شمس مہمند صاحب کی تحریر جس میں وہ جملوں اور لفظوں کی درستگی فرمارہے تھے کو پڑھنے کے بعد ہم میں بھی استادی صلاحیتیں کروٹیں لینے لگیں یا یوں سمجھیں کہ بس خود کو استاد استاد محسوس کرنے لگے ہیں،اس لئے سوچا کہ کیوں نا آج ناموں پر اور خاص کر پختوں ناموں پر زور آزمائی یا قلم آزمائی کرلوں؟ویسے قلم بے چارہ بھی پینٹروں اور خطاطوں کی طرح بس نام کا ہی رہ گیا ہے کیونکہ کمپیوٹر کے کی بورڈ نے قلم کو بھی بے روزگار کردیاہے اس لئے آج کے صحافی قلم کے مزدور کی بجائے کمپیوٹر کے مزدور بھی لکھ سکتے ہیں۔
ہمارے پختونوں کے اصل نام جو کبھی ہوا کرتے تھے اب معدوم یا غائب ہوچکے ہیں،ہم نے بہت پہلے سے عربی ناموں کو اپنایا ہے اگرچہ تاریخی طور پر ہمارا کلچر اسلام سے پہلے تھا،لیکن ہمارے نام اسلامی نام ہوگئے،جیسے موسی،عیسی،ابراہیم،کلیم اللہ اگرچہ ہم ان ناموں کے ساتھ بھی خان لگا دیتے ہیں جیسے موسی خان،ہمارے اپنے نام جیسے گل ورین،خان گل،شیرخان،دلاورخان،شمشیرخان،سمندرخان یا قوت خان اب زیادہ نہیں رہے،البتہ افغانستان کے پختون بیلٹ میں خواتین کے نام اب بھی وہی پشتونوں کے نام ہیں جیسے زرغونہ بی بی،چابکہ،گل مکئی،شین خالئی،نازکہ یا بی بی شیرینہ،اس کے علاوہ ہم میں پنجابی کلچر بھی مکس آیا ہے میرا ایک بھانجا ہے جو خالص پشتون اور وزیرستان کے وزیر قبائل سے ہے ان کا نام راجہ اشفاق رکھا گیاہے جبکہ والد کا نام سمندرخان دتہ خیل ہے اسی طرح میں ایک چودھری سلیم خان نامی پشتون کو بھی جانتاہوں،اب راجہ اور چودھری تو پنجابیوں میں ہی ہوا کرتے ہیں،ہمارے ہاں تو خان اور نواب ہی ہوا کرتے تھے بلکہ نام بھی اکثر نواب خان ہی رکھے جاتے ہیں۔
اب ناموں کی شخصیتوں سے تعلق پر اگر بات کی جائے تو بھی کچھ عجیب صورتحال ہے،مثلا ہمارا ایک بہت ہی پیارا اور ہر دلعزیز صحافی و شاعر دوست میاں فاروق فراق صاحب ہیں،اب فراق کا نام ذہن میں آتے ہی ایسا لگتا ہے کہ فراق نام کا بندہ بہت ہی کمزور ہوگا،وزن نہ ہونے کے برابر ہوگا لیکن ماشاءاللہ ہمارے فراق صاحب کافی صحت مند اور وزن دار ہیں،شمس مہمند اور عقیل یوسفزئی کی شخصیتوں کا تعلق اپنے اپنے ناموں کے ساتھ ایسا جوڑ رکھتے ہیں کہ شمس مہمند کا چہرہ شمس یعنی سورج کی طرح صاف و شفاف جبکہ عقیل کا تعلق عقل سے بنتا ہے اس لئے عقل بے چاری ہمیشہ ہی سوچتی رہتی ہے اس لئے ان کی صحت بھی کمزور لیکن ماشاءاللہ تندرست ہیں،اسی طرح ہمارے ایک دوست شاعر کا تخلص ساقی ہے،ساقی مطلب شراب پلانے والا ،اس دور میں جب ٹھرے کی بوتل بھی تین چار ہزار روپے میں