پشاور میں طویل بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے خلاف مظاہروں اور گرڈ اسٹیشن کے اندر زبردستی گھس کر بجلی کو بحال کرانے پر چار مختلف تھانوں میں سینکڑوں افراد کے خلاف مقدمات درج کر لئے گئے ہیں۔
پشاور کے حیات آباد ٹول پلازہ رنگ روڈ پر بجلی لوڈ شیڈنگ کے خلاف مظاہرے اور سڑک کو بند کرنے پر 13 جون کو پہلی ایف آئی آر درج ہوئی تھی۔ تھانہ سربند میں درج کئے گئے مقدمے میں فضل رحیم اور وارث خان سمیت 200 افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔دوسری جانب تھانہ متھرا میں تحصیل ناظم متھرا انعام اللہ خان ،پی ٹی آئی رہنماٗ عمر دراز، رب نواز سمیت تقریبا 50 افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی۔ جن پر 18 جون کو ورسک گرڈ میں زبردستی گھس کر بجلی بحال کرنے اور مظاہرے کرنے کا الزام ہے۔
تھانہ رحمان بابا میں تیسری ایف آئی آر درج کی گئی ہے، جس میں رکن اسمبلی فضل الہیٰ کے پی اے جمیل خان سمیت بڑی تعداد میں نامعلوم افراد کو ملزم نامزد قرار دیا گیا ہے۔ جن پر 18 جون کو رحمان بابا گرڈ اسٹیشن میں گھس کر 4 فیڈر کی بجلی بحال کرنے کا الزام ہے۔چوتھی ایف آئی آر پشاور عمر گل روڈ پر مظاہرہ کرنے اور سڑک کو بند کرنے پر تھانہ پشتخرہ میں درج کی گئی ہے، جس میں پی ٹی آئی کے خورشید خان، مسلم لیگ ن کے ملک ظہور، مقامی معززین ثاقب اور پیر محمد سمیت 300 افراد نامزد ہیں۔