Close Menu
اخبارِخیبرپشاور
    مفید لنکس
    • پښتو خبرونه
    • انگریزی خبریں
    • ہم سے رابطہ کریں
    Facebook X (Twitter) Instagram
    منگل, ستمبر 2, 2025
    • ہم سے رابطہ کریں
    بریکنگ نیوز
    • تین ملکی سیریز کے چوتھے میچ میں افغانستان نے پاکستانی ٹیم کو شکست دیدی
    • کوئٹہ میں سریاب روڈ پر دھماکہ، 11 افراد جاں بحق، 29 زخمی
    • بنوں میں ایف سی ہیڈکوارٹرز پر خودکش حملہ، کارروائی میں 5 دہشتگرد ہلاک، 6 سیکیورٹی اہلکار شہید
    • کسی کو عدالت کی بےحرمتی کی اجازت نہیں دیں گے، چیف جسٹس یحیٰ آفریدی
    • ٹیرف کے اثرات، بھارتی روپیہ کم ترین سطح پر
    • پشاور میں افغان مہاجرین کا وطن واپسی پر تحفظات، ڈیڈ لائن میں توسیع کا مطالبہ
    • خیبر ٹی وی پشاور کا تفریحی و نصیحت آموز ڈرامہ ’’گارڈ روم‘‘ ناظرین کی توجہ کا مرکز
    • طورخم سرحدی گزرگاہ سے افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی کا عمل جاری
    Facebook X (Twitter) RSS
    اخبارِخیبرپشاوراخبارِخیبرپشاور
    پښتو خبرونه انگریزی خبریں
    • صفحہ اول
    • اہم خبریں
    • قومی خبریں
    • بلوچستان
    • خیبرپختونخواہ
    • شوبز
    • کھیل
    • دلچسپ و عجیب
    • بلاگ
    اخبارِخیبرپشاور
    آپ پر ہیں:Home » پاکستان میں موبائل کمپنیوں کا خاموش گٹھ جوڑ ،ناقص سروس اور مہنگے پیکجز سے اربوں کی کمائی
    بلاگ

    پاکستان میں موبائل کمپنیوں کا خاموش گٹھ جوڑ ،ناقص سروس اور مہنگے پیکجز سے اربوں کی کمائی

    اگست 11, 2025کوئی تبصرہ نہیں ہے۔4 Mins Read
    Facebook Twitter Email
    Silent nexus of mobile companies in Pakistan, earning billions from poor service and expensive packages
    یہ کھیل اس لیے بھی آسانی سے چلتا ہے کیونکہ صارفین کے پاس کوئی حقیقی متبادل نہیں۔ ایک کمپنی چھوڑ کر دوسری لینے والے آخر کار وہی مسائل دیکھتے ہیں ۔
    Share
    Facebook Twitter Email

    پشاور سے خالد خان کی خصوصی تحریر:

    پاکستان میں موبائل فون اب سہولت نہیں بلکہ ضرورت ہے ۔ دسمبر 2024 تک ملک میں موبائل صارفین کی تعداد 193.4 ملین سے تجاوز کر چکی ہے، جبکہ 142.3 ملین بروڈبینڈ صارفین فعال ہیں ۔ مالی سال 24۔2023 میں ٹیلی کام شعبے نے 955 ارب روپے کا ریکارڈ ریونیو کمایا اور قومی خزانے میں 335 ارب روپے جمع کروائے ۔ لیکن اس وسیع اور منافع بخش مارکیٹ کے اندر ایک ایسا نظام بھی چل رہا ہے جس پر حکومت، متعلقہ ادارے اور عدالتیں سب خاموش ہیں، اور فائدہ صرف موبائل کمپنیوں کو ہو رہا ہے ۔ یہ کمپنیاں صارفین کو مختصر مدت والے مہنگے پیکجز فراہم کرتی ہیں، جو استعمال ہوں یا نہ ہوں، مدت پوری ہوتے ہی خود بخود ختم ہو جاتے ہیں ۔ صارف کو بار بار نیا پیکج خریدنا پڑتا ہے اور یوں ہر ماہ اربوں روپے صارفین کی جیبوں سے نکلتے ہیں مگر سہولت کے نام پر مایوسی ہی ملتی ہے ۔ صورتحال اس وقت مزید سنگین ہو جاتی ہے جب سروس کا معیار ناقص ہو یا مکمل طور پر غائب رہے، جیسا کہ ملک کے بیشتر دیہی علاقوں میں عام ہے ۔ کئی مقامات پر ہفتوں تک سگنل دستیاب نہیں ہوتے اور شہری علاقوں میں بھی نیٹ ورک بار بار ڈاؤن ہو جاتا ہے ۔

