Close Menu
اخبارِخیبرپشاور
    مفید لنکس
    • پښتو خبرونه
    • انگریزی خبریں
    • ہم سے رابطہ کریں
    Facebook X (Twitter) Instagram
    منگل, اکتوبر 7, 2025
    • ہم سے رابطہ کریں
    بریکنگ نیوز
    • سابق سینیٹر مشتاق احمد کو اسرائیلی قید سے رہا کردیا گیا، اسحاق ڈار کی تصدیق
    • شکار پور: ریلوے ٹریک پر دھماکہ، 4 بوگیاں پٹڑی سے اترگئیں، 7 افراد زخمی
    • بھارت معرکہ حق میں پاکستان کا کوئی طیارہ نہیں گرا سکا، ترجمان پاک فوج
    • افغانستان کا باگرام ایئربیس کسی صورت امریکہ کے حوالے نہ کرنے کا اعلان
    • اے کے آئی،مختلف اعصابی مسائل سے دوچار بچوں کیلئے پشاور میں ایک منفرد اور خیراتی ادارہ
    • کوہاٹ میں دہشتگردوں کا چیک پوسٹ پر حملہ، پولیس اہلکار شہید، ایف سی حوالدار زخمی
    • پی ٹی آئی نے پیپلز پارٹی کو وزیراعظم کےخلاف تحریک عدم اعتماد لانے کی پیشکش کردی
    • دہشت گردی پر قابو پانے کیلئے پاکستان سے ہر ممکن تعاون کریں گے، ملائشین وزیراعظم
    Facebook X (Twitter) RSS
    اخبارِخیبرپشاوراخبارِخیبرپشاور
    پښتو خبرونه انگریزی خبریں
    • صفحہ اول
    • اہم خبریں
    • قومی خبریں
    • بلوچستان
    • خیبرپختونخواہ
    • شوبز
    • کھیل
    • دلچسپ و عجیب
    • بلاگ
    اخبارِخیبرپشاور
    آپ پر ہیں:Home » ایران و روس اور پاکستان میں دہشت گردی کے تانے بانے افغانستان میں ملتے ہیں، دفاعی تجزیہ نگار کامران یوسف
    بلاگ

    ایران و روس اور پاکستان میں دہشت گردی کے تانے بانے افغانستان میں ملتے ہیں، دفاعی تجزیہ نگار کامران یوسف

    مارچ 28, 2024Updated:نومبر 11, 2024کوئی تبصرہ نہیں ہے۔4 Mins Read
    Facebook Twitter Email
    Share
    Facebook Twitter Email

    ایران و روس اور پاکستان میں حالیہ دہشت گردی کے تانے بانے افغانستان میں ملتے ہیں۔ دفاعی تجزیہ کار کامران یوسف نے کہا کہ دہشت گردی کےحالیہ تین بڑے واقعات گوادر پورٹ کمپلیکس ، پاکستان ائیر بیس تربت، اور شانگلہ خودکش حملے میں مماثلت نظر آرہی ہے۔ اگر چہ دہشت گرد گروپ الگ الگ ہیں لیکن نشانہ سی پیک اور چینی مفادات ہیں۔

    یہ بات واضح ہے کہ بہت سے ممالک نہیں چاہتے کہ سی پیک کامیاب ہو، بشام میں چینی انجینئروں پر حملہ بالکل 2021 میں کوہستان میں چینئی انجنیئروں پر ہونے والے حملے کا تسلسل لگ رہا ہے جس میں 9 چینئی انجنئیر ہلاک ہوگئے تھے اور اس وقت کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ پاکستان کے پاس شواہد ہیں کہ اس کے پیچھے ہندونستان اور ان کی حفیہ ایجنسی را ہے۔  اس حملے میں بھی ٹی ٹی پی کے دہشت گرد ملوث تھے۔

    انہوں نے کہا کہ یہ بات تو اپنی جگہ موجود ہے کہ افغان طالبان نے ٹی ٹی پی کو پناہ دے رکھی ہے لیکن سوال یہ ہے کہ کیا وہ ٹی ٹی پی کو سپورٹ کریں گے کہ پاکستان کے اندر چین کے مفادات کو نشانہ بنائے جبکہ اس وقت چین اور طالبان کے تعلقات بہت بہتر ہیں اور طالبان یہ سمجھتے ہیں کہ صرف چین ہی ہے جس کی وجہ سے وہ اپنی مشکلات پر قابو پا سکتے ہیں ۔

