ضلع کرم میں امن و امان کی صورتحال بدستور تشویشناک ہے، جہاں دو ماہ سے جاری قبائلی جھڑپوں اور مسافر گاڑیوں کے کانوائی کے باعث آمد و رفت کے راستے بند ہیں۔ اس بندش کے سبب مقامی افراد کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، اور ان کے لئے خوراک، تیل، اور ادویات کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے۔
مزید برآں، گیس کی فراہمی کی بندش کی وجہ سے تندور اور ہوٹل بھی بند ہو گئے ہیں، جس سے شہریوں کے لئے روزمرہ کی زندگی گزارنا مشکل ہو گیا ہے۔
پشتون قومی امن جرگہ، جس نے ایک ہفتے تک فریقین سے مذاکرات کیے، واپس جا چکا ہے۔ جرگہ کے مطابق، ایک فریق نے مزید وقت طلب کیا ہے، اور کچھ دن بعد دوبارہ مذاکراتی عمل شروع کرنے کی توقع ہے۔ اس دوران کوہاٹ میں جاری گرینڈ امن جرگہ بھی کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکا، تاہم مذاکرات آج بھی جاری ہیں۔
صوبائی مشیر اطلاعات، بریسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر ادویات کی قلت دور کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں اور حکومت مقامی افراد کو فوری امداد فراہم کرنے کے لیے متحرک ہے۔