Close Menu
اخبارِخیبرپشاور
    مفید لنکس
    • پښتو خبرونه
    • انگریزی خبریں
    • ہم سے رابطہ کریں
    Facebook X (Twitter) Instagram
    بدھ, ستمبر 10, 2025
    • ہم سے رابطہ کریں
    بریکنگ نیوز
    • نیپال میں سوشل میڈیا پر پابندی کے خلاف پرتشدد احتجاج، سیاسی بحران کی نئی لہر
    • خیبر سحر میں مینہ شمس اور چار ستاروں کی یادگار گفتگو، ناظرین محظوظ
    • خیبر ٹی وی کا شو "گارڈ روم” عوامی مسائل پر طنز و مزاح کے ساتھ مقبولیت حاصل کرنے لگا
    • پشاور میں 1500 سالہ جشن ولادت کے موقع پر سہ لسانی نعتیہ مشاعرہ
    • غیر قانونی افغان شہریوں کی واپسی کا سلسلہ جاری
    • بھارت کی آبی جارحیت، پنجاب میں مزید سیلاب کا خطرہ
    • خیبر پختونخوا حکومت نے کم سے کم اجرت 40 ہزار روپے مقرر کر دی
    • پنجاب میں سیلاب کی صورتحال برقرار،جاں بحق افراد کی تعداد 76 ہوگئی، 42 لاکھ سے زائد افراد متاثر
    Facebook X (Twitter) RSS
    اخبارِخیبرپشاوراخبارِخیبرپشاور
    پښتو خبرونه انگریزی خبریں
    • صفحہ اول
    • اہم خبریں
    • قومی خبریں
    • بلوچستان
    • خیبرپختونخواہ
    • شوبز
    • کھیل
    • دلچسپ و عجیب
    • بلاگ
    اخبارِخیبرپشاور
    آپ پر ہیں:Home » نیپال میں سوشل میڈیا پر پابندی کے خلاف پرتشدد احتجاج، سیاسی بحران کی نئی لہر
    اہم خبریں

    نیپال میں سوشل میڈیا پر پابندی کے خلاف پرتشدد احتجاج، سیاسی بحران کی نئی لہر

    ستمبر 10, 2025کوئی تبصرہ نہیں ہے۔3 Mins Read
    Facebook Twitter Email
    Share
    Facebook Twitter Email

