تحریر علی شیر: دہائیوں پر مشتمل سیاسی سفر میں آپ نے نسلوں کے مستقبل کو روشن کرنے کے بجائے اپنی نسلوں کا مستقبل تابناک کیا, سول بالادستی کا آئینہ سول اداروں کو عوامی خواہشات کی تکمیل پر کار بند کرنے کے بجائے انہیں اپنی خواہشات کے طابع رکھا
کیا پولیس کیا عدلیہ انصاف و قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانے کے بجائے ان اداروں کے ذریعے اپنی بادشاہت کو مضبوط کرنے کے لئیے استعمال میں رکھا
آپ کی ادوار میں وسائل کے غیر منصفانہ تقسیم سے اپنے مستقبل کو تاریک پاتے ہوئے نسلوں نے پردیس کو پرواز بھری اپنوں کی جدائی کا غم سہہ گئے کئی کو مرتے والدین کا دیدار نصیب نہیں ہوا، اور بہت سے اپنوں پیاروں کی جدائی کا غم پی گئے آج وہی نسل جن سے آپ کا بیرون واسطہ پڑ رہا ہے تو وہ اپنی نفرت کا اظہار برملا کرتے ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیکہ یہ ان کا ملک پاکستان نہیں جہاں آپ پر انگلی اٹھانے والوں کو آپ کی خواہش کی طابع پولیس راتوں رات چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کرکے اٹھا لے جاتی ہے،
یہ پردیس ہے یہاں سو برائیوں ہونے کے باوجود قانون کی حکمرانی ہے یہاں ہر ایک قانون کو جوابدہ ہے چاہے وہ عام ہے یا خواص چاہے وہ جج ہے یا وزیر خواہ وہ سربراہ مملکت ہی کیوں نا ہوں وہاں قانون کی حاکمیت ہے اسی لئیے وہ آپ سے اپنی نفرت کا اظہار کرتے ہیں بجائے اس کے کہ آپ اپنے گریبان میں جھانکتے آپ مظلومیت کا لبادہ اوڑھ کر ہمدردی سمیٹنا چاہتے ہیں!!! یہ بھی ایک مکافات عمل ہے۔
سوچئیے آپ نے جب اپنے پیاروں کی جدائی سہی تھی تو آپ پر کیا بیتی تھی!!!!
جب عوام بلخصوص نسل نو کا مستقبل محفوظ و روشن نا ہوں تو پھر ان میں مایوسیاں جنم لیتی ہیں اور مایوسیاں نفرتوں کو فروغ دیتی ہے، نفرت کا دل نہیں ہوتا اس میں انتقام ہوتا ہے۔
آپ نے جو بویا اسی کی فصل اب آپ کے سامنے ہے اب آپ کو یہ فصل کاٹنی تو ہے پھر اب گلہ کس بات کا۔
میں بدتہذیبی کا قائل نہیں مگر خدا جانتا ہیکہ میں بھی جب مملکت خدادا میں اپنے بچوں کے مستقبل کے بارے میں سوچتا ہوں تو مجھے بھی اپنے بچوں کا مستقبل تاریک نظر آتا ہے باوجود اس کے کہ میرا بھی تعلق صاحب اثر حلقہ سے ہے پھر بھی مجھے مایوسی کے بادل ہر سو نظر آتے ہیں۔
تعلیم سے لیکر صحت و عامہ تک کے اخراجات بھی میں خود ادا کرتا ہوں آپ نے تو میری عمر کی نسل اور اب ہماری نسلوں تک کو مفت معیاری تعلیم سے لیکر صحت و انصاف کی مفت بروقت فراہمی کو 77 سالوں میں ممکن نہیں بنایا تو آپ کے لئیے میرے اندر کیسے ہمدردی جاگے گی۔۔۔۔۔۔۔
یہ سوال ہر پاکستانی کے لبوں پر ہے کیا آپ کے پاس ہے کوئی جواب!!!!!