اسلام آباد( ارشد اقبال) ایک زمانہ تھا جب موسم سرما میں گیس کی لوڈشیڈنگ ہوتی تھی اور گرمی کے موسم میں بجلی غائب ہوا کرتی تھی اور لوگ اپنے بنیادی حق کی فراہمی کیلئے سڑکوں پر آکر حکومت اور متعلقہ محکموں کے خلاف احتجاج کرتے تھے ۔ لیکن اب سب کچھ بدل گیا ہے ،حکومتی ترجیحات بدل گئیں ، اب سخت سردی میں جہاں گیس کی لوڈشیڈنگ ہوتی ہے اس سے کہیں زیادہ بجلی کی لوڈشیڈنگ بھی معمول بن گئی ہے ۔
گزشتہ برس جہاں گرمی زیادہ تھی وہاں رواں برس سردی بھی زیادہ ہے ۔خیبرپختونخوا حکومت کی بات بعد میں کرینگے پہلے بات کرتے ہیں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد،صوبہ پنجاب اور دیگر صوبوں کی، گزشتہ 17 سال سے اسلام آباد میں رہائش پزیر ہونے کے بعد کم از کم اتنا معلوم ہو ہی چکا ہے کہ وفاقی دارالحکومت میں ملک بھر میں سب سے کم لوڈشیڈنگ ہوتی ہے، چاہے وہ بجلی کی ہو یا پھر گیس کی ۔ لیکن گزشتہ چند سال سے اسلام آباد میں لوڈشیڈنگ نہ ہونے کے برابر ہو چکی ہے ۔اسی طرح لاہور سمیت پنجاب کے دیگر علاقوں میں بھی بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ نہ ہونے کے برابر ہو چکی ہے۔ اسی طرح بلوچستان اور سند ھ سے بھی بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ کی خبریں آنا بہت کم یا نہ ہونے کے برابر ہیں ۔
اگر خیبرپختونخوا کی بات کی جائے تو وہاں سے مسلسل گیس اور بجلی کی لوڈشیڈنگ کی خبریں آ رہی ہیں ۔ دسمبر کا سخت ترین سردی کا مہینہ گزر گیا لیکن خیبرپختونخوا میں بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم نہ ہو سکی، گیس کی لوڈشیڈنگ تو موسم سرما میں معمول کی بات ہے ۔ خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں کے لوگوں سے بات کریں تو وہ کہتے ہیں کہ صوبائی حکومت کی تمام تر توجہ احتجاجی سیاست پر ہے ۔مہینہ میں ایک دو بار وہ وفاقی پر چڑھائی کرتی ہے ۔ صوبے کے عوام کہتے ہیں کہ اگر صوبائی حکومت نے سیاست کرنی ہی ہے تو سیاست کرے لیکن صوبے کے مسائل پر توجہ بھی دے، دیگر صوبوں کی حکومتیں بھی سیاست کرتی ہیں لیکن وہ اپنے عوام کے مسائل کے حل پر توجہ بھی دے رہی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ دیگر صوبوں میں مسائل کم ہو رہے ہیں جبکہ خیبر پختونخوا میں مسائل بڑھ رہے ہیں ۔
لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ صوبائی حکومت وفاق کے ساتھ اپنے سیاسی معاملات پر اپنے موقف پر قائم رہے لیکن صوبے کے حقوق لینے کیلئے بھی وفاقی حکومت سے بات کرے ۔اگر صوبائی حکومت ایسا نہیں کرے گی تو یہ نہ صرف زیادتی ہوگی بلکہ آنے والے گرمی کے موسم میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کا معاملہ اور زیادہ سنگین صورتحال اختیار کر سکتا ہے ۔