Close Menu
اخبارِخیبرپشاور
    مفید لنکس
    • پښتو خبرونه
    • انگریزی خبریں
    • ہم سے رابطہ کریں
    Facebook X (Twitter) Instagram
    منگل, جون 3, 2025
    • ہم سے رابطہ کریں
    بریکنگ نیوز
    • بھارت کیساتھ جنگ میں اپنی صلاحیتیوں کو استعمال کیا، کوئی بیرونی مدد نہیں ملی، جنرل ساحر شمشاد مرزا
    • بلوچستان کبھی پاکستان سے علیحدہ نہیں ہوسکتا، ڈی جی آئی ایس پی آر
    • بلوچستان میں سیکیورٹی فورسز نے فنتہ الہندوستان کے 7 دہشت گرد ہلاک کر دئیے
    • دفتر خارجہ کا بھارت کو دوٹوک پیغام: دشمنی کے بیانیے سے امن ممکن نہیں
    • پی ٹی آئی والے قانون ہاتھ میں لیں گے تو دھر لیے جائیں گے۔ رانا ثنا اللہ
    • آسام میں انصاف کا گلا گھونٹا جا رہا ہے؟ ماورائے عدالت قتل اور مودی سرکار کی خاموشی
    • سوات: پولیس اور سی ٹی ڈی کا دہشتگردوں پر کاری وار، 2زخمی، دیگر فرار
    • امریکہ، کولوراڈو میں اسرائیل کے حق میں اجتماع پر پیٹرول بم حملہ، 6 زخمی
    Facebook X (Twitter) RSS
    اخبارِخیبرپشاوراخبارِخیبرپشاور
    پښتو خبرونه انگریزی خبریں
    • صفحہ اول
    • اہم خبریں
    • قومی خبریں
    • بلوچستان
    • خیبرپختونخواہ
    • شوبز
    • کھیل
    • دلچسپ و عجیب
    • بلاگ
    اخبارِخیبرپشاور
    آپ پر ہیں:Home » جنید اکبر کا امتحان
    اہم خبریں

    جنید اکبر کا امتحان

    فروری 3, 2025کوئی تبصرہ نہیں ہے۔4 Mins Read
    Facebook Twitter Email
    Share
    Facebook Twitter Email

    (مدثر حسین) تحریک انصاف کو بطور جماعت اس وقت دو بڑے چیلنجز کا سامنا ہیں۔ ایک اپنے سربراہ کو جیل سے رہا کروانا اور دوسرا چیلنج بطور جماعت اپنی حثیت کو برقرار رکھنا۔

    آئیے ہم ان دو بڑے چیلنجز کے لیے پارٹی کی تیاری اور کوششوں کا جائزہ لیتے ہیں۔ اگر بانی پی ٹی ائی کی رہائی کے لیے کوششوں کا سرسری جائزہ لیا جائیں تو نو مئی کے بعد سے پے درپے احتجاجی مارچز، ڈی چوک دھرنے اور ملک بند کرنیکی کوششیں ناکام اور نامراد رہی ہیں۔ لیڈر کو رہا کرانا تو دور کی بات الٹا قیادت اور کارکنوں کے اوپر مزید پرچے درج ہوچکے ہیں۔

    مسلسل احتجاجی سیاست نے کارکنوں کو بھی نالاں کردیا ھے۔ دوسری طرف اندرون خانہ پی ٹی آئی میں گروپ بندی عروج پر ھے۔ وزیر اعلی علی امین گنڈاپور نے الیکشن کے دنوں میں پارٹی کے اندر اپنے تمام مخالفین کو وفاق بھیج کر اپنے لیے میدان صاف کر لیا تھا۔ لیکن اسکے باوجود علی امین نہ تو گورننس میں امیدوں پر پورا اتر رہا نہ ہی بانی کو جیل سے رہا کروانے میں بظاہر علی امین سنجدہ ھے۔ اس صورتحال میں خان صاحب کو بھی اندازہ ہوچکا ھے کہ علی امین کو صوبے میں پارٹی صدارت اور وزارت اعلیٰ کے عہدے بیک وقت دینا ہرگز دانشمندی نہیں تھی۔ خان صاحب کا اس سے پہلے بھی اپنے وزرائے اعلیٰ سے متعلق تجربہ اچھا نہیں ۔ چاہے وہ پرویز خٹک ہو یا عثمان بزدار، یا پھر محمود خان۔ ان تنیوں نے خان کو تاریکی میں رکھ کر اسٹیبلمشنٹ سے اپنا تعلق بنائے رکھا اور وقت انے پر خان کو بیچ سمندر اکیلا ڈوبنے کے لیے چھوڑ دیا۔

