مسجد الحرام کے امام شیخ صالح بن حمید نے خطبہ حج کے دوران فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کے لیے خصوصی دعا کراتے ہوئے کہا ہے کہ اے اللہ! فلسطین کے بھائیوں کی مدد فرما، عورتوں اور بچوں کو قتل کرنے والوں کو برباد کردے، ان کے قدم اکھاڑ دے ، اللہ تعالیٰ نے فساد فی الارض سے سختی سے منع فرمایا ہے،وعدے پورے کرو، دین اسلام کے تین درجات ہیں اور سب سے بڑا درجہ احسان ہے ۔
حج کے رکن اعظم وقوف عرفہ کے دوران میدان عرفات میں واقع مسجد نمرہ میں خطبہ حج دیتے ہوئے شیخ صالح بن حمید نے امت مسلمہ کو ہدایت کی کہ چھوٹی سےچھوٹی نیکی کو بھی حقیر نہ جانو، اللہ فخر، تکبرکرنےوالے کو پسند نہیں کرتا، اللہ کے رسول کے احکامات کی پاسداری کرو، جن چیزوں سے روکا گیا ہے ان سے دور رہو ۔
دنیا بھر سے آئے لاکھوں عازمین حج اس وقت میدان عرفات میں موجود ہیں، مسجدالحرام کے امام و خطیب شیخ صالح بن حمید نے خطبہ حج دیا، خطبہ حج کا ترجمہ اردو اور انگلش سمیت 35 زبانوں میں نشر کیا گیا ۔
’’اللہ تعالیٰ نے فساد فی الارض سے سختی سے منع فرمایا ہے‘‘:
شیخ صالح بن حمید کا کہنا تھا کہ نماز قائم کرو، یہ اللہ اور بندے کے درمیان ایک بہترین رابطہ اور سب سے زیادہ درمیان کی نماز کی حفاظت کرو، اللہ تعالیٰ نے فساد فی الارض سے سختی سے منع فرمایا ہے ۔
امام حرم نے کہا کہ شیطان انسان کا دشمن ہے، شیطان سے بچو، شیطان تمہارے اندر دشمنی ڈالنا چاہتا ہے، اللہ تمہیں آزماتا ہے، اللہ نے ہر چیز کا وقت مقرر کر رکھا ہے، نیکیاں برائیوں کو مٹا دیتی ہیں لہٰذا نیکیوں کی زیادہ سے زیادہ کوشش کرنی چاہیے، نیک لوگ جنت میں جائیں گے اور ہمیشہ وہیں رہیں گے، نیکی اور برائی کبھی برابر نہیں ہو سکتی، اللہ نے زمین اور آسمان کو چھ دنوں میں پیدا کیا ۔
شیخ صالح بن حمید نے امت مسلمہ کو بدعت اور غیبت سے دور رہنے کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ اللہ سے دعا مانگتے رہو، اس کی عبادت کرتے رہو، اللہ کی توحید، اس کے رسولوں پر ایمان لانا ایمان کا حصہ ہے، قیامت، جہنم، جنت پر ایمان ہونا چاہیے، اللہ کی رضا جنت سے بھی بڑی ہے، دنیا میں ہمارے ساتھ جو ہو رہا ہے وہ لوح محفوظ میں ہے ۔
’’دین اسلام کے تین درجات ہیں اور سب سے بڑا درجہ احسان ہے‘‘:
امام مسجد الحرام نے کہا کہ دین اسلام کے تین درجات ہیں اور سب سے بڑا درجہ احسان ہے، والدین سے صلہ رحمی، نرمی اور وعدوں کی تکمیل بھی دین کا حصہ ہے، حیا ایمان کی شاخ ہے، ایمان اور حیا دونوں لازم و ملزوم ہیں ۔
شیخ صالح بن عبداللہ کا کہنا تھا کہ حج کے دوران اللہ کا بہت زیادہ ذکر کرنا، دعائیں کرنی چاہئیں اور دنیا و آخرت کی بھلائیاں مانگنی چاہیے، اللہ نے فرمایا کہ نیکی میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں اور بری باتوں سے رک جائیں، اللہ صبر کرنے والوں کو پورا ثواب عطا کرتا ہے اور ایمان والوں کو سچی باتیں کہنی چاہئیں، جھوٹ سے بچنا چاہیے ۔
’’فلسطین کے مسلمانوں کیلئے خصوصی دعا‘‘:
خطبہ حج کے اختتام پر امام حرم نے امت مسلمہ کیلئے دعا کرتے ہوئے کہا کہ اے اللہ مسلمانوں کے احوال اچھے کر دے، ہمارے دل جوڑ دے، ہمارے دلوں میں محبت ڈال دے ۔
انہوں نے فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کیلئے خصوصی دعا کرتے ہوئے کہا کہ اے اللہ! فلسطین کے بھائیوں کی مدد فرما، ان کے شہدا کو معاف کر دے، زخمیوں کو شفا دے، اے اللہ! عرفات سے دعا کی جا رہی ہے، اہل فسلطین کے دشمنوں کو تباہ و برباد کردے، اے اللہ! تو اپنے دشمنوں کو تباہ و برباد کر دے، عورتوں اور بچوں کے قاتلوں کو برباد کر دے، ان کے قدم اکھیڑ دے، ان میں تفریق ڈال دے، اے اللہ! وہ بچوں کے قاتل ہیں، ان میں تفریق ڈال دے، اے اللہ! مسلمانوں کو ہدایت عطا فرما ۔
’’نیکی اور برائی کبھی برابر نہیں ہوسکتی‘‘:
شیخ صالح بن حمید نے امت مسلمہ کو بدعت اور غیبت سے دور رہنے کی تلقین کرتے ہوئے کہاکہ اللہ سےدعا مانگتے رہو ،اس کی عبادت کرتے رہو، اللہ کی توحید،اس کے رسولوں پر ایمان لانا ایمان کا حصہ ہے، نیکی اور برائی کبھی برابر نہیں ہوسکتی، قیامت،جہنم،جنت پر ایمان ہوناچاہیے،اللہ کی رضا جنت سے بھی بڑی ہے، دنیا میں ہمارے ساتھ جو ہو رہا ہے وہ لوح محفوظ میں ہے، انہوں نے کہاکہ انسان کی نیکیاں اسکی روح اور جسم کو پاک کردیتے ہیں ۔
’’وعدے پورے کرو‘‘:
شیخ ڈاکٹرصالح بن عبد اللہ نے کہا کہ اے ایمان والو! عہد اور وعدے کو پورا کرو، جب بھی بات کرو اچھی بات کرو، اللہ صبر کرنے والوں کو پورا ثواب عطا کرتا ہے، اللہ کا شکر گزار بندوں سے وعدہ ہے کہ جتنا شکر کریں گے انہیں زیادہ تعمتوں سے نواز دے گا ۔
امام حرم نے حجاج کرام اور حرمین شریفین کی شاندار خدمات انجام دینے پر خادم حرمین شریف شاہ سلیمان اور ولی عہد محمد بن سلیمان کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا، انہوں نے حجاج کرام کو سمع و طاعت سے کام لینے کی تلقین کرتے ہوئے اسے شریعت کا تقاضہ قرار دیا، انہوں نے سمع و طاعت سے تعاون کی صورتحال پیدا ہوتی ہے تاکہ مناسک حج آسانی سے ادا ہوسکیں ۔