Latest Urdu news from Pakistan - Peshawar, Lahore, Islamabad

پاک افغان اتفاق:باہمی اعتماد کیلیےمخالفانہ بیان بازی نہیں ہوگی

یہ فیصلہ عمران خان اورعسکری قیادت سےملاقاتوں میں کیاگیا،سرکاری عہدیدار

اسلام آباد۔پاکستان اورافغانستان نےایک دوسرے کیخلاف مخالفانہ بیان بازی نہ کرنےپراتفاق کیاہے،دونوں ملکوں نےفیصلہ کیاہےکہ وہ عوامی فورمز پرایک دوسرے پرالزامتراشی نہیں کریں گےاورنہ ہی مخاصمانہ بات کی جائےگی تاکہ اس باہمی اعتماد کو فروغ دیاجاسکےجو دونوں ہمسایہ ملکوں کودرپیش مسائل کےحل کیلیےازحد ضروری ہے۔یہ فیصلہ افغان صدر اشرف غنی کےحالیہ دورہ پاکستان کےدوران وزیراعظم عمران خان اورعسکری قیادت سے ملاقاتوں میں کیا گیا،

 

2015ء کے بعد افغان صدر کا یہ پہلا دورہ ہے جو پاکستان کے ان حالیہ کوششوں کا نتیجہ ہے جو افغانستان کیساتھ تعلقات بہترکرنے کے ضمن کی جا رہی ہیں۔

 

وزیراعظم پاکستان اور افغان صدرکی وفود کےہمراہ ملاقات سےمتعلقہ سرکاری عہدیدار نےشناخت ظاہرنہ کرنےکی درخواست پرمیڈیاکو بتایاکہ دونوں جانب اس امرپراتفاق پایا گیا کہ سازگار ماحول پیدا کرنے کیلئے عوامی فورمز کو ایک دوسرے کے خلاف الزام تراشی کیلئے استعمال نہیں کیا جائے گا،

دونوں ملکوں کے مابین طے پایا کہ ایک دوسرے کو اپنے تحفظات سے آگاہ کرنے کیلئے سفارتی ذرائع بروئے کار لائے جائیں گے، پاک افغان تعلقات کئی سال تک باہمی اعتماد کے فقدان کے باعث کشیدہ رہے، افغان قیادت عوامی سطح پر پاکستان کو اپنے داخلی حالات کا مورد الزام گردانتی رہی ہے۔افغان صدر بھی متعدد بار داخلی انتشار کا موجب پاکستان کو قرار دے کر اس کی جانب انگلیاں اٹھا چکےہیں تاہم پاکستان نےہمشہ ان الزامات کی سختی سےتردید کی ہےاورتمام مسائل کو مذاکرات کےذریعے حل کرنےپرزور دیا ہے۔

عہدیدار کےمطابق الزام تراشی ماحول کو کشیدہ کرتی ہیجس کی حالیہ مثال کرکٹ کے عالمی مقابلوں میں پاک افغان میچ کےدوران افغان تماشائیوں کا پاکستانی تماشائیوں پر حملہ ہے،ایسےواقعات سےاسی صورت بچا جاسکتا ہےجب دونوں جانب سےمثبت پیغامات سامنےآئیں،پاکستان کی جانب سےاس حوالےسےاحتیاط برتی جاتی ہےکہ الزام تراشی کوہوانہ دی جائے،پاکستان کو بھی افغانستان سےبعض معاملات پرتحفظات ہیں،خاص طو پرسرحدی حملوں میں ملوث گروپوں کیخلاف کارروائی نہ کرنا،تاہم پاکستان نے افغانستان کو عوامی سطح پر کبھی مورد الزام نہیں ٹھہرایا،مذکورہ عہدیدار نےبتایاکہ پاکستان نےان مسائل کیلئےہمیشہ سفارتی یادوسرے ذرائع استعمال کئےہیں۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.