ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس میں عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل کا حق سماعت ختم کرکے کیس کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ دوران سماعت چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نے مزید وقت دینے کی استدعا مسترد کردی تاہم عدالت نے بیرسٹر گوہر کی استدعا مسترد کر دی۔ عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل کو سنے بغیر ہی فیصلہ محفوظ کرلیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر گوہر نے کہا کہ خواجہ حارث مصروف ہیں وہ آج نہیں آ سکتے پیر تک وقت دیں تاہم عدالت نے استدعا منظور نہیں کی۔ اس سے قبل دوران سماعت چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل گوہر علی خان کو مخاطب کرتے ہوئے جج نے کہا کہ کوئی ایک سماعت بتا دیں جس میں چیئرمین پی ٹی آئی عدالت پیش ہوئے ہوں، جس پر وکیل نے کہا کہ حکومت نے خود کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو کچہری میں خطرات ہیں۔ سیشن جج نے ریمارکس دیئے کہ توشہ خانہ کیس میں عدالت آپ کیلئے بہت نرم رویہ رکھ رہی ہے، اتنے نرم رویے کی مثال اور کہیں نہیں ملتی۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ آئینِ پاکستان خود کہتا ہےکہ کرپٹ پریکٹس کےخلاف کارروائی کرنی ہے، کسی شخص کو کرپٹ ثابت کرنے کے لیے قانون میں مخصوص وقت نہیں لکھا، اسپیکر قومی اسمبلی نے الیکشن کمیشن کو ریفرنس بنا کربھیجا کہ سابق وزیراعظم نے تحائف ظاہر نہیں کیے۔ الیکشن کمیشن نے ریفرنس پر نوٹس لیا اور اس پر قانونی کارروائی کرکے فیصلہ جاری کیا۔