اسلام آباد: جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 6 رکنی آئینی بینچ نے 18 مقدمات پر سماعت مکمل کرتے ہوئے بے بنیاد مقدمہ بازی پر 15 کیسز خارج کر دیے جبکہ تین پر سماعت ملتوی کر دی گئی۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں قائم 6رکنی آئینی بنچ میں جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس نعیم اختر افغان شامل ہیں۔ آئینی بینچ نے درخواست گزاروں کو مجموعی طور پر 60 ہزار روپے کے جرمانے بھی عائد کیے۔
آئینی بینچ نے سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی بطور بلوچستان ہائیکورٹ تعیناتی سے متعلق درخواست خارج کردی۔
سماعت کے دوران درخواست گزار نے دلائل دیتےہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے بھٹوکیس بھی 40 سال بعد سنا، اس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ یہ نظرثانی درخواست ہے،کیس کو دوبارہ نہیں کھول سکتے۔
جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ یہ فورم سیاسی تقاریر کا نہیں، قانون سے نہیں ہٹ سکتے،کیسز میں پرسنل نہ ہوا کریں اور قاضی صاحب کی جان چھوڑ دیں۔
جسٹس امین الدین نے سوال کیا قانون بتائیں کہ وزیراعلیٰ کے ساتھ مشاورت کیسے ضروری ہے؟ اس پر درخواست گزار وکیل نے کہا کہ میرے پاس ریکارڈ نہیں لیکن بلوچستان سے ریکارڈ منگوایا جاسکتا ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ایسی درخواست پر بینچ کےسربراہ سےدرخواست کروں گا کہ معاملہ پاکستان بارکونسل کوبھیجا کریں۔
بعد ازاں آئینی بینچ نے قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف دائر نظرثانی درخواست خارج کردی۔
آئینی بینچ نے غیر ملکی خواتین سے پاکستانیوں کی شادیوں پر پابندی کی درخواست خارج کرتے ہوئے درخواست گزار پر 20 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ اگر ایسی درخواستوں کو اجازت دی تو یہ درخواست بھی آجائے گی کہ شادیوں سے روکا جائے۔
پی ڈی ایم دور حکومت میں قانون سازی کے خلاف درخواست بھی 20 ہزار روپے جرمانے کے ساتھ خارج کی گئی جبکہ غیر ملکی جائیدادوں کے خلاف کیس میں درخواست گزار کو 20 ہزار روپے جرمانہ عائد کر دیا گیا۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ 60 ہزار مقدمات ایسے ہی مقدمات کے سبب زیر التوا ہیں۔
آئینی بینچ نے نارکوٹکس سے متعلق کیس اور قاضی جان محمد کی تقرری کے خلاف درخواست بھی غیر مؤثر ہونے کے سبب نمٹا دی۔ ڈی جی ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی محمد سہیل کی تقرری کے خلاف کیس بھی نمٹا دیا گیا۔
ملک بھر میں لوڈشیڈنگ سے متعلق یکساں پالیسی متعارف کرنے سے متعلق ازخود نوٹس کیس نمٹاتے ہوئے جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ یہ پالیسی میٹر ہے ہم مداخلت نہیں کر سکتے۔
عارف علوی کی بطور صدر مملکت تقرری کے خلاف دائر درخواست پر آئینی بینچ نے درخواست گزار کو دوبارہ سماعت کا نوٹس جاری کر دیا۔
عدالتی عملے نے بتایا کہ درخواست گزار کو بھیجے گئے نوٹس کی سروس نہیں ہوسکی۔ جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ ایسی درخواستیں جرمانے کے ساتھ خارج ہوں تو ہی حوصلہ شکنی ہوگی۔
بینچ نے دوبارہ نوٹس جاری کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔
آئینی بینچ نے مولوی اقبال حیدر کی پانچ سال تک سپریم کورٹ داخلے پر پابندی کے خلاف درخواست بھی نمٹا دی۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ آپ کی پابندی کی حد ختم ہوچکی ہے، کہیں آپ پابندی میں توسیع کے ارادے سے تو نہیں آئے۔ مولوی اقبال حیدر نے جواب دیا کہ نہیں میرا ایسا کوئی ارادہ نہیں ہے۔