اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ اور پاکستان کے درمیان وفاقی دارالحکومت میں 3 روز تک مذاکرات ہوئے جس کے اختتام پر اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔
آئی ایم ایف کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان سے 12 تا 15 نومبر تک مشن چیف نیتھن پورٹر کی سربراہی میں مذاکرات ہوئے، مذاکرات میں وفاقی حکومت کے علاوہ صوبائی حکومتوں سے بھی بات چیت ہوئی۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ مذاکرات میں نجی شعبہ کے نمائندوں سے بھی تبادلہ خیال ہوا, معاشی امور پر پاکستانی حکام کے ساتھ بات چیت مثبت رہی۔
آئی ایم ایف نے کہا کہ پاکستان کو موجودہ قرض پروگرام کے اہداف پر سختی سے عمل درآمد کی ضرورت ہے۔
مشن چیف نیتھن پورٹر نے کہا ہے کہ قرض پروگرام کے اہداف پر سختی سے عمل درآمد عوام کا معیار زندگی بہتر کرسکتا ہے، حکومت ٹیکس نہ دینے والےشعبوں سےٹیکس آمدن بڑھانے کے لیےپرعزم ہے۔
اعلامیے کے مطابق مذاکرات میں وفاقی حکومت کے ساتھ ساتھ صوبائی حکومتوں سے بھی بات چیت ہوئی، نجی شعبہ کے نمائندوں سے بھی تبادلہ خیال ہوا، جس کے دوران سماجی تحفظ اور ترقی میں صوبوں کےکردارکو بڑھانے پر بھی بات چیت ہوئی، پاکستان میں توانائی شعبےمیں اصلاحات اورچیلنجز پر خصوصی بات چیت کی گئی۔
مشن چیف نے کہا کہ حالیہ بات چیت آئی ایم ایف کے ششماہی جائزے کے لیے کی گئی،مذاکرات میں معاشی اصلاحات، پالیسیز اور ترقی کے لیے حکومتی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔
آئی ایم ایف نے پاکستان سے مذاکرات کو مجوعی طور پر مثبت قرار دیتے ہوئے کئی شعبہ جات میں نجی شعبہ کا حصہ بڑھانے اور بعض شعبوں میں حکومت پاکستان کا حصہ محدود کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