قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت ہوا جس میں وفاقی وزرا ،چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری، چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر اور دیگر اراکین نے اظہار خیال کیا ۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کو اسمبلی چھوڑنے سے بہت منع کیا، آج خود تو بھگت رہے ہیں ملک بھی بھگت رہا ہے، پی ٹی آئی عمران کا کیس لڑے لیکن پہلے ایوان میں آکر عوام کی خدمت کرے۔
قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہمارا کنڈکٹ دیکھ کر یہ بچے سیاست دان نہیں بننا چاہیں گے،ہم نے سیاست کو ایک گالی بنا دیا ہے،ہم نے اسی سیاست سے ان نوجوانوں کو روزگار دلوانا ہے ہمیں اپنی ذمہ داریاں ادا کرنی ہیں،اگروزیراعلی جلسے میں کھڑا ہوکر حکومت اور عدلیہ کو گالی دے تو وہ اپنے صوبے کے عوام کو روزگار نہیں دے سکتا۔
انہوں نے کہاکہ بانی پی ٹی آئی نے ماحول خراب کیا تھا، وزیراعلی عوامی مسائل حل کرنے کی بجائے جلسوں میں گالیاں دے تو وہ سیاست چمکارہا ہے، حکومت نے ٹارگٹ رکھا تھا کہ مہنگائی ایک سال میں بارہ فیصد تک لانی ہے ایک سال سے پہلے ہی مہنگائی نوفیصد تک آگئی ہے۔
چیئرمین پی پی نے کہا کہ پی ٹی آئی کے چئیرمین کچھ مہینوں سے جیل میں ہیں، پی ٹی آئی اپنے چئیرمین کا کیس عدالتوں میں لڑیں اور یہاں عوام کی خدمت کریں، اس نہج پر سیاست کو پہنچایا گیا ہے کہ آج ہم ایک دوسرے سے ہاتھ ملانے کے روادار نہیں،اسی طرح مینگل صاحب کے فیصلے پر مجھے بڑا افسوس ہوا۔
بلاول نے کہا کہ پی ٹی آئی عمران کا کیس لڑے لیکن پہلے ایوان میں آکر عوام کی خدمت کرے،حکومت لڑائی جھگڑے میں لگی رہی، آگ پر تیل ڈالتی رہی تو ملک کیسے چلے گا۔
انہوں نے تجویز پیش کی کہ ایسی کمیٹی بنائیں جس میں تمام جماعتوں کے ارکان ہوں گے جلسے یہ بھی کریں گے ہم بھی کریں گے اور معاملے پر پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ وہ چابیاں کس کے پاس تھیں جو دروازے کھولتے تھے، میں باہر سے گرفتا ہوا، میرے ساتھ بھی بندے چلتے رہے، لگتا ہے یہ حکومت ایک جلسے کی مار ہے، ہمیں جلسے کا روٹ دیا گیا، ہمارا راستہ پولیس نے روکا، ہمارا ارادہ چھ بجے سے جلسہ پہلے ختم کرنے کا تھا، سارے راستے بند کیے گئے تھے ہر جگہ کنٹینرز تھے۔
علی محمد خان نے مزید کہا کہ پروڈکشن آرڈرز کی گزارش کی تو اسپیکر نے زبانی آرڈرز جاری کیے، ابھی تک اسپیکر کے آرڈرز پر اسلام آباد پولیس نے عمل نہیں کیا، بات ہوئی کہ پورے ایوان کا استحقاق مجروح ہوا، کسی نے بھاگ کر ایوان میں پناہ نہیں لی۔
وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ پورا ایوان اسپیکر کے پیچھے کھڑا ہے، ہم نے اسد قیصرکا دور دیکھا ہے یہ ایوان اس گواہ ہے، کچھ ثبوت آئے کہ پارلیمنٹ کے اندر سے کسی کو نہیں اٹھایا، نہ سننے کا حوصلہ ہے نہ بیٹھ کر بات کرنے کا حوصلہ ہے۔
وزیر اطلاعات عطا تارڑ کی بات پر پی ٹی آئی اراکین نے قومی اسمبلی اجلاس میں سخت احتجاج کیا۔
دوران اجلاس پیپلز پارٹی کے رکن خورشید شاہ اپوزیشن کے حق میں کھڑے ہوگئے اور کہا کہ جناب سپیکر آپ نے ایوان چلانا ہے، اگر پی ٹی آئی ارکان بولنے کی اجازت مانگ رہے ہیں تو انہیں بولنے دیں، پی ٹی آئی والے بھی ایوان کاحصہ ہیں انہیں بھی بولنے دیں۔