امریکی سی آئی اے کی سابق اہلکار افسر نے پاکستان کو توڑنے کے ہولناک منصوبوں کا انکشاف کر دیا۔ ایک پوڈکاسٹ میں سابق سی آئی اے ٹارگٹ آفیسر اور گلوبل تھریٹ ایڈوائزر سارہ ایڈمز نے انکشاف کیا ہے کہ وہ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لیے ایک دیرینہ مغربی منصوبے کے موجود ہونے کا دعویٰ کرتی ہیں۔ وسیع پیمانے پر زیر گردش پوڈ کاسٹ پر بات کرتے ہوئے ایڈمز نے الزام لگایا کہ مغربی اسٹیبلشمنٹ پاکستان میں سیاسی انارکی کو ہوا دے کر اور دہشت گردی کی حمایت کر کے پاکستان کو ٹکڑے ٹکڑے کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
سارہ ایڈمز نے رالف پیٹرز سے منسوب ایک نقشے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں بلوچستان اور کے پی کے (خیبر پختونخوا) جیسے اہداف کی نشاندہی کی گئی ہے، جو مبینہ طور پر عدم استحکام کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ بلوچ لبریشن آرمی (BLA) اور تحریک طالبان پاکستان (TTP) جیسی عسکریت پسند تنظیمیں اس حکمت عملی میں آلہ کار کے طور پر ملوث ہیں۔
ایڈمز کے مطابق، پاکستان میں ہر وہ سیاسی جماعت جو ان عسکریت پسند گروہوں کی حمایت کرتی ہے، مؤثر طریقے سے اس انتشار میں حصہ ڈالتی ہے جس کا تصور اس منصوبے کے ذریعے دیا گیا تھا۔ وہ سوال کرتی ہیں کہ کیا پاکستان کے صوبوں کی موجودہ حالت، جو وفاق کے تحت ڈھیلے ڈھالے انداز میں جڑے ہوئے ہیں، محض اتفاق ہے یا اس ضمن میں 18ویں ترمیم جیسی منظم کوششوں کا دانستہ نتیجہ ہے۔
وہ دعویٰ کرتی ہیں کہ جس چیز کو جمہوریت کے معاہدے کے طور پر پیش کیا گیا وہ درحقیقت پاکستان کو کمزور کرنے کی ایک چال تھی، جس سے بدعنوان عناصر کو ذاتی فائدے کے لیے حالات کا فائدہ اٹھانے کا موقع ملا۔ ایڈمز نے متنبہ کیا کہ ٹی ٹی پی کی نئی سرگرمیاں اور بی ایل اے کی عالمی پروپیگنڈہ کوششیں اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ جاری سیاسی بحران کے دوران دشمن اپنی حکمت عملیوں کو تقویت دے رہے ہیں۔
"یہ انکشافات ہمارے پالیسی سازوں کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہونے چاہئیں۔ ” ایڈمز نے زور دے کر کہا۔ وہ ان لوگوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی پر زور دیتی ہے جنہیں وہ پاکستان کے استحکام کو نقصان پہنچانے والے غدار قرار دیتی ہے۔ "پاکستان کو اپنا بہترین دفاع کرنا چاہیے،”۔ ایڈمز نے الزام لگایا کہ افغانستان کا جنرل ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلی جنس (GDI) پاکستان کے اندر ایک خصوصی ڈیپارٹمنٹ موجود ہے جو پاکستان کے اندر ٹی ٹی پی جیسی دہشت گرد تنظیموں کے ذریعے دہشت گردی کی معاونت، فنڈنگ اور تربیت کے لیے وقف ہے۔
ایڈمز کے دعوے اگر سچ ہیں تو پاکستان کی سلامتی اور استحکام کے لیے اہم اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔ اب دیکھان یہ ہے کہ پاکستانی حکام اور عالمی برادری ان دھماکہ خیز انکشافات پر کیا ردعمل ظاہر کرے گی۔