کاؤنٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) خیبر پختونخوا نے 2024 میں دہشتگردی سے متعلق واقعات کی تفصیلات جاری کر دی ہیں، رپورٹ کے مطابق 2009 کے بعد یہ سال دہشتگردی کے لحاظ سے سب سے زیادہ خطرناک ثابت ہوا، جس میں مجموعی طور پر 638 واقعات پیش آئے
سی ٹی ڈی رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخوا کے لئے 2024 دہشتگردی کے واقعات سے بھرا رہا ،امسال صوبہ بھر میں دہشتگرد حملوں میں 142 پولیس اہلکار شہید اور 214 زخمی ہوئے،ان حملوں میں 133 شہری جاں بحق اور 246 زخمی ہوئے۔رواں سال صوبہ بھر میں 6 خودکش حملے رپورٹ ہوئے اور 72 ٹارگٹ کلنگ کے واقعات ریکارڈ کیے گئے،اسکے ساتھ ساتھ 20 اغواء کے واقعات رپورٹ ہوئے اور سی ٹی ڈی نے صوبے بھر میں 2,981 انٹیلی جنس بنیادوں پر آپریشنز کیے، جن کے نتائج درج ذیل ہیں جسمیں 31 انتہائی مطلوب دہشتگرد گرفتار کیے گئے اور 250 شدت پسندوں کو کارروائیوں میں ہلاک کیا گیا اسی طرح 850 کلوگرام دھماکہ خیز مواد، 165 دستی بم، اور 7 خودکش جیکٹس برآمد کی گئیں۔
انسداد دہشتگردی کے زیادہ تر آپریشنز درج ذیل علاقوں میں کیے گئے شمالی وزیرستان،ٹانک،ڈیرہ اسماعیل خان،لکی مروت،بنوں اور باجوڑ
رپورٹ ظاہر کرتی ہے کہ دہشتگردی کے واقعات میں اضافہ ایک سنگین چیلنج ہے، باوجود اس کے کہ انسداد دہشتگردی کے لیے مسلسل آپریشنز کیے جا رہے ہیں۔ سی ٹی ڈی کی کوششوں سے دہشتگرد نیٹ ورک کو ختم کرنے میں نمایاں کامیابیاں حاصل ہوئیں، تاہم جانوں کا نقصان اور بڑھتے ہوئے حملے اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ مزید سخت اور مربوط حکمت عملی کی ضرورت ہے۔
یہ صورتحال اس بات کی متقاضی ہے کہ سیکیورٹی ادارے اور مقامی کمیونٹیز مشترکہ اور مستقل کوششوں کے ذریعے دہشتگردی کے خطرے کا خاتمہ کریں۔