خیبر میں پاک افغان طورخم بارڈر پر پر پاسپورٹ ویزے کی اطلاق کے خلاف احتجاجی مظاہرہ جاری رہا
آج پانچویں روز بھی پاک افغان طورخم بارڈر پر دوطرفہ تجارت معطل ہے اور دونوں اطراف کی سرحد پر سیکڑوں مال سے بھری گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں، جس سے ٹرانسپورٹرز،تاجر، اور ٹرک ڈرائیورز کو شدید ترین مشکلات کا سامنا ہے۔اس موقع پر احتجاجی مظاہرہ طورخم کسٹم کلیئرنگ ایجنٹس ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام کیا گیا،جس میں طورخم کسٹم کلیئرنگ ایجنٹس ایسوسی ایشن کے صدر ایمل شینواری، معراج الدین شینواری، اور ٹرانسپورٹ یونین کے صدر عظیم اللہ شینواری نے مظاہرین کی قیادت کی۔
ایمل شینواری نے اس موقع پر بیان دیا کہ طورخم بارڈر بندش سے تجارت میں شدید نقصان ہورہا ہے، جس کااثر ملکی اقتصاد سمیت تاجر اور ٹرانسپورٹرز پر پڑ رہا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ پاسپورٹ و ویزہ سسٹم کے نفاذ کے لئے طورخم بارڈر پر ٹرک ڈرائیورز کو سٹیکر ویزے کی سہولت کو یقینی بنایا جائےیہ مسئلہ تاکہ حل ہوسکے. انہوں نے طورخم اور پاک افغان شاہراہ پر پھنسے ہوئے مال بردار گاڑیوں کو فوری طور پر اجازت دینے کی اپیل کی تاکہ ٹرانسپورٹرز اور تاجر مالی نقصان سے بچ سکیں۔
انہوں نے طورخم بارڈر پر آنے جانے والے افغانستان کے ٹریلر گاڑیوں کے ساتھ کنڈیکٹرز کو اجازت دینے کی ضرورت کو زور دیا ہے اور دونوں ہمسایہ ممالک کے ٹرانسپورٹرز پر پاسپورٹ ویزہ کی شرائط میں نرمی لانے کی تجویز کی ہے تاکہ تجارت میں اضافہ ہو اور دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات مضبوط ہوں.انہوں نے کہا کہ راتوں رات طورخم بارڈر پر فیصلے کی نفاذ سے پہلے ٹرانسپورٹرز کو آگاہ کرکے اعتماد میں لیا جائے تاکہ اس کے ذریعے ٹرانسپورٹرز دربدر کی ٹھوکریں کھانے سےبچ جائےاور مالی نقصانات سے بچایا جا سکے۔ان کا مزید کہنا ہے کہ حکومت پاکستان کو چاہئے کہ دو طرفہ تجارتی سرگرمیاں مزید بہتر بنانے اور طورخم بارڈر پر نرم پالیسی کو مد نظر رکھتے ہوئے ٹھوس اقدامات اٹھائیں تاکہ ملکوں کے درمیان تعاون اور تجارتی رشتے مزید مضبوط ہوں