ججز خط پر از خود نوٹس۔چیف جسٹس سپریم کورٹ نے دوران سماعت ریمارکس کہا کیا ہم نے فیصلہ کرلیا ہے کہ ہمیں ملک اور قوم کو برباد کرنا ہے
چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 7رکنی بینچ ازخود نوٹس کی سماعت ۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسی نے سماعت کے آغاز پر حامد خان سے مخاطب ہو کر سوال کیا کہ آپ نے کوئی درخواست دائر کی ہے تو کمیٹی کو بتائیں جس پر وکیل حامد خان نے کہا ہم نے لاہورہائیکورٹ بار کی طرف سے ایک پٹیشن کل دائر کی ہے، لاہور بار سب سے بڑی بار ہے جس نے پٹیشن دائر کی ہے۔جس پر چیف جسٹس پاکستان نے کہا حامد خان آپ سے زیادہ قانون کون جانتا ہے۔اب وہ زمانے چلے گئے جب چیف جسٹس کی مرضی ہوتی تھی۔اب تین رکنی کمیٹی ہے جو کیسز کا فیصلہ کرتی ہے۔نہ کمیٹی کو عدالت کا اختیار استعمال کرنا چاہیے نہ عدالت کو کمیٹی کا اختیار استعمال کرنا چاہیے۔
جسٹس قاضی فائز کا کہنا تھا کمیٹی کو عدالت اور عدالت کو کمیٹی کے کام میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔ آج کل ہم گوبلز کا زمانہ واپس لا رہے ہیں۔ اس موقع پر اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے خط کے بعد کے اقدامات کی تفصیل عدالت میں پڑھ کر سنائیں۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسی نے کہا کہ جس دن خط ملا اسی دن تمام ججز سے اڑھائی گھنٹے کی میٹنگ ہوئی، ہم دنیا بھر پر انگلیاں اٹھاتے ہیں، ہمیں خود پر پہلے انگلیاں اٹھانی چاہئیں، اپنی اصلاح پہلے کرو پھر دوسرے کو کچھ کہو۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسی نے کہا کہ عدلیہ کی آزادی پر کسی قسم کا حملہ ہو گا تو سب سے پہلے میں اور میرے ساتھی کھڑے ہوں گے۔ عدلیہ کے کام میں مداخلت ہم پسند نہیں کرتے، اگر کسی کا اور ایجنڈا ہے کہ میں ایسا کروں یا ویسے کروں تو چیف جسٹس بن جائیں، ہم دباو نہیں لیں گے، ہم ایڈمنسٹریٹولی کام کر رہے ہیں، ہم نے ایگزیکٹیو سے چھپ کر گھر میں میٹنگ نہیں کی۔