مغربی ممالک کی جانب سے پابندیوں کے بعد روس نے اپنا تمام تر تیل بھارت اور چین کو بیچنا شروع کردیا۔
روس کے نائب وزیر اعظم الیگزینڈر نوواک نے کہا کہ روس نے یورپ سے اپنی تیل کی برآمدات کو چین اور بھارت کو منتقل کر دیا ہے۔ذرائع کے مطابق فروری 2022 میں صدر ولادیمیر پیوٹن کی جانب سے یوکرین میں فوجی بھیجنے کے بعد مغربی ممالک نے روس پر متعدد پابندیاں عائد کیں جن میں یورپی یونین کی جانب سے سمندر ی تیل کی ترسیل پر پابندی بھی شامل ہے۔
انرجی پالیسی کے انچارج نوواک نے کہا کہ ہم نے پہلے یورپ کو مجموعی طور پر 40 سے 45 فیصد تیل اور تیل کی مصنوعات فراہم کی تھیں۔انہوں نے ایک ٹیلی ویژن پر انٹرویو میں کہا کہ اس سال ہم توقع کرتے ہیں کہ یہ اعداد و شمار کل برآمدات کے 4 سے 5 فیصد سے زیادہ نہیں ہوں گے چونکہ وہ یورپ میں اپنا زیادہ تر مارکیٹ شیئر کھو رہا تھا ، لہذا ماسکو نے چین سمیت دیگر خریداروں کا رخ کیا۔
انہوں نےمزید کہا کہ تیل کی برآمدات میں چین کا حصہ 45-50 فیصد تک بڑھ گیا ہے اور ہندوستان موجودہ صورتحال میں ہمارا اہم شراکت دار بن گیا ہے، بھارت جسے پہلے تقریبا کوئی شپمنٹ نہیں ملی تھی، اب ایک بڑا خریدار بن گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2 سالوں میں ہندوستان کو سپلائی کا کل حصہ تقریبا 40 فیصد تک بڑھ گیا ہے۔
نوواک کے مطابق روس کی مجموعی گھریلو پیداوار میں تیل اور گیس کی صنعت کا حصہ 27 فیصد ہے جو روس کی برآمدی آمدنی کا 57 فیصد بنتا ہے، روس دوسرے خریداروں کے لیے کھلا ہے، بہت سے لوگ ہیں جو روسی تیل خریدنا چاہتے ہیں، یہ لاطینی امریکی ممالک، افریقی ممالک اور ایشیا بحر الکاہل خطے کے دیگر ممالک ہیں۔