزید بڑھ گئیں جب صوبائی اسمبلی کا بلایا گیا اجلاس اچانک ملتوی کردیا گیا۔
سپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی نے پیر کو ہونے والا اجلاس اچانک 26 اگست تک ملتوی کر دیا ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کابینہ سے مستعفی ہونے والے وزیر شکیل احمد نے اسمبلی اجلاس سے خطاب کرنا تھا اور اپنے خطاب میں اراکین اسمبلی کو اپنے اور کرپشن کی شکایات کے لیے بنائی گئی کمیٹی کی تفصیلات سے آگاہ کرنا تھا۔
ذرائع کے مطابق شکیل احمد کو خطاب کا موقع نہ دینے پر اسمبلی کا اجلاس صوبے کی اہم ترین شخصیات کی ہدایت پر ملتوی کیا گیا ہے۔
خیبرپختونخوا میں صوبائی وزیر شکیل احمد کے استعفیٰ اور ان کے ڈی نوٹیفائی کرنے کے بعد سیاسی اختلافات مزید بڑھ گئے ہیں۔
ایک طرف شیر افضل مروت نے وزیر اعلیٰ کی حمایت کی تو دوسری طرف ان کی پارٹی میں واپسی کے لیے وزیر اعلیٰ نے اہم کردار ادا کیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی خیبرپختونخوا کے اندر اختلافات کے باعث صوبے کے اہم معاملات بھی ٹھپ ہو کر رہ گئے ہیں اور حمایت کے لیے میدان میں موجود کابینہ کے ارکان صرف پارٹی کے سیاسی معاملات میں مصروف نظر آ رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کے اندرونی اختلافات اس حد تک پہنچ چکے ہیں کہ مستعفی ہونے والے وزیر شکیل احمد کی حمایت کرنے والے اور وزیر اعلیٰ سے اختلاف کرنے والے بعض سینئر ارکان (عاطف خان اور جنید اکبر) نے اس حوالے سے اسلام آباد کے پی ہاؤس میں ہوئے اجلاس میں شرکت کی ہے ۔
دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ رہنما پی ٹی آئی کے بانی سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کرنا چاہتے ہیں اور اپنےے قائد کو صوبے کے تمام معاملات سے آگاہ کرنا چاہتے ہیں۔
دوسری جانب ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے بانی نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سمیت تمام پارٹی رہنماؤں پر دباؤ ڈالا ہے کہ وہ اپنے اختلافات ختم کرکے صوبے اور عوام کے مسائل پر توجہ دیں۔
تحریک انصاف کے بانی کی ہدایات سے واضح ہے کہ خیبرپختونخوا میں تحریک انصاف کی قیادت کے درمیان اختلافات بہت بڑھ گئے ہیں۔