ایمرجنسی ریسکیو سروس (ریسکیو 1122) خیبر پختونخوا میں ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن کی پوسٹ پر غیر اصولی تعیناتی ہوئی ہے ۔
پشاور: ریسکیو 1122 خیبر پختونخوا ایک ایسا ادارہ ہے جو عوامی خدمت، فوری ریسپانس، اور جدید ایمرجنسی مینجمنٹ کے حوالے سے صوبے کا فخر سمجھا جاتا ہے، اس ادارے کی کامیابی میں وہ افسران بنیادی کردار ادا کرتے ہیں جو اپنی پیشہ ورانہ صلاحیت، انتظامی قابلیت اور قربانی کے جذبے سے ادارے کو ہر میدان میں سرخرو کرتے ہیں ۔
انہی میں ایک نمایاں نام مسٹر حسن داد خان (گریڈ 19) کا ہے، جو نہ صرف اس وقت ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن کی ذمہ داریاں بطریقِ احسن انجام دے رہے ہیں بلکہ ادارے کے لیے ایک مضبوط ستون کی حیثیت رکھتے ہیں ۔
حسن داد خان ایک نہایت تجربہ کار، دیانت دار، وژنری اور اعلیٰ انتظامی صلاحیتوں کے حامل آفیسر ہیں، آپ نے اپنے کیریئر کے دوران مشکل سے مشکل حالات میں بھی ادارے کی قیادت کی اور فیلڈ آپریشنز میں اپنی موجودگی سے ٹیم کا حوصلہ بڑھایا، چاہے وہ قدرتی آفات ہوں، بڑے پیمانے پر آپریشنز، یا ایڈمنسٹریٹو ریفارمز ، آپ نے ہر مقام پر اپنی قائدانہ صلاحیت اور پیشہ ورانہ مہارت کا ثبوت دیا ہے، آپ کی انتھک محنت، شفاف طرزِ عمل، اور فیصلوں میں میرٹ کو ترجیح دینا آپ کو ادارے کے لیے ایک مثال بناتا ہے ۔
اس سب کے باوجود، نہایت افسوس اور حیرت کا مقام ہے کہ ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن کی اسی پوسٹ پر جہاں ایک گریڈ 19 کے سینئر اور قابل افسر موجود ہیں، ایک گریڈ 18 کے PMS افسر کو تعینات کر دیا گیا ۔
یہ اقدام نہ صرف سروس رولز اور سینئرٹی کے اصولوں کے منافی ہے بلکہ Khyber Pakhtunkhwa Civil Servants (Appointment, Promotion & Transfer) Rules, 1989 کی شق Rule 6(2) کے برخلاف بھی ہے، جو واضح طور پر کہتی ہے کہ کسی بھی اعلیٰ گریڈ کے مستند افسر کی موجودگی میں کم گریڈ کے افسر کو اسی پوسٹ پر تعینات کرنا principle of seniority-cum-fitness کے خلاف تصور کیا جاتا ہے ۔
مزید برآں، Establishment Division’s Office Memorandum No. 1/1/2019-E-6 میں بھی یہ ہدایت دی گئی ہے کہ پوسٹنگ اور ٹرانسفر کے تمام فیصلے میرٹ، سینئرٹی اور تجربے کی بنیاد پر ہوں تاکہ ادارے کی کارکردگی اور افسران کا مورال متاثر نہ ہو، اس تعیناتی سے نہ صرف میرٹ اور ادارہ جاتی روایات مجروح ہوئی ہیں بلکہ ایک ایسے افسر کی حوصلہ شکنی بھی ہوئی ہے جس کی خدمات اور قربانیاں ادارے کی کامیابی میں سنگِ میل کی حیثیت رکھتی ہیں ۔
یہ حقیقت فراموش نہیں کی جا سکتی کہ حسن داد خان جیسے افسران ادارے کا قیمتی اثاثہ ہیں، اور ان کی قائدانہ صلاحیتیں اور تجربہ اس عہدے کے لیے نہ صرف موزوں بلکہ ضروری ہیں، ان کی جگہ کم گریڈ کے افسر کی تعیناتی سے ادارے کی ساکھ، انتظامی کارکردگی اور فیصلہ سازی کے معیار پر منفی اثر پڑنے کا قوی خدشہ ہے ۔
اس غیر اصولی تعیناتی کے فیصلے کا فوری جائزہ لے کر اسے قواعد و ضوابط کے مطابق درست کیا جائے، تاکہ ادارے میں میرٹ، انصاف، اور پیشہ ورانہ اقدار کی پاسداری کو یقینی بنایا جا سکے اور حسن داد خان جیسے قابل افسران اپنی خدمات اسی عہدے پر جاری رکھ سکیں ۔