Close Menu
اخبارِخیبرپشاور
    مفید لنکس
    • پښتو خبرونه
    • انگریزی خبریں
    • ہم سے رابطہ کریں
    Facebook X (Twitter) Instagram
    اتوار, اکتوبر 26, 2025
    • ہم سے رابطہ کریں
    بریکنگ نیوز
    • بنوں میں شادی کی تقریب کے دوران 2 گروپوں میں فائرنگ، 3 افراد جاں بحق، 8 زخمی
    • تھائی لینڈ اور کمبوڈیا میں معاہدے پر دستخط ہوگئے، پاکستان کے وزیراعظم اور فیلڈ مارشل عظیم شخصیات ہیں، امریکی صدر ٹرمپ
    • سمندری سرحدوں کا دفاع کرنا جانتے ہیں، نیول چیف ایڈمرل نوید اشرف
    • شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز کی کامیاب کارروائی، 3 دہشت گرد ہلاک
    • وزیراعظم شہبازشریف کا جنوبی افریقہ اور قومی ٹیم کے اعزاز میں عشائیہ، کھلاڑیوں سے ملاقات بھی کی
    • فیلڈ مارشل عاصم منیر کی مصر کے صدرعبدالفتاح السیسی سے ملاقات، دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال
    • افغانستان کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے معاملات حل نہ ہوئے تو پھر کھلی جنگ ہے، وزیردفاع خواجہ آصف
    • پاکستان کے تمام صوبے ایک خاندان ہیں، امن، اتحاد اور بھائی چارہ ہی ترقی کی ضمانت ہے، وزیراعظم شہبازشریف
    Facebook X (Twitter) RSS
    اخبارِخیبرپشاوراخبارِخیبرپشاور
    پښتو خبرونه انگریزی خبریں
    • صفحہ اول
    • اہم خبریں
    • قومی خبریں
    • بلوچستان
    • خیبرپختونخواہ
    • شوبز
    • کھیل
    • دلچسپ و عجیب
    • بلاگ
    اخبارِخیبرپشاور
    آپ پر ہیں:Home » روس، طالبان اور پاکستان, علاقائی سیاست کا نیا مثلث
    بلاگ

    روس، طالبان اور پاکستان, علاقائی سیاست کا نیا مثلث

    جولائی 7, 2025کوئی تبصرہ نہیں ہے۔4 Mins Read
    Facebook Twitter Email
    Share
    Facebook Twitter Email

    روس کی جانب سے افغان طالبان حکومت کو باضابطہ تسلیم کیا جانا ایک اہم جیو-پولیٹیکل قدم ہے، خاص طور پر پاکستان جیسے پڑوسی ملک کے لیے جس کی سکیورٹی اور خارجہ پالیسیوں پر اس کا براہِ راست اثر پڑتا ہے۔

    سیاست کے اپنے اصول ہوتے ہیں اور یہ وقت کے ساتھ دشمنوں کو اتحادی بنانے کی گنجائش بھی رکھتی ہے۔ یہی اصول روس اور طالبان کے موجودہ تعلقات میں بھی کارفرما ہیں۔ طالبان وہی گروہ ہیں جو انہی مجاہدین کی نظریاتی توسیع ہیں، جنہوں نے کبھی سوویت یونین کو افغانستان میں شکست دی تھی—اور اسی جدوجہد میں پاکستان نے بھی کلیدی کردار ادا کیا تھا۔

    تاہم وقت نے یہ دکھایا ہے کہ انہی گروپوں کی بعد کی نسلیں، آج پاکستان کی سلامتی کے لیے ایک سنجیدہ چیلنج بن چکی ہیں۔ یہ عسکریت پسند گروہ، طالبان حکومت کی پالیسیوں کی روشنی میں، افغانستان کے تاریخی تناظر سے پاکستان کو پرکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    دوسری طرف امریکہ جیسی عالمی طاقت طالبان سے بات چیت کا آغاز افغانستان سے انخلا سے بہت پہلے کر چکی تھی۔ ان کے لیے سفارتی تعلقات اخلاقی بنیادوں پر نہیں بلکہ حکمتِ عملی پر مبنی ہوتے ہیں۔ روس بھی اسی عملی سوچ کے تحت قدم اٹھا رہا ہے، جو حالیہ برسوں میں اس کی پالیسی میں واضح تبدیلیوں سے ظاہر ہوتا ہے۔

    روس کا یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب مشرقِ وسطیٰ میں ایران-اسرائیل کشیدگی نے عالمی سیاست میں توجہ بٹا رکھی ہے، اور روس جنوبی وسطی ایشیا میں اپنے اثر و رسوخ کے تحفظ کی کوشش میں مصروف ہے۔

    اصل سوال یہ ہے روس طالبان حکومت کو تسلیم کر کے کیا حاصل کرنا چاہتا ہے؟ اس فیصلے کے پیچھے کئی مقاصد ہو سکتے ہیں، جن میں مغربی اثر کا مقابلہ، علاقائی مفادات کا تحفظ، اقتصادی مواقع کی تلاش، اور توانائی و انفرااسٹرکچر میں تعاون شامل ہیں۔

