شام میں بشار الاسد کی طویل حکمرانی کے خاتمے کے تقریباً چار ماہ بعد ایک نئی عبوری حکومت اقتدار میں آ گئی ہے۔ عبوری صدر احمد الشرع کی جانب سے نامزد کیے جانے کے بعد، ہفتے کی رات کو 23 ارکان پر مشتمل نئی کابینہ نے حلف اٹھا لیا ہے۔
شامی صدر بشار الاسد کے دور اقتدار کا اختتام اس وقت ہوا جب شامی اپوزیشن کی مسلح تحریکوں کے اتحاد نے تقریباً چار ماہ قبل دمشق پر قبضہ کر لیا اور اس سے چند گھنٹے پہلے، بشار الاسد اپنے اہل خانہ کے ساتھ ملک سے فرار ہو گئے تھے۔ اس وقت سے وہ روس میں پناہ گزین ہیں۔ اس سیاسی تبدیلی کے بعد، شامی قوم ایک نیا دور دیکھنے کے لئے تیار ہو گئی ہے، اور نئی عبوری حکومت نے ملک میں استحکام اور تعمیر نو کے لئے کام کرنے کی عزم ظاہر کیا ہے۔
نئے حکمرانوں کی کابینہ میں 23 وزراء شامل ہیں، جنہوں نے عبوری صدر احمد الشرع کے زیر قیادت حلف اٹھایا۔ احمد الشرع کی زیر نگرانی قائم ہونے والی یہ نئی حکومت، شام میں خانہ جنگی کے کئی سالوں کے بعد ملک کو دوبارہ استحکام کی طرف لے جانے کے لئے اقدامات کر رہی ہے۔ اس حکومت میں مذہبی اور نسلی دونوں بنیادوں پر ایک توازن قائم کرنے کی کوشش کی گئی ہے تاکہ ملک میں سیاسی اور سماجی ہم آہنگی کو فروغ دیا جا سکے۔
شام میں بشار الاسد کے دور کے خاتمے کے بعد، عبوری صدر احمد الشرع نے گزشتہ ماہ ملک کے لئے ایک عبوری آئین منظور کیا تھا۔ اس آئین کے تحت، نئی حکومت نے اپنے اقتدار کا آغاز کیا ہے، تاہم وزیر اعظم کا کوئی عہدہ اس حکومت میں شامل نہیں کیا گیا۔ اس کی جگہ ایک نیا عہدہ "سیکرٹری جنرل” متعارف کرایا گیا ہے، جو کہ حکومت کے امور کو چلانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
نئی کابینہ میں کئی ایسے وزراء بھی شامل ہیں جو پچھلی حکومت میں بھی اپنی ذمہ داریاں ادا کر چکے ہیں۔ ان میں وزیر خارجہ اور وزیر دفاع دونوں اہم عہدوں پر فائز ہیں۔ اس کے علاوہ، نئی حکومت میں چند نئے چہرے بھی شامل کیے گئے ہیں۔ خاص طور پر، سابقہ عبوری حکومت میں انٹیلی جنس کے محکمے کے سربراہ رہنے والے انس خطاب کو ملک کا نیا وزیر داخلہ مقرر کیا گیا ہے۔
نئی حکومت کی تشکیل کے موقع پر، عبوری صدر احمد الشرع نے اپنے خطاب میں کہا، "آج ایک نئی حکومت کا قیام دراصل اس امر کا اعلان ہے کہ ہم سب مل کر شام کی ایک نئی ریاست کے طور پر تعمیر کا تہیہ کیے ہوئے ہیں۔” ان کا کہنا تھا کہ نئی حکومت ملک میں امن و سکون کی بحالی کے لئے ہر ممکن کوشش کرے گی اور اس بات کو یقینی بنائے گی کہ شامی عوام کے حقوق کا تحفظ ہو۔
شام میں خانہ جنگی اور بشار الاسد کے طویل حکومتی دور کے بعد، نئی عبوری حکومت کے لئے سب سے بڑا چیلنج ملک میں استحکام لانا، تعمیر نو کرنا اور عوامی اعتماد کو بحال کرنا ہوگا۔ اس کے ساتھ ساتھ، حکومت کو اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ وہ تمام نسلی و مذہبی گروپوں کے حقوق کا تحفظ کرے اور ملک میں سیاسی توازن قائم کرے۔