Latest Urdu news from Pakistan - Peshawar, Lahore, Islamabad

عبدالستارایدھی کو اس دنیافانی سےرخصت ہوئے3برس بیت گئے

عبدالستار ایدھی پاکستان کو فلاحی ریاست دیکھنا چاہتے تھے، انکے مشن کو جاری رکھا جائیگا،بلقیس ایدھی/ فیصل ایدھی/ ایدھی رضاکار

کراچی۔انسانیت کے لیے اپنی زندگی وقف کرنے والے عبدالستار ایدھی کو اس دنیافانی سے رخصت ہوئے3برس بیت گئےہیں۔عبدالستانرایدھی کی تیسری برسی کے سلسلے میں ایدھی ویلیج میں تقریب کا انعقاد کیاگیا۔اس موقع پرقرآن خوانی اور ان کی مغفرت کے لیےخصوصی دعاکی گئی۔دکھی انسانیت کی خدمت کے جذبے سے سرشار سماجی رہنما عبدالستار ایدھی کو دنیا سے رخصت ہوئے تین برس بیت گئے ہیں۔

عبدالستار ایدھی 28 فروری 1928 میں بھارت کی ریاست گجرات کےشہربانٹوا میں پیدا ہوئے۔انہوں نے11 برس کی عمر میں اپنی ماں کی دیکھ بھال کا کام سنبھالاجو ذیابیطس میں مبتلا تھیں، صرف 5 ہزارروپے سے اپنے پہلے فلاحی مرکز ایدھی فانڈیشن کی بنیاد ڈالی، لاوارث بچوں کے سر پر دستِ شفقت رکھا اور بے سہارا خواتین اور بزرگوں کے لیے مراکز قائم کیے۔وہ چلے گئے لیکن نوجوانوں کیلئے یہ پیغام چھوڑ گئے کہ کبھی بھی لوگوں کی مدد کیلئے پیچھے نہیں ہٹنا ہے۔ ہمیں ہر صورت انسانیت کی خدمت کو جاری رکھنا ہے۔

عبدالستار ایدھی نے کلینک، زچہ خانے، پاگل خانے، معذوروں کے لیے گھر، بلڈ بنک، یتیم خانے، لاوارث بچوں کو گود لینے کے مراکز، پناہ گاہیں اور اسکول بھی قائم کیے۔دنیا میں سب سے بڑی رضا کارانہ ایمبولینس آرگنائزیشن کے قیام پر ان کا نام گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں شامل کیا گیا اور حکومت پاکستان نے انہیں نشان امتیاز سے نوازا۔بین الاقوامی سطح پر 1986 میں انہیں فلپائن نے رومن میگسے ایوارڈدیا، 1993 میں روٹری انٹرنیشنل فائونڈیشن کی جانب سے پاول ہیرس فیلوشپ دی گئی۔

1988  میں آرمینیا میں زلزلہ زدگان کی مددکے عیوض امن انعام برائے یو ایس ایس آر دیا گیا۔عبدالستار ایدھی کی اہلیہ بلقیس ایدھی کے مطابق وہ بچوں کے لئے بہت کچھ کرنا چاہتے تھے، بچوں کو ڈاکٹر اور انجینئر بنانا چاہتے تھے۔بچوں کا مستقبل تعلیم سے ہی روشن ہے۔ہزاروں یتیموں کو باپ کی محبت دینے والے کو جب بچے یاد کرتے ہیں تو آنکھیں بھی رو پڑتی ہیں، زبان لفظ باپ کے لئے آج بھی ترستی ہیں۔سخی اور دکھی انسانیت کے مسیحا کو مرتے وقت بھی فکر تھی کہ اللہ کے بندوں کے لئے جاتے وقت بھی کچھ کر جاوں اور عظیم خادم آخر وقت اپنی آنکھیں کسی نابینا کو عطیہ کر کے چلے گئے۔

ان کے صاحبزادے فیصل ایدھی نے کہاکہ ایدھی صاحب کا جانا بہت بڑا نقصان تھا، ان کی کمی کبھی پوری نہیں ہوگی۔ ایدھی رضاکاروں نے بتایاکہ عبدالستار ایدھی پاکستان کو فلاحی ریاست دیکھنا چاہتے تھے، انکے مشن کو جاری رکھا جائیگا ۔ان کی سماجی فلاحی خدمات کے اعتراف میں نہ صرف انہیں کئی اعزازات سے نوازا گیا بلکہ اسٹیٹ بینک نے یادگاری سکہ بھی جاری کیا جبکہ انکی تدفین کے موقع پر19 توپوں کی سلامی بھی دی گئی۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.