    دوسری جانب چین نے بھی اسلام آباد اور کابل کے درمیان اعتماد پیدا کرنے کے لیے سفارتی کوششیں تیز کر دی ہیں۔ مقصد واضح ہے: دہشتگردی پر قابو پانا اور علاقائی استحکام کو فروغ دینا۔ مگر بدقسمتی سے، اب تک دہشتگردی پر مکمل قابو نہیں پایا جا سکا ہے۔ افغان سرزمین اب بھی پاکستان پر ہونے والے حملوں کے لیے استعمال ہو رہی ہے۔

    یہی گروہ جنہیں کبھی "اچھے طالبان” یا پاکستانی اتحادی کہا جاتا تھا، اب پاکستان کے خلاف صف آرا ہیں۔ اس تضاد کو دیکھتے ہوئے واضح ہوتا ہے کہ پراکسی طاقتوں پر انحصار ایک خطرناک کھیل ہے، جس کے نتائج اکثر قابو سے باہر ہو جاتے ہیں۔

    افغان قیادت کی طرف سے بھی بظاہر پراکسی عناصر کی اہمیت کو تسلیم کیا جاتا ہے، جو مخالفین پر دباؤ ڈالنے کے لیے کارآمد ہو سکتے ہیں، مگر ساتھ ہی وہ براہِ راست مداخلت سے بچنے کی حکمتِ عملی بھی اپنائے ہوئے ہیں۔

    پاکستان اور ایران، دونوں بخوبی سمجھتے ہیں کہ ایسی قوتوں پر انحصار کرنا کیسے اپنے ہی مفادات کے خلاف جا سکتا ہے۔ یہ گروہ ابتدا میں کام آتے ہیں، مگر بعد میں اپنے ایجنڈے کے تحت سرگرم ہو جاتے ہیں۔

    کچھ تجزیہ کاروں کے مطابق، پاکستان کا وسطی ایشیائی خطے میں بڑھتا ہوا کردار اور جارحانہ سفارتی انداز طالبان کے لیے پریشانی کا سبب بنے ہیں۔ طالبان اپنے تشخص کو کسی کی پراکسی کے طور پر محدود نہیں کرنا چاہتے، حالانکہ وہ خود بھی مخصوص مفادات کے حصول کے لیے پراکسی حکمتِ عملی پر عمل پیرا ہیں۔

    روس کا یہ فیصلہ ایک حقیقت پسندانہ سیاسی اقدام ہے، جس میں موجودہ صورتحال سے فائدہ اٹھانے کی کوشش نمایاں ہے۔ مگر سوال اپنی جگہ باقی ہے: کیا روس طالبان کو اس حد تک قابو میں رکھ سکے گا کہ وہ دہشتگردی یا دیگر ممالک کے خلاف پراکسی استعمال نہ کریں؟
    یہی وہ چیلنج ہے جو چین اور پاکستان بھی حل نہیں کر سکے، اور جس کا جواب آنے والے وقت میں ہی ملے گا۔ طالبان کی قیادت فی الحال محتاط رویہ اپنائے ہوئے ہے، تاکہ بین الاقوامی توقعات اور اپنے اندرونی اہداف کے درمیان توازن قائم رکھ سکے۔

    Share. Facebook Twitter Email
    Previous Articleتجاوزات کیخلاف آپریشن کے دوران ملاکنڈ اور سوات میں 700 کنال زمین پر تجاوزات کا انکشاف
    Next Article کراچی میں قبر کی قیمت 14300 روپے مقرر، شہر کے تمام قبرستانوں کو رجسٹرڈ کرنیکا فیصلہ
    Tahseen Ullah Tasir
    • Facebook

    Related Posts

    خیبر پختونخوا حکومت کا افغان مہاجرین کے 28 کیمپ فوری طور پر بند کرانے کا حکم

    اکتوبر 16, 2025

    خیبر پختونخوا کی سیاست اور وزرائے اعلیٰ کا جغرافیہ! آفریدی قوم اب تک محروم کیوں؟

    اکتوبر 15, 2025

    پولیس کی نئی کمان، نئی ذمہ داریاں،نیا روپ اور آدم خان!

    اکتوبر 8, 2025
    Leave A Reply Cancel Reply

    Khyber News YouTube Channel
    khybernews streaming
    فولو کریں
    • Facebook
    • Twitter
    • YouTube
    مقبول خبریں

    بنوں میں شادی کی تقریب کے دوران 2 گروپوں میں فائرنگ، 3 افراد جاں بحق، 8 زخمی

    اکتوبر 26, 2025

    تھائی لینڈ اور کمبوڈیا میں معاہدے پر دستخط ہوگئے، پاکستان کے وزیراعظم اور فیلڈ مارشل عظیم شخصیات ہیں، امریکی صدر ٹرمپ

    اکتوبر 26, 2025

    سمندری سرحدوں کا دفاع کرنا جانتے ہیں، نیول چیف ایڈمرل نوید اشرف

    اکتوبر 26, 2025

    شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز کی کامیاب کارروائی، 3 دہشت گرد ہلاک

    اکتوبر 25, 2025

    وزیراعظم شہبازشریف کا جنوبی افریقہ اور قومی ٹیم کے اعزاز میں عشائیہ، کھلاڑیوں سے ملاقات بھی کی

    اکتوبر 25, 2025
    Facebook X (Twitter) Instagram
    تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2025 اخبار خیبر (خیبر نیٹ ورک)

    Type above and press Enter to search. Press Esc to cancel.