ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نےراولپنڈی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ نومئی پر فوج کا واضح موقف ہے، ہمارے موقف میں کوئی تبدیلی آئی ہے نہ آئے گی، ڈیجٹیل دہشت گردی پر قابو قانون نے پانا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پربہت زیادہ فیک نیوز چلائی جاتی ہیں، قانون اس طرح راستہ نہیں بنا رہا جو بنانا چاہئے، کوئی بھی شخص فیک نیوز میں ملوث ہو چاہے ملک میں ہو یا باہر فوج اس کے خلاف کارروائی کرے گی۔
انھوں نے کہا کہ سال 2024 کے پہلے 7 ماہ میں کاؤنٹر ٹیررازم کے آپریشنز کے دوران 139 بہادر افسران اور جوانوں نے جام شہات نوش کیا، پوری قوم ان بہادر سپوتوں اور ان کےلواحقین کو خراج تحسین پیش کرتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ افواج پاکستان، قانون نافذ کرنے والے ادارے اور انٹیلی جنس ایجنسیوں پاکستان کی داخلی اور بارڈر سکیورٹی کو یقینی اور دائمی بنانے کے لیے مکمل طور پر فوکسڈ ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف ہماری کامیاب جنگ آخری دہشت گرد اور اس سے جڑی دہشتگردی کے خاتمے تک جاری رہے گی۔
ترجمان پاک فوج نے مزید کہا کہ رواں سال اب تک دہشتگردوں کے خلاف 23 ہزار 622 چھوٹے بڑے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کئے گئے، آئندہ کے بعد کالعدم ٹی ٹی پی کو فتنہ الخوارج کہا جائے گا، اس سال 7ماہ میں افواج پاکستان کے 139 بہادر افسران اور جوانوں نے جام شہادت نوش کیا۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ یہاں ایک مافیا ہے جو نہیں چاہتا کہ پاکستان کے عوام ترقی کریں، مافیا کو تکلیف اس بات کی ہے کہ فوج عوام کی فلاح وبہبود کے کام کیوں کر رہی ہے، مافیا سمجھتا ہے اس کی کامیابی عوام کوغریب اورمجبور رکھنے میں ہے، ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ ہم سیاسی مقاصد کے لئےتنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اگر ایرانی سرحد بالکل بند کردیں گے تو مافیا کو فوج کیخلاف بات کرنے کا موقع ملے گا، بلوچستان کے ایرانی سرحد سے متصل علاقوں میں بنیادی سہولتوں اور روزگار کی کمی ہے، فوج کوشش کر رہی ہےغیرقانونی تجارت کو بند کیا جائے، ایران سے جو تیل آتا ہے اس کا پرمٹ فوج یا ایف سی نہیں دیتی۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا ہے کہ کاؤنٹر ٹیررازم اور فوجی آپریشنز کے علاوہ پاکستان آرمی عوام کے لیے سماجی اکنامک پروجیکٹس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی ہے، ان میں بہت سے فلاحی کام ہیں، جیسا کہ تعلیم، صحت، فلاح و بہبود، معاشی خود انحصاری اور دیگر شعبہ جات کے پروجیکٹس جو فوج، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے تعاون سے مکمل کرتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ افواج پاکستان کی خصوصی توجہ خیبرپختونخوا کے ضم شدہ اضلاع اور بلوچستان کے متاثرہ علاقوں پر ہے، اس کے علاوہ فلاحی منصوبے آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت ملک کے دیگر علاقوں میں بھی جاری ہیں یا پایہ تکمیل تک پہنچائے جا چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان تعلیمی اداروں سے تقریباً 80 ہزار بچے تعلیم کی روشنی سے مستفید ہو رہے ہیں، 2 منصوبے جن کا میں خصوصی طور پر ذکر کروں گا، پہلا منصوبہ چیف آف آرمی سٹاف کی یوتھ ایمپلائمنٹ سکیم ہے، جس کے تحت ان اضلاع میں 1500 مقامی بچوں بشمول ملٹری کالجز میں مفت تعلیم دی جاری ہے، دوسرا منصوبہ تعلیم سب کے لیے ہے، اس منصوبے کے تحت خیبرپختونخوا سے 7 لاکھ 46 ہزار 768 طالب علموں کو انرول کیا گیا ہے، جن میں 94 ہزار سے زائد کا تعلق نئے ضم شدہ اضلاع سے ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری کا کہنا تھا کہ اسی طرح بلوچستان کے حوالے سے بات کی جائے تو 60 ہزار طالب علموں کیلئے 160 سکول اور کالجز، 12 کیڈٹ کالجز، یونیورسٹیز اور 3 ٹیکنیکل انسٹی ٹیوشن کا قیام وفاقی اور صوبائی کے تعاون سے عمل میں لایا گیا ہے، بلوچستان کے ان طلبہ کے لیے ایک جامع سکالرشپ کا منصوبہ شروع کیا گیا ہے، جس میں ان کو پاکستان آرمی کی جانب سے تعلیم کے ساتھ تمام سہولیات اور اخراجات بھی فراہم کیے جا رہے ہیں، اب تک اس پروگرام کے تحت 8 ہزار سے زائد بلوچستان کے طلبہ مستفید ہو چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ بلوچستان میں ایف سی اور پاک فوج کی جانب سے مختلف علاقوں میں بچوں کو تعلیم کی بہتر سہولیات فراہم کرنے کے لیے 92 سکول چلائے جا رہے ہیں جن میں 19 ہزار طالب علم زیر تعلیم ہیں، افواج پاکستان کے تعاون سے بلوچستان کے 253 طالب علموں کو متحدہ عرب امارات کی یونیورسٹیوں میں اعلیٰ تعلیم بھی دی گئی ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 15دنوں میں آپریشنز کے دوران 24 دہشتگرد ہلاک کئے گئے، فوج نے 2022ء اور23ء میں سو ارب روپے ڈیوٹیز اور ٹیکس کی مد میں جمع کرائے، پاکستان کی فوج قومی فوج ہے، فوج اور اس کے افسران اس ملک کا اشرافیہ نہیں، فوج میرٹ بیسڈ سسٹم کے تحت کام کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ غیرقانونی تجارت بند کرنے کے لئے تمام ادارے کام کر رہے ہیں، پاک، افغان بارڈر 1452 کے قریب پاکستان کی چیک پوسٹیں ہیں، افغانستان کی 200 کےقریب چیک پوسٹیں ہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے مزید کہا کہ غیرقانونی تارکین وطن کو اپنے ملک میں واپس جانا ہوگا، امریکا کے پاس اتنے وسائل ہیں پھر بھی ان کے بارڈر پر نقل وحرکت ہوتی ہے، کوئی بارڈر واٹر ٹائٹ نہیں ہوسکتا، باڑ لگنے سے سمگلنگ میں کنٹرول آیا ہے، خارجی دہشت گرد کئی بار باڑ کراسنگ کرتے مارے بھی جاتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اس کے علاوہ سیاسی لابنگ کی جاتی ہے، سفارت خانوں کے سامنے احتجاج کروائے جاتے ہیں، اس پر بہت پیسہ لگایا جاتا ہے اور لابنگ فرمز ہائر کرکے ایک بیانیہ بنایا جاتا ہے، کاش یہ بیانیہ بنانے والےغزہ میں شہادتوں کیخلاف بناتے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ان کو پاکستان میں انتشار چاہئے، انتشار پھیلانے والوں کو قوم جانتی ہے، گوادرمیں حکومتی رٹ موجود ہے کوئی شک نہیں ہونا چاہئے، واضح کردوں بلوچ یکجہتی کمیٹی اور اس کی نام نہاد لیڈر شپ دہشت گرد تنظیموں اور کریمنل کی پراکسی ہے، اس پراکسی کو کام ملا ہے قانون نافذ کرنے والے اداروں کوبدنام کریں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ بیرونی فنڈنگ اور بیرونی بیانیہ پرجتھہ جمع کرکے ریاست کی رٹ کو چیلنج کرتے ہیں، جب ریاست آگے سے جواب دے تویہ لوگ معصوم بن جاتے ہیں، یہی وہ تماشا ہے جس کو آپ نے چند دنوں میں گوادر میں دیکھا، پرامن احتجاج کریں لیکن سڑکیں بلاک نہ کریں، گوادر میں سڑکیں بند ہونے سے لوگوں کو تکلیف ہوئی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ زائرین پر پتھراؤ اور ایف سی پر حملے کئے گئے، قانون نافذ کرنے والے اداروں نے گوادر میں صبروتحمل کا مظاہرہ کیا۔
ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا ہے کہ یوم استحصال کشمیرکے موقع پر میں پیغام دینا چاہتا ہوں کہ افواج پاکستان حق خود ارادیت کی منصفانہ جد وجہد میں مقبوضہ کشمیر کے بہادر عوام کے ساتھ کھڑی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ بات ہم سب جانتے ہیں کہ مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاؤن، علاقے کے آبادیاتی ڈھانچے کو تبدیل کرنے کے لیے بھارتی اقدامات اور انسانی حقوق کی سنگین پامالی یہ سب بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