چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا نے حالیہ ايک انٹرویو میں خطے کی موجودہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اب بھی پوری شدت سے برقرار ہے، اور اسٹریٹیجک مس کیلکولیشن، یعنی غلط فیصلے یا اندازوں کی بنیاد پر تباہ کن نتائج کے امکان کو مکمل طور پر رد نہیں کیا جا سکتا۔
ایک غیر ملکی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے جنرل ساحر شمشاد مرزا نے انکشاف کیا کہ دونوں ممالک بظاہر 22 اپریل سے پہلے کی صورتحال کی طرف واپس جا رہے ہیں، لیکن بظاہر امن کی اس سطح کے پیچھے اب بھی بہت کچھ سلگ رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت کچھ نہیں ہو رہا، مگر کشیدگی ختم نہیں ہوئی، اور یہی خاموشی خطرے کی علامت ہو سکتی ہے۔
جنرل مرزا نے خاص طور پر اس بات پر زور دیا کہ حالیہ پاک بھارت تنازع میں اگرچہ دونوں ممالک نے جوہری ہتھیاروں کی طرف رجوع نہیں کیا، لیکن فضا میں ایک لمحے کے لیے بھی اس کا خدشہ ختم نہیں ہوا۔ ان کے مطابق، یہ ایک انتہائی خطرناک صورتحال تھی جس میں کسی بھی وقت اسٹریٹیجک مس کیلکولیشن کی گنجائش موجود رہی۔ کشیدگی کی فضا میں ردعمل عموماً غیر متوقع ہوتا ہے، اور یہی سب سے بڑا خطرہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مستقبل میں اس نوعیت کے تصادم صرف متنازع علاقوں تک محدود نہیں رہیں گے، بلکہ اس کے اثرات پورے پاکستان اور پورے بھارت پر پڑ سکتے ہیں۔ جنرل شمشاد نے خبردار کیا کہ حالیہ تنازع نے دونوں جوہری طاقتوں کے درمیان "ریڈ لائنز” کو دھندلا کر دیا ہے، جو کہ عالمی سطح پر ایک الارم ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بین الاقوامی برادری کے لیے مداخلت کا وقت اب بہت محدود رہ گیا ہے۔ وقت نکلتا جا رہا ہے، اور اگر دنیا نے مداخلت نہ کی تو معاملہ ہاتھ سے نکل سکتا ہے۔ ان کے مطابق، پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی جیسے سنگین مسائل کا حل صرف اور صرف بات چیت، مشاورت اور سفارتی ذرائع سے ممکن ہے۔ میدان جنگ میں ان مسائل کا کوئی پائیدار حل موجود نہیں۔
جنرل ساحر شمشاد مرزا کی یہ گفتگو نہ صرف جنوبی ایشیا میں امن کے لیے ایک سنجیدہ انتباہ ہے بلکہ عالمی برادری کے لیے ایک عملی پیغام بھی ہے کہ دیر ہو جانے سے پہلے اقدامات کرنا ناگزیر ہیں۔