پشاور( اخبار خیبر ) لاکھوں نفوس پرمشتمل ضلع کوہاٹ جسے جنوبی پختونخواہ کا مرکزی شہر بھی کہا جاتا ہے۔ اکیسویں صدی میں بھی یہاں کے عوام علاج معالجے کی جدید سہولتوں سے محروم رکھے جارہے ہیں ۔
ہر صوبائی حکومت اور وفاقی حکومت نے کوہاٹ کی پسماندگی اور ترقی وخوشحالی کو نظرانداز کرنے کی پالیسی کو جاری رکھا اس وقت دیگر گھمبیر مسائل کے علاوہ کوہاٹ کے عوام کو جو بنیادی مسئلہ درپیش ہے وہ علاج معالجے کا ہے ۔
یہاں دو بڑے مرکزی ہسپتال لیاقت میموریل اور کے ڈی اے جدید آلات طب، ایم آر آئی، سی ٹی سکین،پرائیویٹ روم،لیبارٹریز میں تربیت یافتہ عملے کی کمی، ڈاکٹروں اور نرسنگ سٹاف کی مطلوبہ تعداد میں 50 فیصد کمی، اوقات کار پر عمل درآمد نہ ہونا ،ایمرجنسی اور آئی سی یو میں آکسیجن سلنڈر کی بروقت فراہمی میں رکاوٹ، دونوں ہسپتالوں میں پرائیویٹ پریکٹس ، این جی اوز کے دفاتر ،ڈاکٹروں کے ایجنٹس، مریضوں کے ساتھ آنیوالے انکے رشتہ داروں سے وارڈ اردلی اور چوکیداروں کی بھتہ وصولی، جگہ جگہ گندگی اور غلاظت کے انبار ،چلڈرن وارڈ میں بیڈز کی کمی کے باعث ایک ہی بیڈ پر 5 ،5 بچے اور لوڈ شیڈنگ جیسے مسائل نے دونوں ہسپتالوں کو شہر ناپرسان بنا ڈالا ہے ۔
کوہاٹ کے عوام نے وزیراعلی علی امین گنڈا پور سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کوہاٹ کے دونوں بڑے ہسپتالوں کا ہنگامی دورہ کرکے ہمارے مطالبات حل کریں ۔