Close Menu
اخبارِخیبرپشاور
    مفید لنکس
    • پښتو خبرونه
    • انگریزی خبریں
    • ہم سے رابطہ کریں
    Facebook X (Twitter) Instagram
    ہفتہ, مئی 17, 2025
    • ہم سے رابطہ کریں
    بریکنگ نیوز
    • آپریشن بنیان مرصوص”  معرکہ حق میں تاریخی فتح پر یومِ تشکر منایا گیا
    • پاکستان کا بھرپور جواب ،عزت و وقار پر سمجھوتہ نہیں ہوگا، ترجمان دفتر خارجہ
    • معرکہ حق میں بھارت کیخلاف عظیم فتح پرآج ملک بھر میں یوم تشکرمنایا جارہا ہے
    • پشاور میں معرکہ حق کی کامیابی پر یادگار شہداء پر پروقار تقریب، مختلف مکاتب فکر کی بھرپور شرکت
    • بھارت کو ایک اور دھچکا: چین نے اروناچل پردیش کا نام زنگنان رکھ دیا
    • پاک بھارت ڈی جی ایم اوز کا تیسری بار ہاٹ لائن پر رابطہ
    • پاک بھارت کشیدگی: سفارتی محاذ پر پاکستان کی بڑی کامیابی، بھارت عالمی سطح پر تنہا
    • معرکہ بنیان مرصوص نے بھارت کو سیزفائر پر مجبور کیا، لیفٹیننٹ جنرل (ر) محمد سعید
    Facebook X (Twitter) RSS
    اخبارِخیبرپشاوراخبارِخیبرپشاور
    پښتو خبرونه انگریزی خبریں
    • صفحہ اول
    • اہم خبریں
    • قومی خبریں
    • بلوچستان
    • خیبرپختونخواہ
    • شوبز
    • کھیل
    • دلچسپ و عجیب
    • بلاگ
    اخبارِخیبرپشاور
    آپ پر ہیں:Home » اسلام آباد ہائیکورٹ نے العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کو بری کر دیا
    اہم خبریں

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کو بری کر دیا

    دسمبر 12, 2023کوئی تبصرہ نہیں ہے۔4 Mins Read
    Facebook Twitter Email
    Share
    Facebook Twitter Email

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے مسلم لیگ ( ن ) کے قائد نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں بری کر دیا۔ منگل کے روز اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل دو رکنی بینچ  نےالعزیزیہ ریفرنس میں میاں نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیل پر سماعت کی اور فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا۔ بعدازاں، عدالت عالیہ نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے سزا کے خلاف اپیل منظور کرلی اور نواز شریف کو بری کر دیا۔ یاد رہے کہ احتساب عدالت نے نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال سزا سنائی تھی،تاہم، اسلام آباد ہائیکورٹ نے احتساب عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔

    سماعت کی تفصیل

    منگل کو ہونے والی سماعت کے دوران نواز شریف عدالت میں حاضر ہوئے۔ ان کے وکیل امجد پرویز نے دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ صرف زیر کفالت کے ایک نکتے پر بات کرنا چاہتا ہوں جس پر چیف جسٹس نے مکالمہ کیا کہ آپ کے دلائل تو مکمل ہوگئے ہیں، تاہم، وکیل نے کہا کہ میں صرف ایک نکتے پر بات کرنا چاہتا ہوں۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا نیب نے نوازشریف کے زیر کفالت سے متعلق کچھ ثابت کیا؟ جس پر وکیل نے بتایا کہ استغاثہ کے اسٹار گواہ واجد ضیاء نے شواہد نہ ہونے کا اعتراف کیا تھا، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا نیب نے کوئی ثبوت دیا کہ اپیل کنندہ کے زیر کفالت کون تھے؟ ، امجد پرویز نے بتایا کہ بے نامی کی تعریف سے متعلق مختلف عدالتی فیصلے موجود ہیں، ہم نے ٹرائل کورٹ کے سامنے بھی اعتراضات اٹھائے تھے۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ کس بنیاد پر کہا گیا کہ بار ثبوت نواز شریف پر منتقل ہوگیا ہے؟، جس پر وکیل نے بتایا کہ پانامہ کیس میں حسین نواز کی متفرق درخواستوں کے فیصلے پر انحصار کیا گیا، درخواستیں تسلیم کر لیں تب بھی ثابت نہیں ہوتا کہ نوازشریف مل مالک ہیں، انہی متفرق درخواستوں پر ٹرائل کورٹ نے بھی انحصار کیا ہے، ٹرائل کورٹ نے ان متفرق درخواستوں کو ریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا۔

