اسلام آباد( ویب ڈیسک) پی ٹی آئی کا ہمیشہ کا وطیرہ لاشوں پر سیاست کرنا ہے۔ اسمبلی فلور پر کھڑے ہو کر دوسروں پر الزامات کی بوچھاڑ کرکے یہ لوگ اپنے ناکام منصوبوں اور بدترین کارکردگی کو چھپانے کی کوشش کرتے ہیں۔ پی ٹی آئی کی یہ چال ہمیشہ سے معصوم عوام کو ریاست کے خلاف کھڑا کر دیتی ہے۔
علی امین گنڈاپور نے اسمبلی میں اپنے احتجاج کے دوران مرنے والے جن سینکڑوں افراد کا تذکرہ کیا ان لوگوں کی لاشیں اور انکے خاندان والے کہاں ہیں؟ مس انفارمیشن کا ایک طوفانِ بدتمیزی برپا ہے سوشل میڈیا پر، جس سے تحریکِ انصاف کے اوپر سوال اٹھتا ہے کہ آیا وہ سیاسی پارٹی ہے یا محض دشمن کی ایماء پر ملک میں انتشار پیدا کرنے کا ایک مہرہ ہے؟
پی ٹی آئی کو اگر پر تشدد جلسے جلوسوں سے فرصت ملے تو انہیں معلوم ہو کہ خیبرپختونخوا کس طرح کے سنگین معاشی بحران کا شکار ہے۔ گزشتہ 12 سالوں میں پی ٹی آئی نے صوبے کے عوام کے لیے کوئی قابل ذکر حکومتی سہولتیں، ترقیاتی منصوبے یا بنیادی مسائل پر کام نہیں کیا۔
ان کے پاس عوامی مسائل کے حل کے لیے کوئی حکمتِ عملی ہے نہ کار کردگی۔ جب بھی صوبے میں کوئی سنگین مسئلہ یا بحران پیدا ہوتا ہے، پی ٹی آئی اسے سیاسی حربوں کے ذریعے ڈھانپنے کی کوشش کرتی ہے، لیکن عوام کو کوئی عملی حل نہیں ملتا۔
اسی طرح صوبے میں دہشت گردی کا مسئلہ بھی شدت اختیار کر چکا ہے۔ صوبے میں دہشت گردی کی کارروائیاں اور اس کے اثرات روز بروز بڑھتے جا رہے ہیں، مگر حکومت اس پر سنجیدہ اقدامات کرنے میں ناکام دکھائی دیتی ہے۔ اس صورتحال کو مزید نظر انداز کرنے سے صوبہ مزید عدم استحکام کا شکار ہو سکتا ہے۔
یہ یاد رہے کے دہشتگردی کی ایک بڑی وجہ بیروزگاری اور معاشی خوشحالی کا نا ہونا ہے ،اب خیبرپختونخوا میں حکومت کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ ملک کے دیگر صوبوں کے مقابلے میں یہ صوبہ مسلسل پیچھے جا رہا ہے۔ جہاں دوسرے صوبے تعلیم، صحت، اور انفراسٹرکچر میں ترقی کر رہے ہیں، خیبرپختونخوا کی صورتحال بدتر ہو رہی ہے۔ عوام کو تعلیم، صحت اور دیگر بنیادی سہولتوں کی کمی کا سامنا ہے، اور یہ صورتحال دن بدن مزید پیچیدہ ہو رہی ہے۔
اب صوبے کی عوام کو ایک ایسے رہنما کی ضرورت ہے جو ان کے مسائل کے حل کے لیے عملی اقدامات کرے اور صوبے کی ترقی کو یقینی بنائے۔ اس لیے ضروری ہے کہ عوام علی امین گنڈاپور سے سوال کریں اور اپنے مسائل کے حل کے لیے سنجیدہ ہو کر سوچیں۔