نوبیل انعام یافتہ اور عالمی شہرت یافتہ سماجی کارکن ملالہ یوسفزئی نے ایران، اسرائیل اور غزہ کی موجودہ صورتحال پر امریکا کے کردار کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے "انتہائی مایوس کن” قرار دیا ہے۔
ملالہ نے یہ بات حال ہی میں برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز لائیو کے بزنس سمٹ میں گفتگو کے دوران کہی، جہاں انہوں نے اپنی ذاتی جدوجہد، خواتین کی تعلیم اور حقوق سے متعلق اپنے خیالات کا اظہار بھی کیا۔
گفتگو کے دوران میزبان نے ملالہ سے سوال کیا کہ کیا وہ امریکی صدر کو کوئی پیغام دینا چاہیں گی؟ جواب میں ملالہ نے کہا:
"ہم یہاں خواتین اور بزنس کے بارے میں بات کر رہے ہیں، سب کچھ خوشگوار لگ رہا ہے، لیکن جیسے ہی ہم اس کمرے سے باہر نکلیں گے، دنیا کی تلخ حقیقتوں کا سامنا ہوگا۔ جو کچھ اس وقت اسرائیل اور ایران کے درمیان ہو رہا ہے، جو غزہ میں ہو رہا ہے، یا افغان خواتین کے ساتھ جو ظلم ہورہا ہے — یہ سب قابلِ افسوس ہے۔”
انہوں نے مزید کہا”اگر ہم ان تمام بحرانوں میں امریکا کے کردار کو دیکھیں تو وہ انتہائی مایوس کن ہے۔ امریکا کے پاس طاقت اور اثر و رسوخ ہے لیکن اس کے باوجود وہ امن قائم کرنے اور انسانی حقوق کے تحفظ میں ناکام رہا ہے۔”
ملالہ نے امید ظاہر کی کہ امریکا سب سے پہلے افغان خواتین کے حقوق کے لیے قدم اٹھائے گا، طالبان پر عالمی دباؤ ڈالے گا، خواتین کارکنوں کے ساتھ کھڑا ہوگا، اور ساتھ ہی غزہ میں اسرائیل کی جانب سے کی جانے والی نسل کشی پر بھی کوئی عملی اقدام کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا کو چاہیے کہ وہ اسرائیل کو جنگ بندی پر آمادہ کرے۔
اپنے اختتامی پیغام میں ملالہ نے کہا”امریکی حکومت کے ہاتھ میں بہت کچھ ہے، وہ لاکھوں جانیں بچا سکتی ہے، اور اسے یہ اقدام ضرور کرنے چاہئیں۔ میرا یہ پیغام امریکا کے نام ہے۔”
فیکٹ چیکنگ سے متعلق بات کرتے ہوئے ملالہ نے کہا”لوگ بغیر تحقیق کے کچھ بھی کہہ اور لکھ دیتے ہیں، جیسے میرے بارے میں کہا گیا کہ میں نے غزہ پر بات نہیں کی، حالانکہ میں کئی بار غزہ کے مظلوموں کے لیے آواز بلند کر چکی ہوں۔”