کرم: ضلعی انتظامیہ کے مطابق 35 گاڑیوں پر مشتمل قافلہ گزشتہ روز کرم پہنچایا گیا تھا اور 10 گاڑیوں پر مشتمل امدادی سامان بگن متاثرین کو دیا گیا ،ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اپر کرم کے سرحدی گاؤں تری منگل، مقبل اور بوشہرہ کیلئے بھی سامان بھجوایا گیا تاہم وہ اتنا مختصر تھا کہ پہنچتے ہی فوی ختم ہو گیا ۔
انجمن تاجران پاراچنار کے صدر حاجی امداد کا کہنا ہے کہ اشیائے ضروریہ پر مشتمل چند ٹرک اور چند دیگر چھوٹی گاڑیاں پاراچنار پہنچے تو شہریوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں، زیادہ تر اشیاء گاڑیوں سے ہی بک گئیں ۔
پولٹری ایسوسی ایشن کے رہنما عابد حسین نے بتایا کہ مرغیوں کی گاڑیاں پہنچتے ہی موقع پر مرغیاں ختم ہوگئیں، گاڑیوں میں زیادہ تر مرغیاں مردہ حالت میں پائی گئیں ۔
صدر ٹریڈ یونین حاجی امداد کا کہنا ہے کہ چار لاکھ سے زیادہ آبادی کیلئے محدود گاڑیاں ناکافی ہیں، پاراچنار میں کمی کو پورا کرنے کیلئے کم از کم پانچ سو ٹرک سامان کی ضرورت ہے ۔
سماجی رہنما میر افضل خان کا کہنا ہے کہ پاراچنار شہر میں زیادہ ضرورت میڈیسن، ایل پی جی اور ایندھن کی ہے، ایل پی جی اور تیل پر مشتمل گاڑیوں کو پاراچنار کی جانب روانہ کیا جائے، سامان کے ساتھ ساتھ مسافروں کے کانوائے بھی چلائے جائیں ۔
راہنما گودر قبائل حاجی ضامن کا کہنا ہے کہ علاقہ گوہر سے بے دخل ہونے والے 200 سے زیادہ متاثرین خاندانوں کو تاحال کوئی امدادی سامان نہیں ملا،بد امنی کے باعث ہم بھی اپنے گھر بار چھوڑ چکے ہیں امدادی سامان دیا جائے ۔
دوسری جانب ڈپٹی کمشنر کرم اشفاق خان نے کہا ہے کہ کوہاٹ میں ہونے والے امن معاہدے کے 14 نکات پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے گا، ڈپٹی کمشنر پر حملے سمیت شرپسند عناصر کے خلاف کارروائی کی جائیگی اور پائیدار امن کیلئے ہر ممکن کوشش کرینگے ۔