مشکل سے ملتی ہے وہ شراب پلانا تو دور کی بات کسی کو قہوہ پلانے سے بھی رہا لیکن نام ساقی رکھا ہے،اس کے علاوہ ہمارا ایک سنگر عابد تخلص اختیارکرچکاہے لیکن مجال ہے کہ دوسرے عابدوں والی عبادت تو درکنار کسی نے پانچ وقت کی نماز میں اسے دیکھا ہو،اسی طرح گلزار نامی شاعر کا چہرہ کسی افریقی ریگستان جیسا ہی ہے،یا ہمارے احمد فراز مرحوم کےقد کو اگر نام کے ساتھ موازنہ کیا جائے تو اس کےقد شروع ہوتے ہی ختم ہوجاتی البتہ شاعری میں وہ نہایت ہی فراز تھے،اسی طرح طوفان نامی شاعر کو ہمیشہ سوتے ہوئے اور نہایت سست پایا ہے جب بھی اسے دیکھا ہے،سیلاب نامی شاعر کو بھی اتنا خشک مزاج پایا تھا کہ ہر لفظ سے خشکی ٹھپکتی تھی،سنجیدہ نامی شاعر کو ہمیشہ مزاحیہ شاعری کرتے دیکھا ہے،اچھا ایک دوسرا غمخوار نامی شاعر کو اتنا خود غرض پایا ہے کہ دوسروں کا کیا کبھی خود کے غم بھی کرتے نہیں دیکھا ہے،اس کا اندازہ آپ اس سے بھی لگا سکتے ہیں کہ ہمارے عظیم شاعر خان خوشحال خٹک قوم کے درد میں خفا اور پریشان رہتے تھے جبکہ پریشان خٹک کو کسی نے کبھی پریشان دیکھا ہی نہیں تھا،بس شائد یہ ہماری قسمت ہی ہے کہ مخلص کو کام چور اور دانا صاحب کو بے وقوف ہی پایا ہے،مطلب ایک نام تو چلو ماں باپ نے رکھا جسے قبول کرنا چاہیے لیکن ہم خود جو تخلص اپنی مرضی سے خود کے لئے پسند کرتے ہیں وہ بھی اکثر اوقات شخصیت کے بالکل الٹ ہوتا ہے،برعکس ہوتاہے یا ملاوٹ شدہ،یقین کریں کہ ہم نے اپنی ان گناہنگار آنکھوں سے وفا صاحب کو دنیا کے بے وفا ترین انسان کی شکل میں بھی دیکھا ہے جو کئی کئی محبوبائیں رکھ کر بھی سب کو وفا کا اور اکیلی محبوبہ کا یقین دلاتا رہا،ان حالات میں شعر وادب خاک ترقی کریگا؟ہم نے تو ترقی پسند تحریکوں میں اس قدر تنگ نظر دیکھے ہیں کہ اپنی تنظیم میں کسی نئے امیدوار کو قبول کرتے وقت ایسا برتاو کرتے جیسے وہ اپنی جائیداد میں حصہ دیتے، قلم یار کو خود سے بیزار اور عوام دوست کو عوام دشمن ہی پایاہے،اسی طرح سیاست میں نڈر کو ڈرپوک اور صاف و شفاف کردار کے مالک کو نہایت گھٹیا پایاہے،بچپن میں نڈر کےمعنی معلوم کرنے کے لئے دو تین ڈکشنریاں چھان ماری تھیں۔
بہرحال اس لئے ہی تو کسی نے کہاہوگا کہ نام میں کیا رکھاہے مطلب صاف ظاہر ہے کہ نام میں اکثر لوگ خود کے ساتھ اور بھی بہت کچھ چھپاتے ہیں،جیسے نام رخسار یا حسینہ اور چہرہ کسی افریقی زرسانگہ کی طرح ہوتا ہے،مہ جبین ہمیشہ کالی ہی دیکھی ہے سوائے ایک ہماری سنگر مرحومہ مہ جبین کو۔
اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