    چین کے  حفیہ ادارے بھی تحقیقات کر رہے ہوں گے کہ اس میں کون ملوث ہے۔ اگر یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ اس میں طالبان ملوث ہیں تو چین اور طالبان کے تعلقات خراب ہوں گے اور پاکستان بھی چین کو کہے گا کہ  جب تک افغانستان میں دہشت گردی کی پناہ گاہیں موجود ہیں طالبان سے تعاون نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اور بھارت کھلے عام سی پیک کے مخالفت کررہے ہیں۔ اور ان واقعات میں بیرونی ہاتھ بھی ملوث ہوسکتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ایران میں دھماکے، ماسکو دھماکے اور پاکستان میں جاری دہشت گردی کے تانے بانے جا کر افغانستان میں ملتے ہیں۔ یو این کی رپورٹس موجود ہیں کہ افغانستان سے داعش ، ٹی ٹی پی، القاعدہ سمیت باقی دہشت گرد تنظیمیں کارروائیاں کررہی ہیں اور یہی پاکستان اور خطے کے باقی ممالک کا خدشہ ہے کہ خطے میں ایک بہت بڑی سٹریٹیجک گیم کھیلی جارہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اندر چینی  مفادات کو نشانہ بنانے کا وقت بھی بہت اہم ہے جب سی پیک پر بہت عرصے سے کام اس رفتار سے نہیں ہوا ہے اور  جب نئی حکومت نے سی پیک پر کام کا رفتار تیز کرنے کا ارادہ کیا ہے تو یہ واقعات رونما ہونے لگیں ہیں۔  اس سے ظاہر ہور ہا ہے کہ کچھ قوتیں ہیں جو نہیں چاہتے کہ پاکستان اور چین کا اقتصادی تعاون آگے بڑھے۔ یہ قوتیں خطے میں بدامنی برقرار رکھنا چاہتی ہیں تاکہ چین اقتصادی طور پر امریکہ پرفوقیت حاصل نہ کر سکے۔

    انہوں نے کہ پاکستان نے افغان طالبان پر پریشر ڈالنے کیلئے تمام آپشن استعمال کئے تاکہ ٹی ٹی پی کو پاکستان کیخلاف کارروائیوں سے روکا جاسکے لیکن  غیر قانونی افغان مہاجرین کی واپسی، کاروباری ویزے کی شرائط ، پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ میں سختیاں لانے کے باوجود ٹی ٹی پی کے حملوں میں تسلسل برقرار ہے۔

    ٹی ٹی پی کے ایشو پر افغان طالبان اور پاکستان کی دو مختلف پوزیشن ہے، پاکستان چاہتاہے کہ افغان طالبان اس مسئلے کو خود حل کریں جبکہ طالبان چاہتے ہیں کہ پاکستان بات چیت کے ذریعے ٹی ٹی پی کے ایشو کو خود حل کرے  جس سے لگ رہاہے کہ مشکل ہے کہ حالات بہتری کی طرف جائیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ داعش کے بارے روس کا یہی موقف رہا ہے کہ داعش کو امریکہ عراق اور شام سے لایا تھا  تاکہ  اس خطے سے نکلنے کے بعد یہ خطہ بدامنی کا شکار  رہے۔ لیکن افغانستان میں داعش نے امریکہ کو بھی نشانہ بنایا ہے اور طالبان کیخلاف بھی کارروایئاں کررہی ہے۔ داعش پاکستان میں بھی حملوں میں ملوث ہے۔ یہ بات طے ہے کہ دہشت گرد تنظییوں کیخلاف سب کو مل کر لڑنا ہوگا۔

    انہوں نے کہ بلوچ تنظیموں کے ٹی ٹی پی سے روابط اور اپنی کارروائیوں میں خودکش بمباروں کو  استعمال بھی ایک چینلج بن گیا ہے۔

    Share. Facebook Twitter Email
    Previous Articleخیبرپختونخوا:سینیٹ انتخابات کے لیئے امیدواروں کی حتمی فہرست جاری
    Next Article ٹانک:بدترین لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری
    Web Desk

    Related Posts

    شَرجِیل میمن کا سیاسی وار: اتحادیوں میں پھوٹ ڈالنے کا فن

    اکتوبر 5, 2025

    سیاست کی بازی نہیں، سلامتی کی لڑائی ہے

    ستمبر 29, 2025

    داعش کمانڈر محمد احسانی ہلاک

    ستمبر 28, 2025
    Leave A Reply Cancel Reply

    Khyber News YouTube Channel
    khybernews streaming
    فولو کریں
    • Facebook
    • Twitter
    • YouTube
    مقبول خبریں

    سابق سینیٹر مشتاق احمد کو اسرائیلی قید سے رہا کردیا گیا، اسحاق ڈار کی تصدیق

    اکتوبر 7, 2025

    شکار پور: ریلوے ٹریک پر دھماکہ، 4 بوگیاں پٹڑی سے اترگئیں، 7 افراد زخمی

    اکتوبر 7, 2025

    بھارت معرکہ حق میں پاکستان کا کوئی طیارہ نہیں گرا سکا، ترجمان پاک فوج

    اکتوبر 7, 2025

    افغانستان کا باگرام ایئربیس کسی صورت امریکہ کے حوالے نہ کرنے کا اعلان

    اکتوبر 7, 2025

    اے کے آئی،مختلف اعصابی مسائل سے دوچار بچوں کیلئے پشاور میں ایک منفرد اور خیراتی ادارہ

    اکتوبر 6, 2025
    Facebook X (Twitter) Instagram
    تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2025 اخبار خیبر (خیبر نیٹ ورک)

    Type above and press Enter to search. Press Esc to cancel.