شمالی وزیرستان: میر علی کے علاقے ہرمز میں مبينہ ڈرون حملے میں شہید ہونے والے چار بچوں کے معاملے پر آٹھ روز سے جاری دھرنا کامیاب مذاکرات کے بعد ختم ہو گیا ہے ۔
میر علی فوجی کیمپ کے سامنے احتجاجی مظاہرے میں سیاسی و سماجی تنظیموں کے رہنماؤں اور کارکنوں سمیت بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی ۔
گزشتہ روز میران شاہ میں فوجی اور سویلین حکام کے ساتھ ساتھ دھرنا کے منتظمین اور رہنماؤں کا ایک اہم اجلاس ہوا جس میں فریقین نے دھرناکو ختم کرنے پر اتفاق کیا ۔
دھرنا میں شامل رہنماؤں نے خیبر نیوز کو بتایا کہ فوجی اور سویلین حکام نے ان کے مطالبات تسلیم کر لیے ہیں اور انہیں یقین دلایا ہے کہ وہ شمالی وزیرستان میں مستقل امن کے قیام کے لیے سنجیدہ اقدامات کریں گے ۔
رہنماؤں نے مزید کہا کہ دونوں فریقین نے مطالبات کے حوالے سے ایک اسٹامپ پیپر پر باضابطہ دستخط کر دیے ہیں ۔
واضح رہے کہ 8 روز قبل میر علی کے علاقے ہرمز میں ڈرون حملے میں ایک ہی خاندان کے 4 بچے شہید اور ایک خاتون سمیت 3 افراد زخمی ہوگئے تھے، جس کے بعد لوگوں نے بچوں کی لاشوں کے ساتھ میر علی فوجی کیمپ کے سامنے جمع ہوکر دھرنا دیا تھا ۔