بلوچستان کے ضلع ژوب میں ایک دل دہلا دینے والا واقعہ پیش آیا ہے جس نے پورے ملک کو غم و غصے میں مبتلا کر دیا ہے۔ جمعرات کی شام، سرہ ڈاکئی کے علاقے میں نامعلوم مسلح افراد نے دو مسافر بسوں کو روک کر ان میں سوار افراد کو شناخت کے بعد اتارا اور پنجاب سے تعلق رکھنے والے نو افراد کو فائرنگ کر کے بےدردی سے قتل کر دیا۔ یہ واقعہ کوئٹہ کو ڈیرہ غازی خان سے ملانے والی قومی شاہراہ پر پیش آیا جہاں حملہ آوروں نے پہلے سے ناکہ بندی کر رکھی تھی۔ اس حملے نے بلوچستان میں جاری بدامنی اور لسانی بنیادوں پر ہدفی قتل کی ایک اور افسوسناک کڑی کو بےنقاب کر دیا ہے۔
حکومتی سطح پر اس واقعے کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ وزیر داخلہ محسن نقوی نے اس کارروائی کو بھارت کے حمایت یافتہ دہشتگردوں کی سازش قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ دہشتگردوں نے بےگناہ افراد کو نشانہ بنا کر بزدلی اور درندگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ معصوم مسافروں کو مارنے والے عناصر کو کسی صورت بخشا نہیں جائے گا اور ریاست انہیں ہر جگہ تلاش کر کے کیفر کردار تک پہنچائے گی۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ بلوچستان میں اس نوعیت کی دہشتگردی ہوئی ہو۔ ماضی قریب میں ایسے کئی واقعات رونما ہو چکے ہیں جن میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے مزدوروں، محنت کشوں اور مسافروں کو شناخت کے بعد ہدف بنا کر قتل کیا گیا۔ فروری 2024 میں ضلع بارکھان کے علاقے ڑڑکن میں ایسے ہی سات افراد کو قتل کیا گیا جن کی شناخت کے بعد ان پر فائرنگ کی گئی، اور اس حملے کی ذمہ داری کالعدم تنظیم بی ایل اے نے قبول کی تھی۔
اگست 2023 میں ضلع موسیٰ خیل کے قریب شدت پسندوں نے 22 افراد کو گاڑیوں سے اتار کر مارا، جن میں سے 17 کا تعلق پنجاب سے تھا۔ اسی طرح اپریل 2024 میں نوشکی میں بھی ایسا ہی واقعہ پیش آیا تھا جہاں نو افراد کو مسافر بس سے اتار کر قتل کر دیا گیا۔
یہ واقعات اس بات کی علامت ہیں کہ بلوچستان میں شدت پسندی ایک منظم اور جاری خطرہ ہے جسے سرحد پار سے حمایت حاصل ہے۔ ان حملوں کا مقصد نہ صرف خوف و ہراس پھیلانا ہے بلکہ پاکستان کی علاقائی ہم آہنگی کو نقصان پہنچانا اور ریاست کی رٹ کو چیلنج کرنا ہے۔ اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ حکومت اور سیکیورٹی ادارے ان دہشتگردوں کے خلاف عملی اور فیصلہ کن کارروائیاں کریں تاکہ شہریوں کی جان و مال محفوظ بنائی جا سکے۔ عوامی سطح پر بھی شدید ردِ عمل سامنے آیا ہے، جہاں شہریوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان واقعات کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کرے اور ان کا مستقل حل تلاش کرے۔