سوشل میڈیا نے ہمارے روزمرہ کے تعلقات اور معلومات کے ذرائع کو یکسر تبدیل کر دیا ہے۔ جہاں ایک طرف یہ ایک طاقتور آلہ بن چکا ہے جو لوگوں کو آپس میں جڑنے اور دنیا بھر کی خبریں فوراً پہنچانے میں مدد فراہم کرتا ہے، وہیں دوسری طرف اس کا غلط استعمال معاشرتی استحکام کے لیے ایک سنگین خطرہ بن چکا ہے۔
آج کل، سوشل میڈیا پر جو معلومات ہم تک پہنچتی ہیں، ان میں سے اکثر غیر مصدقہ، جھوٹی یا مخلوط ہوتی ہیں۔ ایسی خبریں جو حقیقت پر مبنی نہیں ہوتی، یا ان کا مقصد کسی خاص طبقے یا گروہ کو نقصان پہنچانا ہوتا ہے، ان کی اشاعت تیز ترین رفتار سے پھیلتی ہے۔ اور یہ پھیلاؤ اتنی شدت سے ہوتا ہے کہ بعض اوقات حقائق تک پہنچنا مشکل ہو جاتا ہے۔
غلط خبریں یا "فیک نیوز” کا اثر محض انفرادی سطح تک محدود نہیں رہتا، بلکہ یہ پورے معاشرتی تانے بانے کو متاثر کرتی ہیں۔ جب کوئی غلط خبر یا افواہ سامنے آتی ہے، تو وہ لوگوں میں بے چینی، خوف اور بے اعتمادی پیدا کر دیتی ہے۔ افراد ایک دوسرے کی باتوں پر اعتبار کرنا چھوڑ دیتے ہیں، مختلف گروہ آپس میں متنازعہ ہو جاتے ہیں، اور معاشرتی ہم آہنگی متاثر ہوتی ہے۔
ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ سوشل میڈیا کی طاقت کا مطلب یہ نہیں کہ ہم اسے ذمہ داری کے ساتھ استعمال کر رہے ہیں۔ ایک طرف تو ہمیں آزادی حاصل ہے کہ ہم اپنی آواز اٹھا سکیں، لیکن اس آزادی کے ساتھ ہمیں یہ سمجھنا بھی ضروری ہے کہ ہماری ہر پوسٹ، ہر خبر، ہر تبصرہ کا اثر کسی نہ کسی پر ضرور پڑتا ہے۔ یہ نہ صرف ہماری ذاتی شہرت یا ساکھ سے جڑا ہوا ہے، بلکہ ہمارے معاشرے کی سالمیت اور استحکام سے بھی گہرا تعلق رکھتا ہے۔
یہ وقت ہے کہ ہم سوشل میڈیا کا استعمال زیادہ ذمہ داری اور ہوش سے کریں۔ ہمیں فیک نیوز کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے اقدامات کرنے ہوں گے۔ ہر خبر کو چیک کرنا، اسے مختلف ذرائع سے تصدیق کرنا، اور اس کے اثرات کا جائزہ لینا ہماری ذمہ داری بنتی ہے۔ تبھی ہم ایک مستحکم، پُرامن اور اطلاعاتی طور پر درست معاشرہ قائم کر سکتے ہیں۔
اگر ہم سچائی کی حمایت کرتے ہیں اور ذمہ داری سے سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہیں، تو ہم ایک مضبوط، متحد اور مستحکم معاشرتی ڈھانچہ تشکیل دے سکتے ہیں۔