اسلام آباد سے عروج خان کی تحریر:۔
افغان مہاجرین کا انخلاء ایک ایسا مسئلہ ہے جو نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے لیے اہمیت رکھتا ہے۔ پاکستان نے گزشتہ چار دہائیوں کے دوران لاکھوں افغان مہاجرین کو پناہ دی۔ یہ وہ وقت تھا جب افغانستان جنگ، عدم استحکام اور بیرونی مداخلت کا شکار تھا۔ پاکستان نے اپنی سرزمین اور وسائل افغان بھائیوں کے لیے کھول دیے، اور اس عمل میں اپنے معاشرتی، اقتصادی اور سیکیورٹی ڈھانچے پر بھاری بوجھ بھی برداشت کیا ۔
آج جب پاکستان افغان مہاجرین کی واپسی کا عمل شروع کر چکا ہے تو یہ فیصلہ کئی سوالات کو جنم دیتا ہے۔ ایک طرف پاکستان کا مؤقف ہے کہ ملک کو اندرونی سیکیورٹی، بڑھتی ہوئی مہنگائی اور معاشی دباؤ کا سامنا ہے، اس لیے غیر رجسٹرڈ اور غیر قانونی تارکین وطن کی واپسی ضروری ہے۔ دوسری طرف افغان حکومت اور بین الاقوامی ادارے اسے انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دے رہے ہیں۔ زمینی حقائق یہ ہیں کہ افغانستان میں حالات اب بھی مکمل طور پر بہتر نہیں، وہاں تعلیم، صحت، روزگار اور خواتین کے حقوق جیسے بنیادی مسائل جوں کے توں موجود ہیں۔
پاکستان میں عوامی رائے بھی تقسیم کا شکار ہے۔ کچھ لوگ افغان مہاجرین کے ساتھ ہمدردی رکھتے ہیں، ان کی قربانیوں اور وفاداری کو سراہتے ہیں، جبکہ کچھ حلقے انہیں بوجھ، سیکیورٹی رسک اور وسائل کی کمی کی وجہ سمجھتے ہیں۔ ایسے میں حکومت کو ایک متوازن اور ہمدردانہ پالیسی اپنانا ہوگی جو قومی مفاد اور انسانی اقدار کے درمیان پل کا کام دے۔انخلا کا عمل ایک سادہ مسئلہ نہیں ہے بلکہ ایک پیچیدہ انسانی،سیاسی اور معاشی چیلنج ہے۔پکستان کو اپنی سر زمین کا تحفظ اور وسائل کا خیال رکھنا ہے مگر یہ بھی ضروری ہے کہ وہ مہاجرین کے ساتھ اسلامی اور انسانی اصولوں کے مطابق رویہ اپنائے۔
اسی طرح افغان حکومت کو بھی یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ اگر وہ اپنے شہریوں کو وطن واپسی کے لیے قائل کرنا چاہتی ہے تو اسے اپنے ملک میں ایسے حالات پیدا کرنے ہوں گے جو پُرامن، باعزت اور محفوظ زندگی کی ضمانت دے سکے۔ صرف بیانات اور الزامات سے مہاجرین کی زندگی میں بہتری نہیں آتی، بلکہ ٹھوس اقدامات ضروری ہیں۔
یہ مسئلہ محض ایک سیاسی معاملہ نہیں بلکہ انسانیت کا تقاضہ ہے کہ ہم ان افراد کو عزت، تحفظ اور ہمدردی کے ساتھ واپس ان کے وطن روانہ کریں۔ اسی میں خطے کی سلامتی، استحکام اور بھائی چارے کی ضمانت پوشیدہ ہے۔
مہاجرین کے انخلاء کا عمل صرف ایک سرحدی تنازع نہیں بلکہ انسانیت کا امتحان ہے جس میں دونوں ممالک کو کامیاب ہونا چاہیئے ۔