    اسلام آباد (مبارک علی) 9 ستمبر 2025 کو نیپال کے دارالحکومت کھٹمنڈو میں سوشل میڈیا پر پابندی کے خلاف احتجاج نے ملک کو گہرے سیاسی بحران میں دھکیل دیا ہے۔ ہزاروں مظاہرین نے حکومتی بدعنوانی، ناقص طرزِ حکمرانی اور سوشل میڈیا پر پابندیوں کے خلاف سڑکوں پر نکل کر احتجاج کیا جن میں زیادہ تر نوجوان جنہیں "جنریشن زی” کہا جاتا ہے شامل تھے۔ مظاہرے ابتدا میں پرامن تھے لیکن جلد ہی خونریز ہو گئے، جس کے نتیجے میں 19 افراد ہلاک اور 400 سے زائد زخمی ہوئے۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس، واٹر کینن، ربڑ کی گولیاں، اور کہیں کہیں براہِ راست فائرنگ کی جس پر انسانی حقوق کی تنظیموں نے شدید تنقید کی ہے۔
    احتجاج کی وجوہات
    حکومت نے 4 ستمبر 2025 کو فیس بک، انسٹاگرام، ایکس، یوٹیوب سمیت 26 سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پابندی عائد کی تھی، بہانہ بنایا کہ ان پلیٹ فارمز نے نیپال میں رجسٹریشن نہیں کروائی۔ عوام نے اسے آزادیِ رائے پر حملہ قراردیا۔ نوجوانوں کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا ان کے لیے بدعنوانی بے نقاب کرنے اور اپنی آواز اٹھانے کا اہم ذریعہ ہے۔ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز، جن میں سیاستدانوں کی عیاشیوں کوعام نیپالیوں کی مشکلات سے جوڑا گیا، نے غصے کو بھڑکایا۔ مظاہرین نے نعرے لگائے: "ہماری آواز دبائی نہیں جا سکتی” اور "بدعنوانی بند کرو، سوشل میڈیا نہیں۔”
    پرتشدد واقعات
    منگل کی صبح سے کھٹمنڈو کے نیو بنی، کلنکی، چھپاگاؤں، اور دیگر علاقوں میں مظاہرین نے سرکاری عمارات پر دھاوا بولا۔ مشتعل ہجوم نے وزیراعظم کے پی شرما اولی اور صدر رام چندر پاؤڈل کی رہائش گاہوں کو نذرِآتش کیا۔ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز میں مظاہرین صدر کی رہائش گاہ میں فرنیچر توڑتے اور املاک کو تباہ کرتے دکھائی دیے۔ وزیر توانائی دیپک کھڑکا، ڈپٹی وزیراعظم بشنو پاؤڈیل، اور سابق وزرائے اعظم پشپا کمل دہال (پرچنڈا) اور شیر بہادر دیوبا کے گھروں پر بھی حملے ہوئے۔ ایک ویڈیو میں مظاہرین تجوری لوٹ کر نوٹ ہوا میں اڑائے رہے ہیں، جو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی۔
    سیاسی نتائج
    شدید دباؤ کے بعد وزیراعظم کے پی شرما اولی نے 9 ستمبر کو استعفیٰ دے دیا جو جولائی 2024 سے چوتھی بار وزیراعظم منتخب ہوئے تھے، انکا کہنا ہے کہ "تشدد نیپال کے مفاد میں نہیں” اور مسائل کے حل کیلئےمکالمہ ہونا چائیے۔ وزیر داخلہ رمیش لیکھک نے بھی اخلاقی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے استعفیٰ دیا۔ اطلاعات ہیں کہ وزیراعظم کے پی شرما اولی دبئی فرار ہو گئے جبکہ دیگر وزراء کو فوجی بیرکوں میں منتقل کیا گیا ہے۔ حکومت نے سوشل میڈیا پر پابندی ہٹالی ہے لیکن مظاہرین کا کہنا ہے کہ ان کا احتجاج بدعنوانی اور ناانصافی کے خلاف ہے اور جاری رہے گا۔
    حکومتی اقدامات اور مستقبل
    حکومت نے کھٹمنڈو، للیت پور، بھکتاپور، پوکھرا، اور دیگر شہروں میں کرفیو نافذ کیا، لیکن مظاہرے جاری رہے۔ فوج کی تعیناتی اور تحقیقات کے لیے کمیٹی کے قیام کا اعلان کیا گیا، مگر عوامی غصہ کم نہ ہوا۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ "جن زیڈ موومنٹ” نیپال کی تاریخ کا اہم موڑ ہے، جو بدعنوانی اور سماجی ناانصافیوں کے خلاف غصے کی عکاسی کرتی ہے۔ صدر پاؤڈل نے نئے وزیراعظم کے انتخاب کے لیے مشاورت شروع کی ہے، لیکن سیاسی عدم استحکام کا خطرہ برقرار ہے۔ اگر عوامی مطالبات نظر انداز ہوئے، تو نیپال مزید بحران کا شکار ہو سکتا ہے۔ یہ تحریک نیپال کے نوجوانوں کی طاقت اور انصاف کے لیے عزم کی عکاسی کرتی ہے، لیکن ملک کا مستقبل غیر یقینی ہے۔

    Share. Facebook Twitter Email
    Previous Articleخیبر سحر میں مینہ شمس اور چار ستاروں کی یادگار گفتگو، ناظرین محظوظ
    Web Desk

    Related Posts

    خیبر ٹی وی کا شو "گارڈ روم” عوامی مسائل پر طنز و مزاح کے ساتھ مقبولیت حاصل کرنے لگا

    ستمبر 10, 2025

    پشاور میں 1500 سالہ جشن ولادت کے موقع پر سہ لسانی نعتیہ مشاعرہ

    ستمبر 10, 2025

    خیبر پختونخوا حکومت نے کم سے کم اجرت 40 ہزار روپے مقرر کر دی

    ستمبر 10, 2025
    Leave A Reply Cancel Reply

    Khyber News YouTube Channel
    khybernews streaming
    فولو کریں
    • Facebook
    • Twitter
    • YouTube
    مقبول خبریں

    نیپال میں سوشل میڈیا پر پابندی کے خلاف پرتشدد احتجاج، سیاسی بحران کی نئی لہر

    ستمبر 10, 2025

    خیبر سحر میں مینہ شمس اور چار ستاروں کی یادگار گفتگو، ناظرین محظوظ

    ستمبر 10, 2025

    خیبر ٹی وی کا شو "گارڈ روم” عوامی مسائل پر طنز و مزاح کے ساتھ مقبولیت حاصل کرنے لگا

    ستمبر 10, 2025

    پشاور میں 1500 سالہ جشن ولادت کے موقع پر سہ لسانی نعتیہ مشاعرہ

    ستمبر 10, 2025

    غیر قانونی افغان شہریوں کی واپسی کا سلسلہ جاری

    ستمبر 10, 2025
    Facebook X (Twitter) Instagram
    تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2025 اخبار خیبر (خیبر نیٹ ورک)

    Type above and press Enter to search. Press Esc to cancel.