Close Menu
اخبارِخیبرپشاور
    مفید لنکس
    • پښتو خبرونه
    • انگریزی خبریں
    • ہم سے رابطہ کریں
    Facebook X (Twitter) Instagram
    پیر, جون 30, 2025
    • ہم سے رابطہ کریں
    بریکنگ نیوز
    • حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کردیا
    • سکردو سے گلگت جانے والے پشاور کے رہائشی 4 سیاح گاڑی سمت لاپتہ، تلاش جاری
    • صدر مملکت نے فنانس بل 26-2025 کی منظوری دے دی
    • عوام کیلئے ایک اور ریلیف ،حکومت کا بجلی بلوں سے صوبائی ’’الیکٹریسٹی ڈیوٹی‘‘ختم کرنے کا فیصلہ
    • وزیراعظم شہبازشریف کی پاکستان کو عالمی ٹورازم برانڈ بنانے کی ہدایت
    • ترک صدر طیب اردوان کی شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز پر خودکش حملے کی مذمت
    • دنیا نے بھارتی مؤقف مسترد کر دیا، سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ معطل نہیں کیا جاسکتا، وزیر دفاع
    • ملک میں پرائمری سکولوں کی سطح پر مصنوعی ذہانت کی تعلیم متعارف کرانے کا فیصلہ
    Facebook X (Twitter) RSS
    اخبارِخیبرپشاوراخبارِخیبرپشاور
    پښتو خبرونه انگریزی خبریں
    • صفحہ اول
    • اہم خبریں
    • قومی خبریں
    • بلوچستان
    • خیبرپختونخواہ
    • شوبز
    • کھیل
    • دلچسپ و عجیب
    • بلاگ
    اخبارِخیبرپشاور
    آپ پر ہیں:Home » پولیس،پی ٹی آئی اور پشتون؟
    بلاگ

    پولیس،پی ٹی آئی اور پشتون؟

    اکتوبر 10, 2024کوئی تبصرہ نہیں ہے۔4 Mins Read
    Facebook Twitter Email
    Police, PTI and Pashtun
    آخر کب تک پی ٹی آئی پشتونوں کے ساتھ یہ چوہے بلی کا کھیل کھیلے گی؟
    Share
    Facebook Twitter Email

    ایک آدمی کے گھر نامعلوم چوروں نے رات کو چوری کی،صبح اس کے چند دوست ان سے اظہار ہمدردی کے لئے گئے،ایک دوست نے پوچھا کہ جب چور چوری کرنے آئے تو آپ کہاں سوئے تھے؟صحن میں یا کمرے میں؟ اس نے کہا کہ صحن میں،تو اس نے کہا کہ یار تمہیں کمرے میں سونا چاہئے تھا،دوسرے نے پوچھا کہ مین گیٹ کو بڑا تالا لگایا تھا یا چھوٹا؟اس نے کہا کہ درمیانہ تالا لگایا تھا،اس نے کہا کہ تمہیں بڑا تالا لگانا چاہئے تھا۔ تم بھی کیا پاگل ہو ان حالات میں کوئی چھوٹا تالا لگاتا ہے؟تیسرے نے کہا کہ دروازے کو زنجیر لگائی تھی یا بلٹ؟اس نے کہا کہ زنجیر ،تو اس نے کہا کہ تمہیں مضبوط بلٹ لگانی چاہئے تھی،اس آدمی نے کہا کہ یہ چھوڑو کہ میرے گھر چوری ہوئی ہے پہلے یہ بتاو کہ تم لوگ چوروں کی طرف ہو یا میری طرف داری کررہے ہو؟کیونکہ آپ کی ساری ہمدردیاں تو چوروں کے ساتھ ہیں اور آپ کی باتوں سے ایسا لگتا ہے کہ چور بالکل معصوم ہیں اور ساری غلطی میری ہے۔

    بالکل پی ٹی آئی بھی آج کل ایسا ہی کردار ادا کررہی ہے کہ اس کے بارے کسی کو معلوم نہیں کہ پی ٹی آئی وفاقی حکومت کے ساتھ ہے یا پشتونوں کے قتل کے خلاف؟ایک طرف وفاقی حکومت کے ساتھ محاذ جنگ پر،دوسری طرف صوبائی پولیس کو وفاقی حکومت(پی ٹی آئی کے بقول)کی ہدایات پر پشتونوں کو احتجاج سے روکا جارہاہے پھر ان پر فائرنگ کی جاتی ہے۔ تین نوجوان اس لئے موت کے گھاٹ اتارے گئے کہ ان کو اپنی سرزمین پر امن چاہئے تھا،ایک طرف وفاق پر چڑھائی دوسری طرف اپنے(پی ٹی آئی کے بیانات کے تناظر میں)تسلیم شدہ دشمن وزیرداخلہ کو سی ایم ہاوس میں دعوت،آخر کب تک پی ٹی آئی پشتونوں کے ساتھ یہ چوہے بلی کا کھیل کھیلے گی؟کب تک ان ہی پشتونوں کو لیکر اسلام آباد پر چھوڑ کر خود بارہ اضلاع سے گزر کر واپس آئینگے؟