    نومبر میں ڈی چوک احتجاج ناکام ہونے کے بعد خان صاحب کی علی امین پر اعتماد میں کافی کمی آئی۔ کہا جاتا ھے کہ بشریٰ بی بی نے بھی جیل جاکر خان کو پختونخوا کی حکومت سے بدظن کرایا ھے۔ شکیل خان، عاطف اور اسد قیصر کافی عرصے سے علی امین کے خلاف پارٹی کے اندر لابنگ کرتے رہے ہیں۔ باوثوق زرائع کے مطابق 2024 کے آخری ایام میں جنید اکبر نے اڈیالہ جیل میں ملاقات کے دوران عمران خان کو علی امین گروپ کے خلاف بھڑکایا، چونکہ خان کے کان پہلے سے پک چکے تھے، اسی لیے 25 جنوری کو اعلان کیا گیا کہ مالاکنڈ حلقہ این اے 9 سے مںتخب رکن قومی اسمبلی جنید اکبر کو چیرمین پبلک اکاونٹس کمیٹی بنایا گیا،  خیبر پختونخوا میں پارٹی صدارت کا عہدہ علی امین سے لیکر جنید اکبر کو دیا گیا۔ اور یوں مالاکنڈ کا یہ 47 سالہ میڈل کلاس ایم این اے راتوں رات پارٹی کا مرکزی لیڈر بن گیا۔ اگرچہ مالاکنڈ ڈویژن کی حد تک جنید اکبر پارٹی میں جانا پہچانا شخص تھا کیونکہ اسکی شہرت ایک شریف النفس شخص کے طور پر ھے۔ لیکن یک دم دو اہم عہدوں پر فائز ہو کر جنید اکبر پارٹی کے اندر کلیدی فیصلہ ساز بن گیا۔ لیکن یہ اہم عہدے اپنے ساتھ بہت بھاری زمہ داریاں بھی لائے ہیں۔ گرچہ جنید اکبر نے سیاست کا اغاز ہی پی ٹی آئی سے کیا ھے، نہ پارٹی بدلی، نہ مشکل وقت میں ساتھ چھوڑا ھے۔ لیکن صرف وفاداری سیاست میں کامیابی کی کنجی نہیں۔ سیاسی طور پر کامیاب رہنے کے لیے سب کو ساتھ لیکر چلنا پڑتا ھے ،اور سب کو ساتھ لیکر چلنے کا مطلب جوڑ توڑ، کمپرومائز اور اصولوں سے انحراف ھے۔ راقم نے اس تحریر کے لکھنے سے پہلے جنید اکبر سے ان چیلنجز پر بات کی۔ دوران گفتگو اسکا موقف یہی تھا کہ خان کو رہا کروانا اور پارٹی کی تنظیمی ڈھانچے میں اہم تبدیلیاں اسکی ترجیحات ہیں۔ کچھ حلقے سمجھتے ھے کہ جنید جیسا شریف اور کم تجربہ کار شخص پی ٹی ائی میں جاری رسہ کشی کو مزید مہمیز دیں گا، کیونکہ علی امین گروپ ہرگز یہ نہیں چاہے گا کہ پارٹی میں کوئی اور آکر مرکزی فیصلے لیں، چاہے وہ تنظیمی ہوں یا ٹکٹوں کی تقسیم سے متعلق۔ ایسے میں 8 فروری کو پی ٹی ائی کا اعلاں شدہ احتجاج اہمیت اختیار کرچکا کیونکہ یہ مائنس علی امین پہلا بڑا پاور شو ہوگا۔ اگر جنید اکبر گروپ اس پاور شو کو شایان شان طریقے سے منیج نہیں کرسکا تو شائد مخالف گروپ صورتحال کا فائدہ اٹھا کر کمان سے پہلا تیر مار دیں۔ یہ دھندلا منظر نامہ 8 فروری کے بعد واضح ہوجائیگا۔

    Share. Facebook Twitter Email
    Previous Articleپولیس کی خلاف ورزیاں اور عوامی آگاہی
    Next Article پاکستان، سعودی فنڈ فار ڈیويلپمنٹ کے درمیان 1.61 ارب ڈالر کے معاہدوں پر دستخط
    Web Desk

    Related Posts

    بھارت کیساتھ جنگ میں اپنی صلاحیتیوں کو استعمال کیا، کوئی بیرونی مدد نہیں ملی، جنرل ساحر شمشاد مرزا

    جون 3, 2025

    بلوچستان کبھی پاکستان سے علیحدہ نہیں ہوسکتا، ڈی جی آئی ایس پی آر

    جون 3, 2025

    بلوچستان میں سیکیورٹی فورسز نے فنتہ الہندوستان کے 7 دہشت گرد ہلاک کر دئیے

    جون 3, 2025
    Leave A Reply Cancel Reply

    Khyber News YouTube Channel
    khybernews streaming
    فولو کریں
    • Facebook
    • Twitter
    • YouTube
    مقبول خبریں

    بھارت کیساتھ جنگ میں اپنی صلاحیتیوں کو استعمال کیا، کوئی بیرونی مدد نہیں ملی، جنرل ساحر شمشاد مرزا

    جون 3, 2025

    بلوچستان کبھی پاکستان سے علیحدہ نہیں ہوسکتا، ڈی جی آئی ایس پی آر

    جون 3, 2025

    بلوچستان میں سیکیورٹی فورسز نے فنتہ الہندوستان کے 7 دہشت گرد ہلاک کر دئیے

    جون 3, 2025

    دفتر خارجہ کا بھارت کو دوٹوک پیغام: دشمنی کے بیانیے سے امن ممکن نہیں

    جون 2, 2025

    پی ٹی آئی والے قانون ہاتھ میں لیں گے تو دھر لیے جائیں گے۔ رانا ثنا اللہ

    جون 2, 2025
    Facebook X (Twitter) Instagram
    تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2025 اخبار خیبر (خیبر نیٹ ورک)

    Type above and press Enter to search. Press Esc to cancel.