اسلام آباد: پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے درمیان تکنیکی مذاکرات مکمل ہو چکے ہیں، جب کہ بجٹ سے متعلق پالیسی سطح کے اہم مذاکرات کل سے شروع ہوں گے۔
ذرائع ایف بی آر کے مطابق، پالیسی مذاکرات 23 مئی تک جاری رہیں گے۔ آئی ایم ایف نے اگلے مالی سال میں پاکستان کی مجموعی آمدنی کو 20 کھرب روپے تک لے جانے کا ہدف دیا ہے۔
مزید بتایا گیا ہے کہ اس وقت پاکستان کی آمدنی تقریباً 17.8 کھرب روپے ہے، اور آئی ایم ایف کی جانب سے غیر ترقیاتی اخراجات میں سخت کٹوتیوں کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ اگلے مالی سال میں پاکستان کو تقریباً 19 ارب ڈالر کے قرضے واپس کرنے ہیں، جس کے لیے آئی ایم ایف پائیدار ادائیگیوں پر زور دے رہا ہے۔
پاکستان حکومت چاہتی ہے کہ تعمیراتی صنعت کے خام مال پر ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کیا جائے۔ اس کے علاوہ جائیداد کی خرید و فروخت پر ود ہولڈنگ ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بھی ختم کرنے کی تجاویز دی جا رہی ہیں۔ سپر ٹیکس ختم کرنے کی تجویز بھی آئی ایم ایف کے سامنے پیش کی جائے گی۔
ایف بی آر ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کو یقین دہانی کرائی جائے گی کہ پاکستان ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح کو 11 فیصد تک لے جائے گا۔ ساتھ ہی تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کی مختلف تجاویز بھی زیر غور