    دوسری طرف پولیس کو بھی اس قدر بے بس کیا ہے کہ اکثر پولیس والے احساس کمتری کے شکار اور بہت سوں  کو ذہنی بیمار بنادیاہے،پولیس میں اس قدر مداخلت شائد پہلے کسی حکومت نے کی ہو جس طرح پی ٹی آئی کے کرتا دھرتا آج کررہے ہیں،رہی سہی کسر صوبائی حکومت کی حالیہ قانون سازی پوری کریگی،پہلے تو ایک ایس ایچ او کو ایک ہی دن میں پی ٹی آئی کی مداخلت پر دو ،دو دفعہ ٹرانسفر کیا جاتاتھا اب آر پی اوز،ڈی پی اوز اور ڈی آئی جیز کی یہ حالت ہوگی کہ کسی مقامی ایم پی اے یا ناظم کی شکایت پر ان کو سی ایم ہاوس کا ببرشیر(جس کی بہادری اسلام آباد دھرنے میں سب نے دیکھی)ایک ہی دن میں ادھر سے ادھر کے احکامات صادر فرماتے رہیں گے۔

    اسی پولیس سے اپنارعب ودبدبہ بھی قائم کروانا چاہتے ہیں،اسی پولیس کو غیرقانونی طور پر احتجاجوں میں بھی ڈالتے ہیں اور اسی پولیس کو زیرعتاب لانا بھی پی ٹی آئی کا شائد خفیہ منشور بن چکاہے؟

    پولیس کریں بھی تو کیا کریں؟وطن کی مٹی کی خاطر یوں سر ہتھیلیوں پر رکھ کر نچھاور کرتی رہیں،یا شہزادوں کی روز نئی نئی عذابوں سے خود کو بچائے؟

    آج ناظم صاحب ناراض ہے،کل ارباب صاحب نے کال کیا تھا،پرسوں ایم پی اے نے اس تبادلے پر ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔

    پولیس کے اعلیٰ آفیسرز اپنی ذمہ داریاں پوری کریں یا ان کی فرمانوں کی بجاآوری کو یقینی بنائیں؟

    خود پی ٹی آئی کو بھی سوچنا چاہئے کہ اس صوبے کی پولیس نے امن کی خاطر،وطن کی خاطر اور عوام کی خاطر کتنی قربانیاں دی ہیں،پھر ان پر اپنی قیادت کی برتری ثابت کرنے کے لئے کم از کم ان کو مزید عذابوں میں تو مبتلا نہ کیا جائے۔

    یہاں امن،روزگار،چاہئے،کرپشن کا خاتمہ ضروری ہے،مہنگائی نے عوام کا جینا محال کررکھاہے۔

    صرف خان کی آزادی عوام کا مسئلہ نہیں،خان کو نہ کھایا جاسکتاہے نہ پیا جاسکتاہے،اور بھی بہت سارے غم،مسئلے اور درد ہیں جن سے عوام گزر رہی ہیں،عوام نے ووٹ اپنے مسائل حل کرنے کے لئے دیا تھا نہ کہ احتجاجوں اور لڑائی جھگڑوں کے لئے۔

    کب تک اس دوغلی پالیسی سے عوام کو مطمئن کرنے کی ناکام کوششوں کا سہارا لیا جائیگا،خدا را اس قوم اور اس صوبے پر رحم کرو۔

    ورنہ اس کے بعد نہ چراغوں میں روشنی ہوگی نہ مونچوں  کو دینے کے لئے تیل دستیاب ہوگا۔

    پھر وہی ہو کا عالم ہوگا جس میں شہد اور شہد کی بوتلیں ہی ہر طرف نظر آئینگی،

    اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔

    Share. Facebook Twitter Email
    Previous Articleخیبرپختونخوا میں سیکیورٹی فورسز کے آپریشنز کے دوران 4 دہشتگرد ہلاک
    Next Article بلوچستان کے ضلع دُکی میں کوئلےکی کانوں پرحملہ، 20 مزدور شہید
    Rashid Afaq
    • Website

    Related Posts

    سکردو سے گلگت جانے والے پشاور کے رہائشی 4 سیاح گاڑی سمت لاپتہ، تلاش جاری

    جون 30, 2025

    بے بسی اور بے حسی!

    جون 29, 2025

    پشاور میں دہشتگردوں کا حملہ ناکام، خودکش حملہ آور سہولت کار سمیت ہلاک

    جون 29, 2025
    Leave A Reply Cancel Reply

    Khyber News YouTube Channel
    khybernews streaming
    فولو کریں
    • Facebook
    • Twitter
    • YouTube
    مقبول خبریں

    حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کردیا

    جون 30, 2025

    سکردو سے گلگت جانے والے پشاور کے رہائشی 4 سیاح گاڑی سمت لاپتہ، تلاش جاری

    جون 30, 2025

    صدر مملکت نے فنانس بل 26-2025 کی منظوری دے دی

    جون 30, 2025

    عوام کیلئے ایک اور ریلیف ،حکومت کا بجلی بلوں سے صوبائی ’’الیکٹریسٹی ڈیوٹی‘‘ختم کرنے کا فیصلہ

    جون 30, 2025

    وزیراعظم شہبازشریف کی پاکستان کو عالمی ٹورازم برانڈ بنانے کی ہدایت

    جون 30, 2025
    Facebook X (Twitter) Instagram
    تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2025 اخبار خیبر (خیبر نیٹ ورک)

    Type above and press Enter to search. Press Esc to cancel.