پشاور (حسن علی شاہ) خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع بشمول باجوڑ، دیر، بونیر، سوات اور صوابی میں حالیہ کلاوڈ برسٹ، طوفانی بارشوں اور لینڈ سلائیڈنگ نے بدترین تباہی مچائی ہے۔ ماہرین کے مطابق صوبے کے 90 فیصد علاقے اس تباہی کی لپیٹ میں آئے ہیں جو پوری قوم کے لیے ایک لمحہ فکریہ ہے۔
اس سنگین صورتحال میں متاثرین کی فوری امداد اور تباہ شدہ انفراسٹرکچر کی بحالی کے لیے خیبر پختونخوا حکومت اور وفاقی حکومت کس حد تک فعال کردار ادا کر رہی ہیں، اس پر تفصیلی گفتگو خیبر نیوز کے مقبول ٹاک شو "مَرکہ” (Marraka) میں کی گئی۔
پروگرام میں پاکستان تحریک انصاف کے بیرسٹر گوہر علی خان، وفاقی وزیر امیر مقام، عوامی نیشنل پارٹی کے سردار بابک اور سابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان شریک ہوئے۔ تینوں سیاسی رہنماؤں، سردار بابک، امیر مقام اور محمود خان نے حکومت کی امدادی سرگرمیوں پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ سب اقدامات صرف ٹوپی ڈرامہ اور فوٹو سیشن تک محدود ہیں، جبکہ متاثرہ عوام کو حقیقی ریلیف نہیں مل رہا۔
دوسری جانب بیرسٹر گوہر علی خان نے مؤقف اختیار کیا کہ محدود وسائل کے باوجود صوبائی حکومت متاثرہ علاقوں میں قابل ذکر اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ حکومت ریلیف سرگرمیوں کو بہتر بنانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کر رہی ہے۔
وفاقی وزیر امیر مقام نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے بونیر، صوابی، سوات، چارسدہ اور دیگر تباہ حال علاقوں کے عوام کی مدد کرنا ہم سب کی قومی اور دینی ذمہ داری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مشکل گھڑی میں سیاست نہیں بلکہ اتحاد اور تعاون کی ضرورت ہے۔