    وکیل کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ استغاثہ کیس ثابت کرنے میں ناکام ہو تو شریک ملزم کے بیان پر انحصار نہیں کیا جاسکتا،  حسین نواز نے ٹی وی انٹرویو میں کہا کہ جائیداد کا والد سے تعلق نہیں، حسین نواز کے ٹی وی انٹرویو پر انحصار کیا گیا ہے، نوازشریف کی قومی اسمبلی میں تقریر پر بھی انحصار کیا گیا۔

    امجد پرویز نے کہا کہ عدالتی فیصلوں میں ہے کہ مقدمات میں ملزم کو معصوم سمجھا جاتا ہے، فیصلوں کے مطابق مقدمات میں استغاثہ کو الزام ثابت کرنا ہوتے ہیں، فیصلوں کے مطابق بار ثبوت استغاثہ پر ہوتا ہے نہ کہ ملزم پر، ملزم کو اپنی بے گناہی ثابت کرنے کیلئے مجبور نہیں کیا جاسکتا، یہی قانون اثاثوں کے مقدمات میں بھی لاگو ہوا ہے۔

    وکیل نے کہا کہ ملکیت کو استغاثہ نے ثابت کرنا تھا، استغاثہ نے ہی عوامی عہدہ رکھنے والا ثابت کرنا تھا، استغاثہ نے آمدن سے زائد اثاثے کو ثابت کرنا تھا، نوازشریف کیخلاف زبانی یا دستاویزی کوئی شواہد نہیں، بے نامی کا بار ثبوت تو ملزم پر منتقل ہوتا ہی نہیں۔

    نیب کے پراسکیوٹر نے اپنے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ نے ریفرنس دائر کرنے کی ہدایت کی تھی، 28 جولائی کے فیصلے کے بعد نیب نے اپنی تفتیش کی،  اثاثہ جات کیس میں تفتیش کے 2، 3 طریقے ہی ہوتے ہیں،  ہم نے جو شواہد اکٹھے کئے وہ ریکارڈ کا حصہ ہیں، ریکارڈ میں 161 کے بیانات بھی شامل ہیں۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ واجد ضیا نے تجزیہ کیا کہ نواز شریف ہی اصل مالک ہیں جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ واجد ضیا تو خود مان رہے ہیں کہ ملکیت ثابت کرنے کا کوئی ثبوت نہیں، تاہم، پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہمارا کیس ہی واجد ضیا کے تجزیے کی بنیاد پر ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اس دستاویز سے کچھ ثابت نہیں ہوتا، مفروضے پر تو کبھی بھی سزا نہیں ہوتی۔

    Share. Facebook Twitter Email
    Previous Articleذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی سے متعلق صدارتی ریفرنس: "ختم ہوئے کیس کو دوبارہ کیسے دیکھ سکتے ہیں؟”, جسٹس منصور
    Next Article سیکورٹی اداروں نے افغانستان سے جدید اسلحہ پاکستان اسمگل کرنیکی کوشش ناکام بنا دی
    Web Desk

    Related Posts

    آپریشن بنیان مرصوص”  معرکہ حق میں تاریخی فتح پر یومِ تشکر منایا گیا

    مئی 16, 2025

    پاکستان کا بھرپور جواب ،عزت و وقار پر سمجھوتہ نہیں ہوگا، ترجمان دفتر خارجہ

    مئی 16, 2025

    معرکہ حق میں بھارت کیخلاف عظیم فتح پرآج ملک بھر میں یوم تشکرمنایا جارہا ہے

    مئی 16, 2025
    Leave A Reply Cancel Reply

    Khyber News YouTube Channel
    khybernews streaming
    فولو کریں
    • Facebook
    • Twitter
    • YouTube
    مقبول خبریں

    آپریشن بنیان مرصوص”  معرکہ حق میں تاریخی فتح پر یومِ تشکر منایا گیا

    مئی 16, 2025

    پاکستان کا بھرپور جواب ،عزت و وقار پر سمجھوتہ نہیں ہوگا، ترجمان دفتر خارجہ

    مئی 16, 2025

    معرکہ حق میں بھارت کیخلاف عظیم فتح پرآج ملک بھر میں یوم تشکرمنایا جارہا ہے

    مئی 16, 2025

    پشاور میں معرکہ حق کی کامیابی پر یادگار شہداء پر پروقار تقریب، مختلف مکاتب فکر کی بھرپور شرکت

    مئی 16, 2025

    بھارت کو ایک اور دھچکا: چین نے اروناچل پردیش کا نام زنگنان رکھ دیا

    مئی 15, 2025
    Facebook X (Twitter) Instagram
    تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2025 اخبار خیبر (خیبر نیٹ ورک)

    Type above and press Enter to search. Press Esc to cancel.