نوشہرہ: دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کی جامع مسجد میں نماز جمعہ کے دوران دھماکے سے معروف عالم دین اور جامعہ کے نائب مہتمم مولانا حامد الحق سمیت چھ افراد شہید ہو گئے جبکہ متعدد افراد زخمی ہیں۔
حکام کے مطابق دھماکے میں مولانا سمیع الحق کے صاحبزادے اور جے یو آئی (س) کے سربراہ مولانا حامدالحق سمیت 6 افراد شہید جبکہ 11 افراد زخمی ہوگئے۔
آئی جی خیبر پختونخوا ذوالفقار حمید اور چیف سیکرٹری کے پی شہاب علی شاہ نے دھماکے میں مولانا حامد الحق کے شہد ہونے کی تصدیق کر دی ہے۔ ڈپٹی کمشنر نوشہرہ عرفان اللہ محسود کا کہنا ہے مولانا حامد الحق حقانی کے جسد خاکی کو سی ایم ایچ نوشہرہ منتقل کر دیا گیا ہے۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق ابتدائی اطلاعات کے مطابق خودکش حملہ فتنۃ الخوارج کے دہشت گردوں نے کیا اور خود کُش حملے میں مولانا حامد الحق حقانی کو نشانہ بنایا گیا۔
سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا حامدالحق نے خواتین کو تعلیم سے روکنے کو خلاف اسلام قرار دیا تھا، اس بیانیے پر مولانا حامد الحق کو دھمکیاں بھی دی گئی تھی۔
میڈیا سے گفتگو میں آئی جی خیبرپختونخوا ذوالفقار حمید نے کہا کہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق دھماکا خودکش ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دھماکے کے وقت 25 پولیس اہلکار سیکیورٹی پر تعینات تھے۔ حملے سے متعلق کوئی مخصوص تھریٹ الرٹ نہیں تھا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے متعلقہ حکام سے رپورٹ طلب کرلی۔ وزیراعظم کا کہنا ہے کہ بزدلانہ کارروائیاں دہشت گردی کے خلاف ہمارا عزم پست نہیں کر سکتیں، ملک سے ہر قسم کی دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لئے پُرعزم ہیں۔
صدر مملکت آصف علی زرداری نے نمازیوں کو نشانہ بنانے کے مکروہ فعل کی شدید مذمت کرتے ہوئے قیمتی جانی نقصان پر گہرے دُکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ کہا کہ بے گناہ نمازیوں کو نشانہ بنانا مذموم اور گھناؤنا عمل ہے، دہشتگرد ملک و قوم اور اِنسانیت کے دشمن ہیں۔