فلسطین میں ظلم و ستم کے بعد اب مودی سرکار اور اسرائیل کے درمیان خوفناک گٹھ جوڑ منظر عام پر آ گیا ۔ مصدقہ اطلاعات کے مطابق 15 سے 20 اسرائیلی اہلکار جدید ٹیکنالوجی سے لیس ہو کر سری نگر، مقبوضہ جموں و کشمیر پہنچ چکے ہیں۔ دفاعی ماہرین اسے پاکستان کے خلاف نئی سازش کا آغاز قرار دے رہے ہیں۔یہ اہلکار بھارتی جنگی جنون کو مزید بھڑکانے کے لیے لائے گئے ہیں، اور ان کی موجودگی پہلگام حملے کے پسِ پردہ ایجنڈے کی نشاندہی کرتی ہے۔
سکھوں سے بغاوت کی اپیل
سکھوں کی عالمی تنظیم "سکھ فار جسٹس” کے رہنما گرپتونت سنگھ نے بھارتی فوج میں شامل سکھ افسران اور سپاہیوں سے اپیل کی ہے کہ وہ مودی کی پاکستان مخالف جنگ کا حصہ نہ بنیں۔ ان کا کہنا ہے کہ سکھوں کو بھارتی فوج میں صرف ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے، اور یہ ہندوتوا ایجنڈے کی تکمیل کا حصہ ہے۔
گرپتونت سنگھ نے کہا کہ "پاکستان نے ہمیشہ سکھوں کی حمایت کی ہے، اور خالصتان کی آزادی کے بعد وہ ہمارا اتحادی ہوگا۔” ان کا یہ بیان بھارت میں سیاسی ہلچل کا باعث بن گیا ہے۔
دوسری جانب بھارتی ریاست کرناٹکا کے وزیر اعلیٰ سدارامیا نے بھی مودی حکومت کو آئینہ دکھا دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پہلگام واقعہ سیکیورٹی کی ناکامی ہے، پاکستان سے جنگ کی کوئی ضرورت نہیں۔ ان کے اس بیان پر بی جے پی کے انتہا پسند حلقوں کی جانب سے شدید تنقید کی جا رہی ہے۔
بھارتی معیشت پر جنگ کا بوجھ؟ سابق جج کی دوٹوک رائے
بھارتی سپریم کورٹ کے سابق جج مرکنڈے کاٹجو نے بھی مودی حکومت کی جنگی خواہشات پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ "اگر بھارت جنگ کرتا ہے تو اس کی معیشت تباہ ہو جائے گی۔” انہوں نے بھارتی میڈیا پر بیٹھے جنگی جرنیلوں کو بھی آڑے ہاتھوں لیا اور ایٹمی طاقتوں کے درمیان جنگ کے بھیانک نتائج سے خبردار کیا۔
پاکستان کا مضبوط ردعمل: فضائی حدود بند، بھارت کو شدید مشکلات
پاکستان نے بھارتی جنگی جنون کا فوری اور مؤثر جواب دیتے ہوئے اپنی فضائی حدود بھارتی پروازوں کے لیے بند کر دی ہے، جس کا نوٹم 23 مئی کی رات 12 بجے تک مؤثر رہے گا۔ اس بندش کے بعد بھارتی ایئر لائنز میں بحران پیدا ہو گیا ہے، حتیٰ کہ بھارتی نائب صدر کی خصوصی پرواز کو بھی راستہ بدلنا پڑا، جس سے ڈیڑھ گھنٹے کی تاخیر ہوئی۔
مودی حکومت کے اسرائیل کے ساتھ بڑھتے تعلقات، اندرونی بغاوتوں کی آہٹ، اور پاکستان کی بروقت سفارتی و عسکری چالوں نے اس خطے کو ایک نازک موڑ پر لا کھڑا کیا ہے۔ آنے والے دنوں میں اس سازش کا پردہ مزید چاک ہوگا یا جنگ کے بادل چھٹیں گے؟ وقت بتائے گا۔