خیبرپختونخوا میں روان برس کی دوسری سہ ماہی میں پرتشدد واقعات میں 32 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے ، رپورٹ کے مطابق گزشتہ 3 ماہ کے دوران 273 پرتشدد واقعات ہوئے جن میں 615 افراد جاں بحق اور 388 زخمی ہوئے ۔
پشاور: رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس دوران مجموعی طور پر 282 عام شہری اور سیکیورٹی اہلکار جاں بحق ہوئے ، جبکہ 33 شدت پسند بھی ہلاک ہوئے ۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پرتشدد واقعات میں کالعدم ٹی ٹی پی سب سے بڑا خطرہ ہے، رپورٹ میں بلوچستان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بلوچستان میں علیحدگی پسندوں کی سرگرمیاں جاری ہیں تاہم پرتشدد واقعات میں 40 فیصد کمی دیکھی گئی ہے ۔
رپورٹ میں پنجاب کا بھی حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پنجاب میں ہلاکتوں میں 162 فیصد اضافہ، 8 سے بڑھ کر 21 ہو گئیں ۔
اس طرح آزاد کشمیر میں دوسری سہ ماہی میں پہلی بار 6 ہلاکتیں ہوئیں، سندھ اور اسلام آباد میں صورتحال مستحکم، معمولی اتار چڑھاؤ رپورٹ کیا گیا ۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سہ ماہی کے دوران شہریوں پر 107 حملے ہوئے،سیکیورٹی فورسز پر 91، انسداد دہشتگردی کارروائیاں 75 ریکارڈ کی گئیں ۔
پرپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ 2025 کی دوسری سہ ماہی میں شدت پسندوں کی ہلاکت کا تناسب 55 فیصد تک پہنچا جبکہ دہشتگردی کا دائرہ پُرامن علاقوں تک پھیل رہا ہے ۔