اسلام آباد: (سیار علی شاہ) ترجمان وزارت خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا ہے کہ خارجہ پالیسی براہ راست وفاقی حکومت کا سبجیکٹ ہے، وفاقی حکومت جو بھی خارجہ پالیسی بناتی ہے وزارت خارجہ اس پر عمل کرتی ہے۔
ترجمان وزارت خارجہ نے خیبر پختونخوا کے وزیراعلی علی امین گنڈاپور کی جانب سے افغان حکومت کے ساتھ براہ راست مذاکرات کرنے سے متعلق سوال کے جواب میں کہنا تھا کہ اگر کوئی فرد خارجہ پالیسی سے متعلق تجویز دینا چاہتا ہو تو وہ وفاقی حکومت کو دے سکتا ہے۔ یہ وفاقی حکومت کا اختیار کہ ان تجاویز کو خارجہ پالیسی کا حصہ بنائے۔
ایک سوال کے جواب میں ترجمان وزارت خارجہ کا کہنا تھا پاکستان نے افغان عبوری حکومت سے افغان سرزمین پر موجود دہشتگرد گروپس اور عناصر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے اور پاکستان ایک مرتبہ پھر افغان حکومت پر زور دیتا ہے کہ ان عناصر کے خلاف کارروائی کی جائے۔
اسلام آباد میں ہونے والے ایس سی او اجلاس کے بارے میں ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی طرف سے بھارتی وزیراعظم سمیت تمام ممبر ممالک کے سربراہان کو دعوت نامے بھیج دئیے گئے ہیں۔ اجلاس میں شرکت کیلئے بھارت کی طرف سے ابھی تک تصدیق نہیں ہوئی ہے۔
جنوبی ایشیا کیلئے امریکہ کی نائب سیکرٹری جنرل ڈونلڈ لو کے دورہ بنگلہ دیش اور بھارت سے متعلق سوال پر ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان مختلف سطح پر بات چیت ہوتی رہتی ہے ۔ ڈونلڈ لو کے پاکستان نہ آنے کے حوالے امریکی حکام بہتر جواب دے سکتے ہیں۔
امریکہ میں گرفتار پاکستانی شہری آصف کے حوالے سے ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اس حوالے ابھی تک کوئی تفصیلات نہیں فراہم کی گئیں ہیں لہٰذا اس حوالے سے کوئی اَپ ڈیٹس نہیں ہیں۔
اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی اجلاس میں شرکت سے متعلق سوال پر ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس ایک اہم ایونٹ ہے۔ پاکستانی وفد کے بارے میں جلد میڈیا کو آگاہ کیا جائے گا۔