    پاکستان میں بجلی کی صورتحال پہلے ہی ابتر ہے، دیہی اور دور دراز علاقوں میں دن میں بمشکل دو گھنٹے بجلی آتی ہے جبکہ کئی علاقوں میں ہفتوں تک غائب رہتی ہے ۔ ایسے میں موبائل ٹاورز کو چلانے کے لیے ڈیزل پر چلنے والے جنریٹرز استعمال کیے جاتے ہیں ۔ یہیں سے ایک اور خاموش واردات شروع ہوتی ہے، جہاں فیول کے زیادہ خرچ والے علاقوں میں کمپنیوں کا عملہ ڈیزل چوری میں ملوث ہوتا ہے، نتیجتاً نیٹ ورک مسلسل بند رہتا ہے مگر صارف پھر بھی پیکجز خریدنے پر مجبور ہوتا ہے ۔ کمپنیاں پہلے ہی پیکجز کی قیمت میں فیول چارجز شامل کر چکی ہیں، مگر اپنی مس مینجمنٹ کا بوجھ بھی صارف پر ڈال دیتی ہیں، جبکہ جب سروس نہیں چلتی تو ان کے آپریشنل اخراجات کم ہو جاتے ہیں اور منافع مزید بڑھ جاتا ہے ۔

    یہ کھیل اس لیے بھی آسانی سے چلتا ہے کیونکہ صارفین کے پاس کوئی حقیقی متبادل نہیں ۔ ایک کمپنی چھوڑ کر دوسری لینے والے آخر کار وہی مسائل دیکھتے ہیں، اس لیے ایک عام صارف کے پاس ایک سے زائد سم کارڈز ہوتے ہیں اور وہ بار بار پیکجز خریدتا رہتا ہے ۔ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے مطابق صرف نومبر 2024 میں مختلف کمپنیوں کے خلاف 15,375 شکایات موصول ہوئیں جن میں سے 99 فیصد حل کر دی گئیں، مگر زمینی حقیقت یہ ہے کہ صارف کی مشکلات کم ہونے کے بجائے بڑھ رہی ہیں ۔

    اس مسئلے کا حل صرف شکایات درج کرانے سے نہیں نکلے گا ۔ حکومت اور ریگولیٹری اداروں کو چاہیے کہ پیکجز کے قوانین شفاف بنائے جائیں اور صارف کو استعمال نہ کرنے پر رقم کٹنے سے بچایا جائے ۔ موبائل کمپنیوں کو ڈیزل انحصار ختم کرنے کے لیے سولر انرجی سسٹمز میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے، جو لانگ رن میں ان کے لیے بھی زیادہ منافع بخش ہوگا، اور فیول چوری روکنے کے لیے سخت نگرانی کا نظام بنایا جائے ۔ عوام کو بھی اپنے حقوق کا شعور ہونا چاہیے تاکہ وہ ناقص سروس پر خاموش رہنے کے بجائے آواز بلند کریں ۔

    ٹیلی کام انڈسٹری پاکستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، مگر یہ ریڑھ کی ہڈی اس وقت عوام کے بجائے صرف سرمایہ کاروں کو سہارا دے رہی ہے ۔ اب وقت آ گیا ہے کہ صارفین اس ڈھانچے کا حصہ بنیں، نہ صرف صارف بن کر بلکہ مطالبہ کرنے والے شہری بن کر ۔ اگر عوام ڈیجیٹل میڈیا پر اس مسئلے کو مسلسل اجاگر کریں تو شاید وہ وقت جلد آجائے جب کمپنیوں کا منافع اور صارف کا فائدہ ایک ہی سمت میں ہو ۔

    Share. Facebook Twitter Email
    Previous Article5اگست کے احتجاج میں گرفتار پی ٹی آئی کارکنوں کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم
    Next Article پاکستان بین المذاہب ہم آہنگی اور مشترکہ ترقی کی بنیاد پر قائم ہے،صدر مملکت آصف علی زرداری
    Arshad Iqbal

    Related Posts

    ٹیرف کے اثرات، بھارتی روپیہ کم ترین سطح پر

    ستمبر 2, 2025

    بین الاقوامی میڈیا کا فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت پر اظہارِ اعتماد

    ستمبر 1, 2025

    افغانستان میں قیامت خیز زلزلہ, تحریر: ڈاکٹر حمیرا عنبرین

    ستمبر 1, 2025
    Leave A Reply Cancel Reply

    Khyber News YouTube Channel
    khybernews streaming
    فولو کریں
    • Facebook
    • Twitter
    • YouTube
    مقبول خبریں

    تین ملکی سیریز کے چوتھے میچ میں افغانستان نے پاکستانی ٹیم کو شکست دیدی

    ستمبر 2, 2025

    کوئٹہ میں سریاب روڈ پر دھماکہ، 11 افراد جاں بحق، 29 زخمی

    ستمبر 2, 2025

    بنوں میں ایف سی ہیڈکوارٹرز پر خودکش حملہ، کارروائی میں 5 دہشتگرد ہلاک، 6 سیکیورٹی اہلکار شہید

    ستمبر 2, 2025

    کسی کو عدالت کی بےحرمتی کی اجازت نہیں دیں گے، چیف جسٹس یحیٰ آفریدی

    ستمبر 2, 2025

    ٹیرف کے اثرات، بھارتی روپیہ کم ترین سطح پر

    ستمبر 2, 2025
    Facebook X (Twitter) Instagram
    تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2025 اخبار خیبر (خیبر نیٹ ورک)

    Type above and press Enter to search. Press Esc to cancel.