اسلام آباد (سیار علی شاہ) پاکستان نے افغان ناظم الامور کو 16 مارچ دہشتگردی حملے کے بعد طلب کرکے احتجاج ریکارڈ کیا تھا، وزارت خارجہ میں ہفتہ وار میڈیا بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ شمالی وزیرستان دہشتگرد حملے کے بعد افغان حکام سے رابطہ کیا گیا اور افغان ناظم الامور کو طلب کرکے احتجاج بھی کیا گیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے افغان ہم منصب سے حالیہ ٹیلیفونک رابطہ کے دوران بھی حافظ گل بہادر اور ٹی ٹی پی کا معاملہ اٹھایا تھا اور وزیرستان حملے پر کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔ ترجمان دفتر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تمام چینلز پر رابطے بحال ہیں، پاک افغان سرحدوں پر حالات معمول کے مطابق ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ترجمان وزارت خارجہ نے کہا کہ 18 مارچ کو پاکستان کی طرف سے افغان سرزمین پر آپریشن کا ہدف افغان عوام یا حکومت اداروں نہیں بلکہ کالعدم ٹی ٹی پی اور گل بہادر گروپ سے تعلق رکھنے والے دہشتگرد تھے۔
پاکستان افغانستان کی خودمختاری اور سالمیت کا احترام کرتا ہےاور افغانستان کے ساتھ اچھے اور مثبت تعلقات کا خواہاں ہے۔ آپریشن کا مقصد دہشتگرد گروپس کو نشانہ بنانا تھا اور آپریشن تفصیلات پہلے جاری کی جا چکی ہیں، مزید تفصیلات نہیں دے سکتے۔
کیا پاکستان افغانستان میں مزید کارروائی کا ارادہ رکھتا ہے کے سوال کے جواب میں ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا تھا کہ اس حوالے کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا لیکن پاکستان چاہتا ہے کہ افغان حکومت کے ساتھ ملکر دہشتگردی کے مسئلے سے مشترکہ طور نمٹا جائے۔
ترجمان وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ پاکستان افغان سرزمین پر موجود دہشتگرد عناصر کا معاملہ افغان حکام کے ساتھ کئی بار اٹھا چکا ہے، بین الاقوامی ادارے بھی افغان سرزمین پر دہشتگرد تنظیموں کی موجودگی کی تصدیق کر چکے ہیں۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان دیرینہ اچھے تعلقات موجود ہیں افغان حکومت میں موجود چند عناصر کو دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو سبوتاژ کررہے ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ زبیح اللہ مجاہد کا پاکستان عسکری قیادت کے حوالے سے بیان غیر مناسب اور غیر زمہ دارانہ تھا، ایسے بیانات سمجھ سے بالاتر ہیں۔
گزشتہ روز امریکی پارلیمان نمائندگان میں پاکستان سے متعلق بریفنگ سے متعلق ترجمان وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان امریکی قانون ساز اداروں کے دائرہ کار کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور یہ کہ پاکستان امریکی کے ساتھ تعلقات کو اہمیت دیتا ہے۔